میز کرسی تو آپ نے کئی بار بنتے ہوئے دیکھا ہوگا ، لیکن آج انہیں درختوں پر اگتے ہوئے دیکھ لیجیے
انہوں نے اپنی اہلیہ ایلس منرو کے ساتھ مل کر 2005 میں Full Grown کے نام سے ایک کمپنی بنائی، جو فرنیچر اگانے کا کام کرتی ہے۔
یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ لکڑیوں کا استعمال کرکے مختلف قسم کے فرنیچر بنائے جاتے ہیں کیونکہ وہ درختوں پر نہیں اگتے۔لیکن دوستو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس انوکھی دنیا میں ایک ایسا شخص بھی ہے جو میز اور کرسیوں کو اگاتا ہے۔ یہاں فرنیچر بنایا نہیں جاتا بلکہ اگایا جاتا ہے۔ ہم مذاق نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بات ہم آپ کو مکمل حقائق کے ساتھ بتانے جارہے ہیں۔آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں اس حیرت انگیز شخص کا کمال۔
اس شخص کا نام گیون منرو ہے جس کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔انگلینڈ کے پیک ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے اس شخص کے پاس تقریباً 2.5 ایکڑ کا فارم ہے جہاں وہ مختلف اقسام کے فرنیچر اگانے کا کام کرتے ہیں۔ اپنی اہلیہ ایلس منرو کے ساتھ مل کر اس نے 2005 میں Full Grown کے نام سے ایک کمپنی بنائی جو فرنیچر کی تیاری کا کام کرتی ہے۔
برسوں سے کر رہے ہیں یہ کام
گووِن کا خیال ہے کہ پرانے درختوں کو کاٹ کر فرنیچر بنانے سے بہتر ہے کہ پودوں کو ہی فرنیچر کی شکل دے دیا جائے۔اسی وجہ سے یہ جوڑا برسوں سے یہ کام کر رہا ہے اور اس سے اچھی آمدنی بھی ہو جاتی ہے۔
پودوں کو دی گئی فرنیچر کی شکل
فرنیچر بنانے کے لیے پودوں کی شاخوں کو اسی شکل میں موڑنا پڑتا ہے جس شکل میں کرسیاں، میز یا دیگر فرنیچر بنانا ہوتا ہے۔اس کے لیے مختلف شکلیں استعمال کی جاتی ہیں جو پودوں کے ساتھ لگائی جاتی ہیں اور پودا اسے شکل میں بڑھنے لگتا ہے۔ جب یہ ایک درخت کی شکل اختیار کر لیتا ہے تو اسے حتمی شکل دی جاتی ہے اور اسے فروخت کرنے کے لیے آگے بڑھایا جاتا ہے۔
اس جوڑے کا کہنا ہے کہ فرنیچر اگانا ایک طویل عمل اور صبر کا کام ہے۔ ایک فرنیچر کو اگانے میں تقریباً 6-9 سال لگتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان فرنیچر کی قیمت بھی زیادہ ہے۔جانکاری کے مطابق ایک کرسی کی قیمت تقریباً 2500 پاؤنڈ (تقریباً 2 لاکھ 12 ہزار 500 روپے) ہے۔ جبکہ ایک لیمپ فریم کی قیمت £700 (تقریباً 59,500 روپے) اور ایک شیشے کے فریم کی قیمت £450 (تقریباً 38,250 روپے) ہے۔
فی الحال 250 کرسیاں اگا رہے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا کہ فرنیچر اگانے کا عمل طویل ہے۔ منرو کپل اس وقت 250 کرسیاں، 100 لیمپ اور 50 میزیں اگا رہا ہے۔ ساتھ ہی ان کا خیال ہے کہ 2022 تک وہ فروخت کے لیے تیار ہو جائے گا ۔
ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ اللہ تعالٰی مزید ترقی عطا فرمائے آمین