مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : اے ٹی ایس کی موجودگی سے بھگوا ملزمین سراپا احتجاج
- مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : اے ٹی ایس کی موجودگی سے بھگوا ملزمین سراپا احتجاج
ممبئی 27/ جنوری (ابو ایوب) مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج ایک بڑی اور اہم پیش رفت ہوئی، بم دھماکہ متاثرین اور سابق وزیر نسیم خان کی کوششوں سے آج خصوصی این آئی اے عدالت میں انسدا ددہشت گرد دستہ کے دو سینئر افسران حاضر ہوئے اور خصوصی این آئی اے جج سے کہا کہ انہیں اے ٹی ایس چیف نے ہدایت دی ہیکہ وہ عدالتی کارروائی میں حصہ لیں او ر عدالت اور استغاثہ کی مدد کریں۔
اے ٹی ایس کی جانب سے مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملے کی تفتیش کرنے والے افسرموہن کلکرنی اور سینئر اے ٹی ایس افسر موہتے نے آج خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ وہ آج عدالت میں اس لیئے آئے ہیں عدالت کی جاری سماعت کا حصہ بن سکیں اور عدالت اور استغاثہ کی مدد کرسکیں۔
اے ٹی ایس افسران کی عدالت میں موجودگی پر بھگوا ملزمین خصوصاً سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے وکلاء سراپا احتجا ج ہوگئے اور انہوں نے عدالت سے کہا کہ عدالت کو اے ٹی ایس افسران کو ایک سیکنڈ کے لیئے بھی عدالت میں ٹہرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے کیونکہ اے ٹی ایس نے ہی ملزمین کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے اور آج وہ عدالت میں ملزمین کے خلاف حاضر ہوئے ہیں۔
سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشراء نے کہا کہ حال ہی میں سابق وزیر عارف نسیم خان نے وزیر داخلہ اور اے ٹی ایس چیف سے ملاقات کی تھی جس کے بعد ہی وزیر داخلہ نے اے ٹی ایس افسران کو عدالت میں بھیجنے کا بیان دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے ٹی ایس افسران کو اس لیئے بھیجا گیا ہے تاکہ ملزمین کو پریشان کیا جائے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ایک سیاسی سازش کے تحت اے ٹی ایس کو عدالت میں آنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے عدالت کو یہ یہاں تک کہ دیا کہ اگر عدالت اے ٹی ایس افسران کو کمرہ عدالت سے باہر جانے لیئے نہیں کہے گی وہ تو عدالت کے باہر چلے جائیں گے۔
ایڈوکیٹ جے پی مشراء کی طرح ہی کرنل پروہت کے وکیل نے بھی عدالت سے احتجاجاً کہا کہ وہ اے ٹی ایس کی موجودگی کو عدالت میں برداشت نہیں کرسکتے، اے ٹی ایس کو اس مقدمہ میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے، این آئی اے نے ان سے اس مقدمہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لے لی ہے لہذا اے ٹی ایس کی ذمہ داری ختم ہوچکی ہے۔
اسی درمیان ملزم سمیر کلکرنی نے کہا کہ عدالت کو اے ٹی ایس افسران کو کمرہ عدالت میں بیٹھنے اور عدالت کی مدد کرنے کی اجازت دینا چاہئے کیونکہ اے ٹی ایس کی موجودگی سے جلداز جلد اس مقدمہ کا اختتام ہوگا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ اے ٹی ایس اس معاملے میں شکایت کنندہ ہے لہذا انہیں عدالتی کارروائی میں حصہ لینے کا قانونی اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایس کی عدالت میں موجودگی پر احتجاج کرنے والے ملزمین کو یہ ڈر ہیکہ اگر اے ٹی ایس کو عدالتی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تو انہیں سزا ہوجائے گی۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے اے ٹی ایس افسران کو حکم دیا کہ معاملے کی اگلی سماعت پر عدالت میں مداخلت کار کی عرضداشت داخل کریں، عرضداشت داخل کرنے کے بعد عدالت تمام ملزمین اور بم دھماکہ متاثرین کے وکلاء کی بحث سننے کے بعد فیصلہ صادر کریگی۔
واضح رہے کہ گواہان کے یکے بعد دیگر ے منحرف ہونے کی شکایت بم دھماکہ متاثرین نے چیف جسٹس آ ف انڈیا، چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ، وزیر داخلہ مہاراشٹر،سپرنٹنڈنٹ آف پولس این آئی اے، اے ٹی ایس چیف و دیگر سے کی تھی اسی کے ساتھ ساتھ سابق وزیر و سینئر کانگریس لیڈر محمد عارف نسیم خان نے بھی اس ضمن میں کوشش کی اور پہلے ہوم منسٹر حکومت مہاراشٹر اور پھر اے ٹی ایس چیف سے ملاقات کرکے انہیں اس بات پر آمادہ کیاکہ اے ٹی ایس افسران اور اے ٹی ایس کے وکلاء کو عدالتی کارروائی میں حصہ لینا چاہئے تاکہ بم دھماکہ کرنے والے ملزمین کو سزائیں دلائی جاسکے۔
عیاں رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 223 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے، ابتک اس معاملے میں 16/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں۔