اہم خبریںحاجی پور، ویشالی
غزل ✍️ مظہر ؔ وسطوی
ایک تازہ ترین غزل ملاحظہ کیجئے
ملنے کا تم سے میرا وہ ارمان رہ گیا
یعنی کہ دل میں عشق کا طوفان رہ گیا
چھلنی کیا ہے تم نے مجھے اس طرح کہ بس
میری کتاب زیست کا عنوان رہ گیا
کیوں جا رہے ہو دیکھ کے اس ناز سے مجھے
لگتا ہے جیسے موت کا سامان رہ گیا
سارے نقوش اپنے زمیں دوز ہو گئے
گاؤں کے نام پر وہی شمشان رہ گیا
برسوں کے بعد اس سے ہوا تھا میں روبرو
آئینہ مجھ کو دیکھ کے حیران رہ گیا
مظہرؔ ہمارے شہر میں جینا محال ہے
انسانیت نہیں رہی انسان رہ گیا