اندور میں 60 روپے فی لیٹر میں فروخت ہوا پٹرول ، مہنگائی پر کانگریس کا انوکھا مظاہرہ ۔ 21 سے 35 سال کے نوجوانوں کا رہا ہجوم
اندور : جمعرات کو ریاست کی مالیاتی راجدھانی اندور کے ایک پٹرول پمپ پر 60 روپے لیٹر پٹرول فروخت ہوا۔ یہ آپ کو تھوڑا سا عجیب لگ سکتا ہے، لیکن یہ ہوا حقیقت ہے۔ اندور کے ایک پیٹرول پمپ پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرول لینے کے لیے نوجوانوں کی بھیڑ جمع ہو گئی ۔
درحقیقت اندور میں کانگریس نے بڑھتی مہنگائی کو لے کر پرشورام واٹیکا، مریماتا چوراہا میں یہ منفرد مظاہرہ کیا۔ یہاں ایک پٹرول پمپ پر 21 سے 35 سال کے نوجوانوں کو 60 روپے فی لیٹر میں پٹرول دیا گیا۔ منگیری لال منسٹری آف پٹرولیم کے زیر انتظام شیخ چلی پٹرول پمپ کا نام دیا گیا
نوجوانوں کا ہجوم
پٹرول کے حصول کے لیے جمعرات کو پرشورام واٹیکا کے نزدیک پٹرول پمپ پر نوجوانوں کی بھیڑ 60 روپے فی لیٹر میں پٹرول بھرنے کے لیے جمع ہو گئی۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد یہاں پیٹرول لینے آئی تھی۔ جوانوں سے پہلے فارم پُر کرایا پھر انہیں ٹوکن دیا۔ گاڑیوں پر پوسٹر لگوائے ۔ اس کے بعد ان لوگوں نے پیٹرول پمپ سے 60 روپے میں پیٹرول بھرا۔
پیٹرول کی اصل قیمت 60 روپے ہے۔
میریماتا کے پاس پٹرول پمپ پر نوجوانوں کی بھیڑ اور مظاہرے کی وجہ سے پولیس یہاں موجود تھی۔
احتجاج کے منتظم ایم پی کانگریس کمیٹی (ای) کے ریاستی ترجمان اور وکیل پرمود دویدی نے کہا کہ جب پٹرول پمپ پر بھیڑ بڑھ گئی تو پولیس اہلکاروں نے انہیں کنٹرول کیا۔اس کے بعد پیٹرول پمپ کے ایک طرف سے ٹوکن تقسیم کیے گئے۔ دویدی نے کہا کہ پٹرول کی اصل قیمت 60 روپے ہے۔
نوجوانوں کو احساس ہونا چاہیے کہ وہ ایک لیٹر پیٹرول پر کتنا ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ انہیں احساس ہو گا کہ ٹیکس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے۔
بھگت سنگھ اور آزاد کسان بن کریں گے احتجاج –
صنعتکار آج بھی پریشان ہیں۔کورونا کے دور میں پیٹرول پمپوں نے کروڑوں روپے کمائے۔ ہسپتال والوں نے نئے ہسپتال بنائے۔لیکن عام آدمی کے ہاتھ خالی ہیں۔
پیٹرول کی قیمت کم کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ ناخن کاٹ کر شہیدوں میں نام لکھوا گیا
اب احتجاج بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد اور نیتا جی سبھاش چندر بوس بن کر کریں گے بس آپ ہمارا ساتھ دیں، ہم مہنگائی کے خلاف لڑیں گے ۔
ماضی میں بھی اس طرح کا مظاہرہ کیا جا چکا ہے، اس سے پہلے بھی شیخ چلی کی دکانیں لگا کر اس کا مظاہرہ کیا جا چکا ہے۔ جہاں کانگریس نے 1 روپے کلو میں آٹا اور نمک – مرچ اور آلو – پیاز مفت میں تقسیم کیا تھا۔
اس دوران بھی ایک روپے کلو میں آٹا خریدنے کے لیے لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔