ایلن مسک کا خواب چکنا چور، تحقیق کے مطابق دوسرے سیاروں پر ایک دوسرے کو مار کر کھانا شروع کر دیں گے لوگ
زمین پر رہنے والے لوگ اب زندگی کی تلاش میں دوسرے سیاروں پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر کے سائنسدان کئی سالوں سے زندگی کی تلاش کے لیے تحقیق کر رہے ہیں۔ انسان کو کسی بھی سیارے پر زندہ رہنے کے لیے پانی اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کی بنیاد پر کسی بھی سیارے پر زندگی کا تصور کیا جا سکتا ہے۔ اب تک چاند اور مریخ پر زندگی کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔ ایسے میں ایلن مسک بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس نے مریخ پر لوگوں کو بسانے کے لیے بہت پیسہ لگایا ہے۔لیکن اب انہیں ایک جھٹکا لگنے والا ہے۔
درحقیقت ماہرین نے ایسا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد مریخ پر جانے کا سوچ کر بھی خوف آنے لگا ہے۔ نیوز ویب سائٹ میٹرو کے مطابق مریخ پر جانے سے انسانوں میں کافی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ اگر انسانوں کو خوراک نہ ملے تو وہ خونخوار جانور بن سکتے ہیں۔معلومات کے لیے آپ کو بتاتا چلوں کہ ایلن ماسک کے پروجیکٹ کے مطابق سال 2026 میں انسان مریخ پر آباد ہونا شروع کر دیں گے۔ لیکن اب جو دعوے منظر عام پر آئے ہیں اس سے ایلن ماسک کے اس پراجیکٹ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مریخ پ انسان کیسے رہیں گے ؟
ایڈنبرا یونیورسٹی کے فلکیات کے پروفیسر چارلس کوکل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہم کتنی ہی تیاری کر لیں اگر انسان اپنے سیارے سے باہر چلا جائے تو اسے بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کو ببلس (بلبلے) میں رکھنا پڑے گا تاکہ انہیں زمین جیسا ماحول مل سکے۔ ابتدائی طور پر انسان کو خوراک کی فراہمی پر انحصار کرنا پڑے گا۔ مریخ پر رہنے والے انسانوں کو زمین ہی سے خوراک ملے گی۔ اگر اس میں ذرا سی بھی گڑبڑی ہوئی تو اس کا نتیجہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔
اگلے 140 سالوں میں کیلسٹن پر انسان آباد ہوں گے۔جبکہ انسان تیس سے چالیس سال میں مریخ پر رہنا شروع کر دیں گے۔