بہار

فخر کیوں نہ ہم کریں عادل، مری ماں کی زبان ہے اردو / اعجاز عادل

شاعر اپنےحسنِ بیان اور زبان کی لطافت اور سادگی، بلند پروازِ تخیل کی رعنائی کی وجہ سے جانا جاتا ہے / پروفیسر ناظم قادری

غزل دراصل زندگی کا عکس ہے جس میں انسانی محبت و مسرت کی جھلک دکھائی دیتی ہے / ڈاکٹر بدر محمدی

حاجی پور ویشالی / شبانہ فردوس / ویشالی کلکٹریٹ حاجی پور ، ضلع اردو زبان سیل کے زیر اہتمام یک روزہ عظیم الشان فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ کا انعقاد گزشتہ روز ضلع مجسٹریٹ محترمہ اودیتا سنگھ کے ہاتھوں ساتھ ہی انچارج اردو زبان سیل حاجی پور محترمہ کہکشاں صاحبہ، ایڈوکیٹ عبد الرحیم انصاری رٹائرڈ جج حاجی پور ، جناب حامد علی خاں پروفیسر شعبہ اردو بی آر اے بہار یونیورسٹی مظفر پور ، پروفیسر وعظ الحق ، ضلع تعلیمی آفیسر جناب سنگھ وغیرہ کے ہاتھوں شمع روشن کر کے کیا گیا اس موقع سے پروفیسر ناظم قادری شعبئہ اردو این این کالج سنگھاڑا ویشالی نے اپنے تمہیدی باتوں میں کلام پیش کرنے سے پہلے شاعری کے حوالے سے کلیدی بات کہی انہوں کہا کی شاعر اپنی زبان کی لطافت، رنگینی اور رعنائی کی وجہ سے جانا پہچانا جاتا ہے ۔

کسی شاعر کا شعر ہی اس کا اصل تعارف ہوتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو شاعری کی قدر اساتذہ کی وجہ سے بھی ہے آج اردو کا شاعر اساتذہ کو ہی اپنا آئیڈیل بناتا ہے ۔وہ اچھا شاعر ہی نہیں جو استاد سے استفادہ حاصل نہ کرے اور وہ بھی اچھا سخن سنج نہیں جو استاد پر ہی منحصر رہے ۔شاعر وہ باہنر ہے جسے اپنی شاعری میں خود اعتمادی آجائے اور اپنی کھٹک کو دور کرنے کی اس میں پوری صلاحیت موجود ہو اس لئے کہ جو چیز کھٹکتی ہو اسے دور کرنا آگیا تو وہ شاعر باکمال ہے باہنر شاعر ہے وہیں پر تنقید نگار ، بہترین مضمون نگار کہنہ مشق شاعر ڈاکٹر بدر محمدی نے اخیر میں اپنے کلام پیش کرنے سے قبل شاعروں اور ادیبوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ غزل فن ہی نہیں فسوں بھی ہے، شاعری ہی نہیں تہذیب بھی ہے لطافت اور نزاکت اس کی توانائی ہے ۔

غزل کا تعلق ایجازو اختصار سے ہے یہ رمز و ایما کی شاعری ہے۔ اس میں ہر موضوع کو قلم بند کیا جا سکتا ہے مگر اشارے اور کناۓ میں انہوں نے مزید کہا کہ رمز و ایما سے عاری شاعری تغزل کی آئینہ دار نہیں ہوسکتی۔معیار۔رمز و ایما سے ہی قائم ہوتا ہے اور یہی چیز غزل کو پرانی نہیں ہونے دیتی ہے اور اسے شاعری کی دنیا میں ہمیشہ نئی رکھتی ہے ۔

ضلع ویشالی فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ اور اردوعمل گاہ کا انعقاد، یہاں جانیں مکمل تفصیلات

اس پروگرام میں جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نمونہء کلام مندرجہ ذیل ہیں


١. اٹھاؤ ہاتھ میں پرچم ہوائیں تیز کرو
بجھا سکو تو بجھا دو نظام شر کا چراغ
پروفیسر ناظم قادری
٢ ۔ باب ادا کی ہے یا کتاب ادا کی چوٹ
لگتی ہے برگ گل کو جو باد صبا کی چوٹ
ڈاکٹر بدر محمدی
٣ کمال کاوشیں پیہم سے یہ کیا جائے
زمیں پہ رہ کے فلک کو بھی اب چھوا جاۓ
بشر رحیمی
٤۔فخر کیوں کر نہ ہم کریں عادل
مر ی ماں کی زبان ہے ارد و
اعجاز عادل شاہ پوری
٥۔ راہ حق سے کچھ نہ کچھ غافل بھی تھا
وہ مسیحا تھا مگر قاتل بھی تھا
مظہر وسطوی
٦ ۔ آپ نفرت سے دیکھتے ہی رہیں
پڑھ کے اردو سنور گیا کوئی
پریم ناتھ بسمل
٧. وطن سے کیوں نہ ہو مجھ کو محبت
مرے اجداد کی قربانیاں ہے
٩. میرے عصیاں ترا شکریہ شکریہ آشنا رحمت حق سے تونے کیا
میری آنکھیں ذرا باوضو کیا ہوئیں رب کا جود کرم وجد میں آگیا

ان کے علاوہ محترمہ شبانہ نرگس ، جناب احسان اشرف اور ناظم مشاعرہ کامران غنی صبا نے بھی اپنے کلام سے محفل کو ترو تازہ کیا جہاں محب اردو اور محب غزل سامعین کرام نے داد و تحسین سے شعراء کو خوب خوب نوازا اس مشاعرے کی صدارت دور حاضر کے بہترین عالم دین، محقق ، مفکر ، صحافی ، کئ دینی و دنیاوی کتابوں کے مصنف حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی صدر کاروان ادب ، حاجی پور و صدر اردو میڈیا فورم بہار و نائب ناظم امارت شریعہ پھلواری شریف پٹنہ نے فرمائی

اس موقع سے ضلع ویشالی کے تمام مدارس اسلامیہ کے اساتذہ و تمام اردو اساتذہ کی شرکت ہوئی یہ پروگرام ضلع ویشالی مجسٹریٹ کانفرنس ہال میں ہوا جہاں لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے کھڑے ہوکر اور زمین میں بیٹھ کر پروگرام کو سننا پڑا پروگرام کا اختتام پروگرام کے روح رواں محترمہ کہکشاں صاحبہ کے اظہار تشکر پر ہوا

اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں ماسٹر عظیم الدین انصاری حاجی پور ، پروفیسر واعظ الحق انصاری حاجی پور ، ماسٹر عبد القادر انصاری حاجی پور ، انوار الحسن وسطوی حاجی پور ، ڈاکٹر شبانہ پروین اسسٹنٹ پروفیسر مہیلا کالج ویشالی ، عرفان عالم اردو سیل حاجی پور، بی آر پی ماسٹر کوثر خان گورول ، ماسٹر آصف علی مدرسہ اسلامیہ چہرہ کلاں ، ماسٹر سراج انصاری مہوا ، صحافی ڈاکٹر کلیم اشرف بیورو چیف روز نامہ قومی تنظیم پٹنہ ، صحافی شاہ نواز عطا ، صحافیہ شبانہ فردوس اسٹوڈنٹ دگھی ڈائٹ حاجی پور ، بہار اسٹیٹ اردو ٹیچر ایسوسی ایشن کے ریاستی سیکریٹری محمد امیر اللہ ، ڈاکٹر ذاکر حسین حاجی پور ، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی حاجی پور کے ساتھ اقلیتی سیل و اردو سیل حاجی پور کے تمام افسران و ملازمین پیش پیش رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button