ہماری نظر مالی وسائل سے زیادہ افرادی وسائل پر ہونی چاہئے: حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
♦️ہماری نظر مالی وسائل سے زیادہ افرادی وسائل پر ہونی چاہئے: حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی♦️
(المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں آف لائن تعلیم کا باضابطہ آغاز)
طالبان علوم نبوت سے خواص وعوام کی امیدیں وابستہ ہیں، اور ان سے بیش بہا توقعات ہیں، اس لیے آپ کی ذمہ داریاں پہلے سے دوچند ہوگئی ہیں، آج نہ صرف آپ کو درسیات میں مہارت پیدا کرنی ہے، بلکہ مطالعہ میں تنوع اور توسع کی ضرورت ہے، اپنے فن میں اختصاص اولین ترجیح ہو، لیکن زمانہ شناسی کا تقاضہ ہے کہ ملک کے بدلتے ہوئے حالات میں آپ ہندوستانیات کا اچھا مطالعہ کریں، اپنے ملک کے تہذیبی اور لسانی تنوع کو سمجھیں، اور اس تنوع کے ہمہ گیر اثرات کا جائزہ لیں، ان کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہوئے کام کے نئے امکانات روشن کریں، اس پر مولانا احمد نور عینی اور مولانا نوشاد اختر ندوی اساتذۂ معہد جنہیں ان موضوعات کی اچھی سمجھ ہے، دیگر اساتذہ کے تعاون اور مشورہ سے ایک جامع اور مختصر نصاب تیار کریں، جو فضلاء مدارس کی تیاری میں کام آئے۔
ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے طلبہ سے اپنے افتتاحی خطاب میں کیا، واضح رہے کہ معہد میں باضابطہ حسب معمول آف لائن تعلیم کا آغاز ہوگیا ہے، ویسے لاک ڈاؤن کی ہنگامی صورت حال میں بھی گزشتہ ایک تعلیمی سال مکمل اور سال رواں کے نصف اول میں آن لائن تعلیم کے ذریعہ طلبہ ادارہ سے مربوط رہے، اور تعلیم میں الحمد للہ کوئی انقطاع نہیں ہوا، گو کہ دار الاقامہ سے متعلق سرکاری ہدایات کے مطابق اس سال طلبہ کی تعداد قدرے محدود رکھی گئی ہے۔
مولانا نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید فرمایا: معہد کے اہم مقاصد میں یہ باتیں شامل ہیں کہ ہم اپنے فضلاء میں فکری اعتدال، ادب اختلاف، قلب ونظر میں وسعت، زمانہ آگہی، دعوتی مزاج، اور جذبۂ تحقیق کے ضروری عناصر پیدا کریں، جن کی امت کو اس وقت شدید ضرورت ہے، آپ ان شاء اللہ ہمارے خوابوں کی تعبیر اور ہمارے اس اجمال کی تفسیر ہوں گے، ہماری نظر میں مالی وسائل سے بڑھ کر افرادی وسائل کی اہمیت ہے۔
اس موقع سے معہد کے طلبہ واساتذہ، کارکنان اور بعض اعیان شہر موجود تھے، اساتذۂ معہد میں مولانا اشرف علی قاسمی، مولانا شاہد علی قاسمی، مولانا محمد اعظم ندوی، مولانا انصار اللہ قاسمی، مولانا احمد نور عینی، مولانا ناظر انور قاسمی اور مولانا محمد انظر قاسمی نے طلبہ سے خطاب کیا، اور ان کے سامنے ان دعوتی، تعلیمی، اخلاقی، سماجی اور ثقافتی گوشوں کو نمایاں کیا جو ایک کامیاب طالب علم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں، اسٹیج پر مولانا عبید اختر رحمانی انچارج شعبۂ تحقیق، اور مولانا محمد بن عبد اللہ ندوی رفیق علمی شعبۂ تحقیق بھی موجود تھے، نظامت کے فرائض مولانا محمد اعظم ندوی صدر شعبۂ ثقافت نے انجام دیئے، مولوی محمد اسد (ایم، پی) کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا، اور مولانا رحمانی کی دعاؤں پر اپنے اختتام کو پہنچا۔