غزل کبھی شکایتِ شام و سحر نہ کی میں نےتمام عمر گزاری ہنسی خوشی میں نے شعورِ ذات نے شاعر بنا دیا ہے مجھےکسی کے دھیان میں کی ہے سخن وری میں نے خدائے بر تر و اعلی کے در پہ سر رکھ کرکچل دیا سرِ احساسِ کم تری میں نے میں اک زمانے کی دل جوئی کر رہا ہوں مگر"خود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے" اسی کے ساتھ گزاری ہے زندگی برسوںکہ جس کے ساتھ نہ کی دل سے دوستی میں نے عطا! وتیرہ رہا ہے یہی سدا میراکہ دشمنوں سے بھی برتی نہ دشمنی میں نے