فکر و نظر / مضامین و مقالات

 بندے کی اللہ سے محبت کا امتحان ہے قربانی : مولانا آفتاب اظہرؔ صدیقی

 بندے کی اللہ سے محبت کا امتحان ہے قربانی: مولانا آفتاب اظہرؔ صدیقی


کشن گنج 29/ جون (نامہ نگار) مجلس احرار اسلام صوبہ بہار کے جنرل سکریٹری اور راشٹریہ علماء کونسل کے صوبائی انچارج مولانا آفتاب اظہرؔ صدیقی نے قربانی کے موقع پر تمام برادران اسلام کو عیدالاضحی کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ امن و سلامتی کے ساتھ عید الاضحی منائیں۔ انہوں نے کہا کہ عید الاضحی اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مقبول سنت ہے، اللہ کو ان کی قربانی اتنی محبوب لگی کہ رہتی دنیا تک کے لیے اس کو یادگار بنا دیا۔

حدیث میں ہے کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ سے صحابہؓ نے معلوم کیا کہ حضور! یہ قربانی کیا ہے، یعنی اس کی حقیقت کیا ہے؟ حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ تمہارے (روحانی) باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ اور ان کی سنت ہے، پھر صحابہ نے عرض کیا کہ اس میں ہمارے لیے کیا(اجر وثواب) ہے تو نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ہے۔ مولانا نے کہا کہ قربانی اصل میں بندے کی اللہ سے محبت کا امتحان ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے خواب میں دکھایا کہ اپنی سب سے عزیز چیز کو اللہ کی راہ میں قربان کرو تو وہ اپنے بیٹے کو ہی قربان کرنے کے لیے چل دیے اور بیٹا بھی اتنا مطیع اور فرماں بردار کہ کہنے لگا کہ جب یہ اللہ کا حکم ہے تو میں خوشی خوشی قربان ہونے کے لیے تیار ہوں، اللہ پاک نے دونوں باپ بیٹے کا جذبہئ قربانی دیکھا تو ایک دنبے کی قربانی کو اس کا بدل کردیا اور قیامت تک کے لیے اس قربانی کے عمل کو جاری کردیا۔

حقیقت یہ ہے کہ بندے کے پاس جو کچھ ہے وہ سب اللہ کا دیا ہوا ہے، لہذا ہر بندہئ خدا میں یہ حوصلہ ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کے لیے سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ لیکن آج کا مسلمان جو نماز کے لیے تھوڑے سے وقت کی قربانی نہیں دے سکتا، گناہوں سے بچنے کے لیے نفسانی خواہشات کی قربانی نہیں دے سکتا، اس کے لیے سال میں صرف ایک دفعہ جانور کی قربانی کردینا ایک واجب کی ادائیگی تو کہلائے گا؛ لیکن اس سے قربانی کا مقصد حاصل نہیں ہوتا، قربانی تو اللہ کی محبت کی انتہا کا نام ہے، جو آدمی اللہ کے دین پر مکمل عمل پیرا ہو اور وہ اللہ کے لیے اپنے تمام تر جذبات کی قربانی دینے کے لیے آمادہ ہو، وہی حقیقت میں قربانی کے اس امتحان میں پاس ہے اور اللہ پاک ایسی ہی قربانی سے راضی ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button