Uncategorized

یوپی کی طرح اتراکھنڈ میں بھی مدارس کے سروے کا حکم ، وزیراعلی دھامی نے احکامات جاری کئے ، اترپردیش میں سرکار کی جانب سے سروے شروع کر دیا گیا

دہرہ دون – اتر پردیش میں غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کا کام ۱۳ ستمبر سے شروع ہو گیا ہے ۔ اس سروے سے متعلق کئی مسلم تنظیموں اور اداروں نے ناراضگی کا اظہار کیا لیکن یوگی حکومت ریاست میں موجود سبھی مدارس کی تفصیل جاننا چاہتی ہے لیکن اس درمیان یہ اطلاعات آئی ہیں کہ اتراکھنڈ میں بھی مدارس کا سروے کرایا جائے گا اور اس سلسلے میں جلد ہی با قاعدہ اعلان بھی کیا جائے گا ۔

دراصل اتراکھنڈ میں مدارس کے سروے سے متعلق وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے یہ بیان دیا ہے کہ یوپی کی طرح اتراکھنڈ میں بھی مدارس کے سروے کی بہت ضرورت ہے تا کہ بھی مدارس کے تعلق سے تمام معلومات سامنے آسکیں۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس تعلق سے باقاعدہ حکم جلد ہی جاری کر دیں گے جبکہ اصولی طور پر احکامات دیئے جاچکے ہیں اس لئے اب ہمارے یہاں بھی سروے کروایا جاۓ گا ۔

مذکورہ بالا بیان وزیر اعلی دھامی نے میڈیا نمائندوں کے اس سوال کے جواب میں دیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ اتراکھنڈ وقف بورڈ نے اپنی ملکیت کی جانچ کی بات کہی ہے ساتھ ہی وقف بورڈ مدارس کے سروے کا مطالبہ بھی کر رہا ہے ۔ اس سلسلے میں آپ کا کیا ردعمل ہے ؟ اس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی دھای نے صاف لفظوں میں کہا کہ اتراکھنڈ میں بھی مدارس کو لے کر کئی طرح کی باتیں سامنے آتی رہی ہیں اس لئے ریاست میں مدارس کا سروے کرانا بہت اہم ہو گیا ہے ۔

بتایا جارہا ہے کہ فی الحال ریاست میں پہلے مرحلے میں صرف حکومت سے منظور شدہ مدارس کا سروے کروایا جائے گا ۔

اس بارے میں اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئر مین شاداب شمس خان نے بتایا کہ حکومت جن مدارس کو مد فراہم کرتی ہے ان کے بارے میں اسے جاننے کا پورا پورا حق ہے ۔ ایسے میں یہ جانچ ہونی چاہئے کہ اس فنڈ کا استعمال کہاں کیا جارہا ہے ۔ شاداب شمس خان کے مطابق ایسے میں حکومت کا اختیار بھی ہے کہ ان مدارس کا سروے کرایا جائے اور اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس سروے میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جاۓ گی کہ حکومت نے جو فنڈ فراہم کیا ہے ، ان سے کیا مدارس میں مسلم طلبہ کو تعلیم ، کھانا اور دیگر سہولیات مل رہی ہیں ؟ مدارس میں ٹیچر ہیں یا نہیں ؟ مدارس کے پاس عمارت ہے کہ نہیں ؟ اور وہاں کون کون سی سہولتیں دستیاب ہیں ۔

وقف بورڈ کے چیئر مین کے مطابق اس وقت پوری ریاست اتراکھنڈ میں ۵۰۰ سے زیادہ مدارس چلائے جار ہے ہیں جس میں سے ۱۰۳ مدارس وقف بورڈ کے تحت آتے ہیں ۔ ان مدارس کو حکومت کی طرف سے فنڈ ملتا ہے ۔ اس کے تحت وقف بورڈ اتراکھنڈ میں موجود بھی اپنے ۱۰۳ مدارس کا سروے کریں گے اور ان میں دی جانے والی ریاستی حکومت کی تمام سہولیات کا کس طرح سے استعمال کیا جا رہا ہے ، اس کی جانچ ہوگی ۔

دوسری طرف بی اطلاعات بھی ہیں کہ اس سروے کے بعد ان مدارس کا نمبر بھی آ سکتا ہے جو ریاستی حکومت میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ۔ جس طرح سے یوپی میں غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کروایا جارہا ہے اسی طرح یہاں بھی کیا جاسکتا ہے ۔ اس کی وجہ سے سماجی سطح پر کافی بے چینی بھی پائی جارہی ہے ۔ یہ اندیشہ ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اتراکھنڈ حکومت ان مدارس کو بند کر سکتی ہے ۔

یوپی میں سروے کا کام شروع کر دیا گیا

اتر پردیش میں یوگی حکومت کے حکم پر غیر تسلیم شد ومدراس اسلامیہ کا سروے منگل 13 ستمبر سے شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس بارے میں بلند شہر کے ایس ڈی ایم اروند کمارسنگھ نے کہا کہ تمام غیر تسلیم شد ومدرسوں کا سروے حکومت کے حکم کے مطابق کرایا جاۓ گا ۔ ضلع مجسٹریٹ نے تحصیل دار عہد یداروں کی ٹیم تشکیل دی ہے جو سروے کے کام میں مصروف ہوگئی ہے ۔ واضح رہے کہ یہ سروے ۱۲ نکات نما سوالات پر شروع کیا جا رہا ہے اور مدارس کے لئے ان کے جواب مہیا کروانا مدارس کے ذمہ داران کے لئے ناگزیر قرار دیا گیا ہے ۔ سروے ٹیم میں ڈپٹی کمشنر ، ڈسٹرکٹ جیک ایجوکیشن آفیسر اور ڈسٹرکٹ مائناریٹی ویلفیئر آفیسر شامل ہوں گے ۔ بتایا جارہا ہے کہ سروے ۱۵ اکتوبر تک مکمل ہوجاۓ گا جبکہ ضلع مجسٹریس ۱۲۵ کتوبر تک حکومت کو رپورٹ سونپ دیں گے ۔

واضح رہے کہ یہ سروے یو پی کے تمام اضلاع میں ایک ساتھ شروع کیا گیا ہے اور اسے ایک ساتھ ہی ختم کرنے کے احکامات بھی دیئے گئے ہیں ۔ ایسے میں ان مدارس کے ذمہ داران کو اندیشہ ہے کہ سروے کی رپورٹ کے بہانے مدرسوں کو غیر قانونی قراردے کر ان پر بلڈوزر چلا دیا جاۓ گا جبکہ یوپی کے وزیر دانش آزاد انصاری کا کہنا ہے کہ یہ اندیشہ بے بنیاد ہے ۔ یہ سروے صرف اور صرف مدارس کی مجموعی صورتحال کو جاننے اور وہاں دستیاب سہولتوں کے بارے میں معلوم کرنے کیلئے کیا جار ہا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button