یومِ اساتذہ (TEACHER’S DAY) کی پر خلوص مبارکباد
آج پانچ ستمبر یعنی یومِ اساتذہ ہے اور اس موقع پر میں ان تمام ہستیوں کا شکرگزار ہوں جن کا میری تعلیمی زندگی میں کسی درجے میں بھی تعاون رہا ہے۔ایسے موقع پر میں بحیثیت استاد اپنے والد محترم کو فراموش نہیں کر سکتا جن کی قربانیوں نے آج مجھے عزت و وقار کے ساتھ جینے کے قابل بنایا، اللہ تعالیٰ والد محترم کا سایہ عاطفت ہمارے سروں پر تا دیر قائم رکھے! اور والدہ محترمہ جنہوں نے اپنی شفقت و بے انتہا محبتوں سے نوازا، ایک خاتون ہوتے ہوئے بھی ہماری تعلیم کے لیے بے انتہا قربانیاں دیں جنہیں میں بیان نہیں کر سکتا ۔ میں بھائی بہن میں چونکہ سب سے چھوٹا ہوں تو آج بھی والدہ کی شفقت و محبت کے لئے ترس جاتا ہوں ، اللہ تعالیٰ والدہ محترمہ کی بال بال مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے!
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آج "یومِ اساتذہ” یعنی ٹیچرس ڈے” ہے تو آئیے ہم اس کے مختلف جہات پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ یومِ اساتذہ کیوں منایا جاتا ہے؟
عظیم مفکر دانشور اور ماہر تعلیم ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن ملک کے 1952 سے 1957 اور 1957 سے 1962 تک نائب صدر اور 1962 سے 1967 تک صدر رہے اور اپنی 50 سے زائد فکر و فلسفہ و دیگر علمی ایشوز پر معرکۃ الاراء کتابیں تصنیف کیں۔ان کی عالمانہ اور دانشوارانہ افکار و خیالات کی قدر ان کے ہم عصروں میں گاندھی جی، پنڈت جواہر لال نہرو،ڈاکٹر راجندر پرساد، رابندر ناتھ ٹیگور، اور مولانا ابولکلام آزاد نے اندرون ملک اور روسی رہنما جوزف اسٹالن ،سائنس داں البرٹ آئنسٹائن، مفکر و دانشور جارج پرنادڑ شا اور معروف پاکستانی دانشور اور ناقد پروفیسر نظیر صدیقی نے اپنی اپنی بیرون ملک تقریر و تحریر میں کی۔ مرحوم نظیر صدیقی نے تو انہیں اپنی ایک کتاب میں عظیم ترین ہندوستانی قرار دیا اور دوسری ضخیم کتاب میں علامہ اقبال سے مدلل موازنہ کرتے ہوئے انہیں ان سے بڑا مفکر بتایا جو کہ برسوں علمی دنیا میں موضوع بحث بھی بنا۔ بہر حال ذیل میں یوم اساتذہ کے موقع پر تعلیم پر ان کے کارناموں کے تناظر میں ان کے خیالات و فرمودات پیش کئے جارہے ہیں۔
ہندوستان کے دوسرے صدر اور عظیم فلسفی ڈاکٹر سرو پلی رادھا کرشنن کے یوم پیدائش 5 ستمبرکو ہر سال ’یوم اساتذہ‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ان دنوں جب تعلیم کا معیار کم ہوتا جارہا ہے اور استادو شاگرد کے درمیان رشتوں کی پاکیزگی کو گرہن لگا جارہا ہے،ان کی فضیلت کو یاد کرکے پھرسے ایک نئی بیداری پیدا کی جاسکتی ہے۔جب وہ صدر بنے تھے، تب کچھ شاگرد اور پرستار ان کے پاس گئے تھے۔انہوں نے ان سے گزارش کی تھی کہ وہ ان کے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر منانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر منانے سے یقینا میں فخر محسوس کروں گا۔ تب سے 5 ستمبر کو پورے ملک میں یوم اساتذہ کے طور پر منایا جارہاہے۔
تعلیم کے میدان میں ڈاکٹر رادھا کرشنن نے جو انمول شراکت داری کی ہے وہ یقینا ناقابل فراموش ہے۔وہ مختلف النوع تجربوں سے مالا مال تھے۔ اگرچہ وہ ایک جانے مانے دانشور،استاد،اسپیکر،ایڈمنسٹریٹر،سفارت کار،محب وطن اور ماہر تعلیم تھے، تاہم اپنی زندگی کے آخری ایام میں متعدد اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے ہوئے بھی تعلیم کے شعبے میں مسلسل حصہ لیتے رہے۔ان کا ماننا تھا کہ اگر صحیح طریقے سے تعلیم دی جائے تو سماج کی متعدد برائیوں کو مٹایا جاسکتاہے۔
ڈاکٹر رادھا کرشنن کہا کرتے تھے کہ محض جانکاریاں دینا تعلیم نہیں ہے۔اگرچہ جانکاری بھی اہم ہوتی ہیں، تاہم فرد کے ذہنی میلان اور اس کے جذبات و احساسات کی بھی بڑی اہمیت ہے۔یہ باتیں کسی بھی فرد کو ایک ذمہ دار شہری بناتی ہیں۔
تعلیم کا مقصد ہے علم کے تئیں لگن کا احساس اور مسلسل سیکھتے رہنے کا رجحان۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو آدمی کو علم اور تجربے دونوں عطا کرتا ہے اور اس کی زندگی گزارنے کی راہیں ہموار کرتا ہے۔ہمدردی،محبت اوربہترین روایات کو فروغ دینابھی تعلیم کا مقصد ہے۔
وہ کہتے تھے کہ جب تک استاد میں تعلیم کے تئیں وقف اور عزم کا جذبہ نہیں ہوتا اور وہ تعلیم کو ایک مشن نہیں مانتا ،تب تک اچھی تعلیم کی امید نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کئی سالوں تک درس و تدریس کا کام کیا۔ ایک مثالی استاد کی تمام خوبیاں ان میں موجود تھیں۔ ان کاکہنا تھا کہ استاد انہی لوگوں کو بنایا جانا چاہئے جو سب سے زیادہ دانشور ہوں۔
اسجد راہی معلم اردو و چیف ایڈیٹر قومی ترجمان ڈاٹ کام