ہم اپنے ضمیر کا سودا نہ کریں
محمدامام الدین ندوی، مدرسہ حفظ القرآن منجیاویشالی
پنچایتی انتخاب مراحل وار چل رہے ہیں۔کہیں پرچہ نامزدگی داخل کٸے جارہے ہیں تو کہیں امیدواراپنا انتخابی نشان لے کراپنے حامیوں کے ساتھ اپنےاپنے حلقے میں سرگرداں نظر آرہے ہیں توکہیں کامیاب امیدوار فتح کا جشن منا رہاہے تو وہیں ناکام امیدوار ووٹ کے گنا بھاگ میں لگا ہوا ہے۔کسی کی تقدیر EVM میں بند ہے توکسی کی بند ہونے والی ہے۔
ہر نششت کے امیدوار اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لٸے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور ووٹروں کو اپنی طرف ماٸل کرنے کے لٸے اور اپنی حمایت میں لینے کے لٸے طرح طرح کے وعدے کر رہے ہیں۔اور جیت حاصل کرنے کے لٸے کسی حد تک جانے کو تیار ہیں ۔ہرممکن کوشش کررہے ہیں ۔سب کی نگاہیں سرکار کی جانب سے عوام اور حلقے کی تعمیروترقی کے لٸے ملنے والی خطیر رقم پر مرکوز ہیں۔
ہر شعبےمیں کالابازاری کا دور دورا ہے۔سب کواپنی اور اپنے اولاد کی فلاح وبہبود کی فکر دامن گیر ہے ۔عوام اور اپنے حلقے کی ترقی کی فکر کم ہے ۔اس لٸے امیدوار جیت حاصل کرنے کے بعد اپنے مقصد اصلی میں لگ جاتے ہیں اور چند سالوں میں باحیثیت بن جاتے ہیں ۔جاٸیداد منقولہ وغیر منقولہ کے مالک بن جاتے ہیں ۔اس لٸے ہر امید وار کی خواہش ہوتی ہے کہ کامیابی ان کے حصے میں آٸے۔
ہر امید واراپنی بساط اور اوقات سے اوپر اٹھ کر اس میدان میں اپنی پونجی لگاتا ہے اور ووٹ خریدتاہے ۔ووٹر کیسے قبضے میں آۓ گا اس کی کوشش کرتا ہے ۔ہزاروں روپے ایک ووٹ کے لٸے دیتا ہے۔نشہ آور اشیا ٕ تقسیم کٸے جاتے ہیں۔اس کام میں مسلم وغیر مسلم امیدوار برابر کے شریک ہیں۔ووٹ لینے کے لٸے تمام تر ہمدردیاں بانٹی جاتی ہیں۔
انسانی ضمیر مر چکا ہے۔انسانی غیرت مر چکی ہے۔انسان کا وقار گرچکاہے۔ووٹ ایک شہادت ہے ۔اس کی بڑی اہمیت ہے۔ووٹ ایک طاقت ہے ۔اسے چند سکوں میں فروخت کرنا نادانی ہے۔بزدلی ہے۔اپنے حق کی پامالی ہے۔اپنے ضمیر کا سودا کرنا ہے۔ایسے میں عام طور پر نااہل لوگ عہدے پر قابض ہوتے ہیں۔انارکی پھیلتی ہے۔کرپشن بڑھتا ہے۔بےراہ روی کا بول بالا ہوتا ہے۔ظلم بڑھتاہے ۔ظالم کو کھلی چھوٹ ملتی ہے ۔مظلوم کٹگھرے میں اورظالم آزاد نظر آتے ہیں۔
افسوس ان مسلمانوں پر جو اپنے ووٹ کے سوداگر ہیں ۔اپنا قیمتی ووٹ بیچ کر اپنے اور اپنے مذہب ے لٸے سواٸی کا سبب بنتے ہیں۔غیروں کی نگاہ میں مذہب کے وقار کو ٹھیس پہونچاتے ہیں اور اپنے کو بےوزن وبے حیثیت گردانتے ہیں۔
ان دنوں ہر جگہ یہی موضوع بحث ہے کہ مسلمان بھی بک رہاہے ۔لوگ اسے بھی پیسوں اورنشہ آور اشیا ٕ سے اپنی طرف ماٸل کررہے ہیں ۔یہ اس قوم کے سپوت کی حالت ہے جو سماج ومعاشرہ کو ہرطرح کی گندگی سے پاک کیا۔جو پیسے کو لات مار کر عزت وقار حاصل کیا۔ہمیں اپنے ضمیر کو نہیں بیچنا چاہٸے ۔ہمیں ہرحال میں اپنے وقار کو برقرار رکھنا چاہٸے۔ہم اوچھی حرکت کرکے اسلام کو رسوا نہ کریں ۔