سائنس / کلائمیٹ

کوئلہ کانکنی کے مجوزہ منصوبے ورلڈ کلائمیٹ کے لئے لمحہ فکریہ

رپورٹ:نشانت سکسینہ
ترجمہ: محمد علی نعیم

گلوبل اینرجی مانیٹرنگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق کوئلے کے صنعتکار دنیا میں سالانہ 2.2 بلین ٹن نئی کانکنی کے منصوبوں پر فعال طریقے سے کام کررہے ہیں جو موجودہ پیداوار کی سطح سے 30 فیصد زیادہ ہے۔اس تعلق سے پہلے تجزیہ میں عالمی سطح پر کوئلے کے 432 مجوزہ منصوبوں کا جائزہ لیا جسمیں پایا گیا کہ چین ،بھارت،روس اور آسٹریلیا کے چند صوبے اس نئی کانکنی کی 77 فیصدی سرگرمیوں(سالانہ 1.7 بلین ٹن) کے ذمہ دار ہیں اور اگر مجوزہ منصوبے تیار ہوجاتے ہیں تو یہ پیرس موسمیاتی معاہدہ کے اہداف کو حصول کے لئے لازمی 1.2 ڈگری سیلسیس کے مطابق راستہ سے چار گنا زیادہ فراہمی کو فروغ دیتے ہیں
رپورٹ کے مطابق کوئلہ صنعت کاروں کے توسیعی منصوبے آئی ای اے کے نیٹ زیرو روڈ میپ کے خلاف ہے جو کسی نئی کوئلہ کانکنی یا اس میں توسیع کو غیر ضروری قرار دیتی ہے نیز اقوام متحدہ اور اہم تحقیقی اداروں سے بھی متصادم ہے جنکے مطابق گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے لئے کوئلے کی پیداوار میں ہر سال 11 فیصد کمی درکار ہے جبکہ مجوزہ منصوبوں کا تین چوتھائی حصہ(سالانہ 1.6 بلین ٹن) ابتدائی مراحل میں ہے اور اسکی منسوخی غیر محفوظ ہے ، رپورٹ کے مطابق مجوزہ کانکنی منصوبے کا ایک چوتھائی 0.6 بلین ٹن سالانہ ہے

رپورٹ درج ذیل اہم نکات پر مشتمل ہے:

کوئلہ برآمد کرنے والے ممالک کے ذریعے اسکوپ 3 کے اخراج کی صورتحال یہ ہے کہ آسٹریلیا کا اسکوپ 3 کا اخراج اسکے گھریلو اخراج سے دوگنا جبکہ انڈونیشیا کا 1.5 گنا زیادہ ہے
عام طور سے یورپ کو ایکسپورٹ کرنے والے کوئلہ ایکسپورٹرز اب نہایت فعالی کے ساتھ ایشیائی بازاروں کا رخ کررہے ہیں حالانکہ 3 بڑے ایشیائی امپورٹر ممالک نے پہلے ہی نیٹ زیرو کے عزم کا اعلان کردیا ہے جو کوئلہ برآمدگی کے ایشیائی بازار میں گراوٹ کی علامت ہے
جی 7 کے رکن کی حیثیت سے بھلے ہی جاپان کوئلہ کے لئے بجٹ روکنے کا وعدہ کررہاہے لیکن اسکی کمپنی سومی ٹومو موزامبک میں مجوزہ کانکنی منصوبے کی 33 فیصد شراکت دار ہے،
2227 ایم ٹی پی اے کے بقدر نئی کوئلہ کی کانوں کو فعال طور پر تجویز کیا جارہا ہے جو کہ 2019 کی کل پیداوار (8135 ایم ٹی پی اے) کے ایک چوتھائی حصہ کے برابر کا اضافہ ہے

ان نئی کانوں کی منصوبہ بندی آئی ای اے کے نیٹ زیرو اخراج کے روڈ میپ کی صریح خلاف ورزی ہے جو 2021 کے بعد کوئلہ کی نئی کانوں کی کھدائی یا توسیع کو غیر ضروری قرار دیتی ہے نیز یہ منصوبہ بندی اقوام متحدہ اور اہم تحقیقی اداروں کی بھی مخالفت کرتی ہے جو عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے کے لئے کوئلے کی پیداوار میں 2030 تک سالانہ 11 فیصد کمی کو ضروری سمجھتی ہیں
اور اگر یہ مجوزہ منصوبے وجود میں آتے ہیں تو 2030 میں کوئلہ کی پیداوار 1.5 ڈگری سیلسیس کے مطابق راہ سے چار گنا زیادہ ہوجائے گی

چین -منصوبے میں 157 ایم ٹی پی اے اور زیر تعمیر 452 ایم ٹی پی اے

چین کی یہ صورتحال اسوقت ہے جب کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں 2060 تک نیٹ زیرو کاربن اخراج کے ہدف کا عہد کیا ہے حالانکہ کوئلہ پر منحصر ریاستیں اور کمپنیاں کوئلہ کانکنی میں توسیع پر زور دیرہے ہیں
چین کے ذریعے 2025 تک کوئلہ پیداوار میں منصوبہ بند اضافہ اقوام متحدہ اور تحقیقی اداروں کے پیرس معاہدہ کے تحت کوئلہ پیداوار میں سالانہ11 فیصد کمی کے عہد کی صریح خلاف ورزی ہے

جنوری 2021 میں چین کی مرکزی ماحولیاتی جائزہ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں تین صوبوں کے جائزہ میں پایا گیا کہ 121 کوئلے کی کانیں پیداوار کے متعینہ کوٹے سے 30 فیصد تک زیادہ کوئلہ پیدا کررہی ہے، این ای اے کو ایک اصلاحی منصوبہ تجویز دینے کی ضرورت ہے جو اس بات کا عندیہ دے کہ کیا مرکزی حکومت غیرقانونی کوئلہ کانکنی پر پابندی عائد کرنے کے لئے منصوبہ بند ہے !

بھارت- منصوبے میں 363 ایم ٹی پی اے اور زیر تعمیر 13 ایم ٹی پی اے
پائپ لائن میں تیسری سب سے بڑی کوئلہ کان کی صلاحیت میں اضافہ

سندرگڑھ اڑیسہ میں واقع سیارمل اوپن کاسٹ کان 38 سال کی آپریشنل زندگی کی صلاحیت کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے جو زیادہ سے زیادہ 50 ایم ٹی پی اے کی پیداوار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ آسٹریلیا کی کارمائیکل پروجیکٹ (60 ایم ٹی پی اے) کے بعد دنیا کا سب سے بڑا کوئلہ کان کا مجوزہ پروجیکٹ ہے
ریاست کی ملکیت میں کول انڈیا لمیٹڈ انٹرپرائز مجوزہ کوئلہ کان پائپ لائن کا 66 فیصد (250 ایم ٹی پی اے) کا شراکت دار ہے باقی کوئلہ کانوں کی پائپ لائن میں غیر سی آئی ایل پرائیویٹ انٹرپرائز کا 59 ایم ٹی پی اے ہے
بھارت کی مرکزی و ریاستی حکومتیں مجوزہ کوئلہ کان کی 82 فیصد سے زیادہ حصہ دار ہیں
بھارت کافی وقت سے کوئلہ کے امپورٹ کو کم کرنے کے لئے گھریلو پیداوار میں اضافہ کے لئے کوشاں ہے مگر نجکاری کی کئی کوششوں کے نتیجے میں یا تو بدعنوانی کے الزامات سامنے آئے ہیں یا کوئلہ کانوں کی نیلامی میں عدم دلچسپی ظاہر ہوئی ہے
کورونا کی وباء سے اقتصادی بحران کے ساتھ حکومت نے کوئلہ کانکنی کے علاقوں کو ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے لئے کھول دیا ہے

گزشتہ سال جون میں فروخت کے لئے 186 ایم ٹی پی اے میں سے صرف ایک چوتھائی یعنی 51 ایم ٹی پی اے ہی الاٹ کی گئی تھی جس میں غیر ملکی خریداروں کو کوئی الاٹمنٹ نہیں ہوا تھا ، تعین کو دیکھتے ہوئے بھارتی حکومت نے اس سال مارچ میں دوسری نیلامی شروع کی جس میں 67 دیگر کوئلہ بلاک جوڑے جسکے امسال جون سے جولائی تک ہونے کے امکانات ہیں
بنگلہ دیش :مجوزہ کوئلہ کانوں کا 19 ایم ٹی پی اے کی کانکنی صلاحیت ملک میں گھریلو کوئلہ بجلی صلاحیت میں توسیع کے لئے حکومت کی کوششوں کا ایک حصہ ہے
بنگلہ دیش کے 2016 ماسٹر پلان ”ریویز ٹیڈ“ نے کوئلہ بجلی کو 2018 میں 0.5 گیگا واٹ سے بڑھکر 2040 میں 25.5 گیگا واٹ ہونے کا اندازہ لگایا ہے پھر بھی کئی کوئلہ منصوبوں نے اپنے وجود کے لئے کوششیں کی ہیں
فی الحال 4.7 گیگا واٹ کے محض پانچ پلانٹ اور 2020 تک کوئلہ بجلی کی گنجائش 1.2 گیگا واٹ تک پہنچنے کے منصوبے زیر تعمیر ہے
گنجان آبادی پر مشتمل اس ملک میں کوئلہ بجلی کے احاطوں اور سرنگوں کی تعمیر کو عوام کی پر زور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے یہاں تک کہ پھول باری کوئلہ پلانٹ اور سرنگ کی مخالفت کے دوران 2 شہری اور ایس عالم کوئلہ پلانٹ اور سرنگ کی مخالفت کے دوران 12 شہریوں کی موت واقع ہوئی
پرزور مخالفت اور تاخیر کی وجہ سے نومبر 2020 میں بنگلہ دیشی وزارت توانائی نے ان تمام کوئلہ پلانٹ کی منسوخی کو حتمی شکل دی جو فی الحال زیر تعمیر نہیں ہے

قطعی تفصیلات 2021 کے اواخر میں منظر عام پر آنے کا امکان ہے جب حکومت بجلی کے میدان میں اپنے ماسٹر پلان کا خاکہ تیار کریگی
کوئلہ پلانٹس کی منسوخی میں حکومتی عہدیداروں نے ایندھن سے ٹرانسمیشن کی بنیادی وجہ کے طور پر گھریلو کوئلہ کی فراہمی میں مشکلات کا حوالہ دیا

رپورٹ نشانت سکسینہ
مترجم محمد علی نعیم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button