کلائمیٹ چینج نے 2021 میں دنیا کو پہنچایا 1.5 بلین ڈالر کا نقصان
کلائمیٹ چینج نے 2021 میں دنیا کو پہنچایا 1.5 بلین ڈالر کا نقصان
رپورٹ: ڈاکٹر سیما جاوید
ترجمہ: محمد علی نعیم
دنیا کے مہنگے ترین کلائمیٹ حادثات میں سے دس کی قیمت 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس فہرست میں سب سے اوپر اگست میں امریکہ میں آیا سمندری طوفان ایڈا ہے، جس کی تخمینہ لاگت 65 بلین ڈالر ہے۔ اسی طرح جولائی میں یورپ میں سیلاب سے 43 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
کرسچن ایڈ کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں
کاؤنٹگ دی کاسٹ :2021 دی ائیر آف کلائمیٹ بریکڈاؤن نامی رپورٹ میں گزشتہ سال کی 15 سب سے زیادہ تباہ کن کلائمیٹ آفات کی تعیین کی گئی ہے جن میں سے دس واقعات پر 1.5 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ کی لاگت آئی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر تخمینے صرف بیمہ شدہ نقصانات پر مبنی ہیں لہذا یہ ظاہر ہے کہ اصل مالی لاگت اس سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ ان میں سمندری طوفان ایڈا بھی شامل ہے، جو اگست میں امریکا سے ٹکرایا، جس کی لاگت 65 بلین ڈالر تھی اور 95 افراد کی موت کا سبب بنا جولائی میں یورپ میں آنے والے سیلاب سے 43 بلین ڈالر کا نقصان ہوا اور 240 افراد ہلاک ہوئے، اور چین کے ہینان صوبے میں سیلاب نے 17.5 بلین ڈالر کی تباہی مچائی، 320 افراد ہلاک اور 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے
رپورٹ میں مالی اخراجات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو عام طور پر امیر ممالک میں زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کی جائیداد کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور وہ انشورنس برداشت کر سکتے ہیں، 2021 میں انتہائی تباہ کن موسمی واقعات نے ان غریب ممالک کو بہت نقصان پہنچایا جنہوں نے کلائمیٹ چینج لانے بہت کم کردار ادا کیا پھر بھی مالی لاگت کے علاوہ، موسم کے ان شدید واقعات نے انسانوں کو خوراک کے عدم تحفظ، خشک سالی اور شدید کلائمیٹ چینج میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور جانی نقصان ہوا ہے۔ جنوبی سوڈان کو خوفناک سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس نے 850,000 سے زیادہ لوگوں کو اپنے ترک وطن مجبور کیا ہے، جن میں سے بہت سے پہلے ہی اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، اسی طرح مشرقی افریقہ خشک سالی کی زد میں ہے، جو موسمیاتی بحران کی ناانصافیوں کو بے نقاب کر رہا ہے
2021 میں یکے بعد دیگرے کچھ آفات آئیں، جیسے کہ سمندری طوفان یاس، جو مئی میں بھارت اور بنگلہ دیش سے ٹکرایا، اور چند دنوں میں 3 بلین ڈالر کے نقصان کا باعث بنا، دیگر واقعات کو سامنے آنے میں مہینوں لگ گئے، جیسے لاطینی امریکہ میں پرانا ندی کا خشک ہونا، جس نے ندی کو جو اس خطے کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے، 77 سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر دیکھا ہے اور برازیل، ارجنٹائن اور پیراگوئے میں زندگی اور معیشت کو متاثر کیا ہے۔
دس سب سے مہنگے واقعات میں سے چار ایشیا میں پیش آئے، جن میں سیلاب اور طوفانوں کی مجموعی مالیت 24 بلین ڈالر تھی۔ لیکن شدید موسم کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے گئے ،آسٹریلیا میں مارچ میں آنے والے سیلاب سے 18,000 افراد بے گھر ہوئے اور 2.1 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، اور برٹش کولمبیا، کینیڈا میں سیلاب نے 7.5 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا اور 15000 لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ امریکہ میں حالیہ سمندری طوفانوں سے متعلق انشورنس اور مالی نقصان کے اعدادوشمار نامکمل ہے، اس لیے اس رپورٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا، لیکن اگلے سال کی تحقیق میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ اس طرح کی کلائمیٹ تباہی اخراج میں تخفیف کے بغیر جاری رہے گی۔ انشورنس کمپنی Aon نے خبردار کیا ہے کہ عالمی قدرتی آفات کے 2021 میں چھٹی بار 100 بلین ڈالر کے بیمہ شدہ نقصان کی حد سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ تمام چھ 2011 سے ہوئے ہیں اور 2021 پانچ سالوں میں چوتھا ہوگا۔رپورٹ میں چاڈ بیسن میں آہستہ آہستہ ترقی پذیر بحرانوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جیسا کہ خشک سالی، جس نے 1970 کی دہائی کے بعد سے چاڈ جھیل کو 90 فیصد تک سکڑتے دیکھا ہے، اس سے اس خطے میں رہنے والے دنیا کے لاکھوں غریب ترین لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو خطرہ ہے۔
یہ شدید واقعات سخت کلائمیٹ کاروائی کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں ،پیرس معاہدہ صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس کے اندر رکھنے کا ہدف مقرر کرتا ہے، اس کے باوجود گلاسگو میں COP26 کے نتائج فی الحال اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے دنیا کو ٹریک پر نہیں لارہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بہت سخت فوری کارروائی کی ضرورت ہے
یہ بھی اہم ہے کہ 2022 میں سب سے زیادہ کمزور ممالک کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں، خاص طور پر غریب ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے مستقل نقصانات سے نمٹنے کے لیے ایک فنڈ کا قیام کیا جائے
تجزیہ کار ڈاکٹر کیٹ کریمر، جو کرسچن ایڈ کے موسمیاتی پالیسی کے سربراہ ہیں وہ کہتے ہیں کہاس سال کلائمیٹ چینج کی قیمت نہ صرف مالی نقصانات کے لحاظ سے، بلکہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات اور نقل مکانی کے لحاظ سے بھی شدید رہی ہے، دنیا کے چند امیر ترین ممالک میں طوفان اور سیلاب ہوں یا چند غریب ترین ممالک میں خشک سالی اور گرمی کی لہریں، کلائمیٹ کے بحران رواں سال پر سخت حملہ کیا ہے اگرچہ COP26 سربراہی اجلاس میں کچھ پیش رفت اچھی معلوم ہوئی تھی لیکن یہ واضح ہے کہ دنیا ایک محفوظ اور خوشحال دنیا کو یقینی بنانے کے راستے پر نہیں ہے۔