دوگھرا کے وارڈ نمبر 1اور 3 کو شامل نہیں کرنا علاقہ کے ساتھ نا انصافی ہوگی
دربھنگہ (رفیع ساگر /قومی ترجمان بیورو) ایک طرف جہاں جالے کو کم مدت میں نگر پنچایت سے توسیع کر نگر پریشد بنائے جانے پر علاقے کے لوگوں میں خوشی کا ماحول دیکھا جارہا ہے وہیں دوسری طرف اس کے دائرہ میں جالےبلاک میں واقع کثیر آبادی والا حلقہ دوگھرا پنچایت کے معمولی حصے صرف وارڈ نمبر 4 و 5 اور اسی طرح کترول بسنت پنچایت کے وارڈ نمبر 6-7اور 8 کو شامل کئے جانے پر عوام میں شدید ناراضگی ہے کیونکہ حال میں یہاں پنچایت انتخابات کا عمل مکمل ہوئے ہیں ۔ایسے میں نومنتخب عوامی نمائندوں کے سامنے جیت کے باوجود بھی عہدے سے باہر ہوجانے کا خطرہ بن گیا ہے۔کترول بسنت کے جن 3 وارڈ کو نگر پریشد میں شامل کیا جارہا ہے ۔وہاں کے نومنتخب مکھیا امرناتھ مہتو کا تعلق وارڈ 7 سے ہے اور وہ اسی وارڈ کے ووٹر بھی ہیں ۔
اس طرح جب وہاں نگرپریشد کے انتخابات کا عمل شروع ہوجائے گا تو انہیں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔حالانکہ اس پر اب تک نومنتخب عوامی نمائندوں کو کوئی پنچایتی راج دفتر سے مکتوب نہیں ملا ہے آیا ان کا عہدہ برقرار رہے گا یاپھر انہیں گنوانا پڑسکتا ہے۔اسی طرح دوگھرا پنچایت کے جن 2 وارڈ 4 اور 5 کو نگر پریشد میں شامل کرنے کی دفتری کارروائی کی جارہی ہے وہ حلقے کی جغرافیائی بناوٹ سے بالکل الگ ہے۔اس وارڈ میں سڑک تک کی سہولیات نہیں ہے۔دوگھرا پنچایت کا سب مخصوص وارڈ 1کو مانا جاتا ہے جو جالے۔اتربیل اسٹیٹ ہائیوے سے گزرتا ہے۔جہاں کئی سرکاری و غیر سرکاری اہم مقامات واقع ہے باوجود اس کہ نگر پریشد میں شامل نہیں کیا جانا علاقہ کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اس کولیکر دوگھرا پنچایت کے سابق پنچایت سمیتی رکن و حالیہ پنچایتی انتخابات کے ضلع پریشد امیدوار رہیں انگوری خاتون نے وارڈ نمبر 1اور 3کو بھی جالے نگر پریشد میں شامل کرنے کی تجویز سرکار و اس کے افسران کو دیا ہے تاکہ دیہی علاقے کے ساتھ انصاف ہوسکے۔ اس ضمن میں انگوری خاتون نے بتایا کہ ہم لوگ جس گاوں سے تعلق رکھتے ہیں وہاں کے بیشتر افراد زراعت پر مبنی پیشہ سے وابستہ ہیں اور اگر اس پنچایت کے مکمل حصہ کو شہری حلقہ میں شامل کیا جاتا تو علاقے کے لوگوں کو کئی طرح کے فائدے ملتے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو کم از کم وارڈ 1 اور 3 کو اس میں ضرور شامل کیا جائے کیونکہ اس وارڈ میں بلاک کا اکلوتا بیسک اسکول ، کھادی بھنڈار، کستوربا گاندھی گرل رہائشی اسکول ، شری بھائی لال بھرت جنتا ہائی اسکول اور ماڈل اسکول سمیت علاقہ کا اہم بازار بھی شامل ہے جہاں گردو نواح کے بچے نہ صرف ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں بلکہ علاقہ کے لوگ مختلف ضروریات کیلئے اس مارکیٹ میں شاپنگ کرنے بھی آتے ہیں اسلئے وارڈ نمبر 1 اور 3 کو نگر پریشد میں شامل کیا جاتا ہے تو اسکی ترقی میں چار چاند لگ جائےگا۔ اس کے علاوہ انگوری خاتون نے کہا ہے کہ اگر واقعی موجودہ حکومت اور اس کے وزیر ریاست کے دیہی حلقہ کی ترقی کاخواب لیکر جالے جیسے پسماندہ حلقہ کو شہری حلقہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں دوگھرا پنچایت کے اہم مقامات والی جگہ جو کہ جالے حلقہ سے متصل ہے اسے کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کرنا ہوگا ورنہ یہاں کے عوام نہ صرف اس کی مخالفت کریں گے بلکہ ضرورت پڑنے پر احتجاج بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی روح گاوں میں بستی ہے اور جب تک گاوں ترقی نہیں کرےگا اس وقت تک ہندوستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا اسلئے اگر دوگھرا پنچایت کے وارڈ نمبر 1 اور 3 کو شامل نہیں کیا جائےگا تو علاقہ کے ساتھ اسے انصاف نہیں کہا جا سکتا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس ربط سے جو اعتراض کرنے کی مدت دی گئی ہے اس دوران میں اپنی آواز اعلیٰ حکام تک پہونچاونگی ساتھ ہی انہوں نے علاقے کے ذی ہوش و سیاسی ، ملی ، عوامی خدمت گزار لوگوں سے اپیل بھی کیا کہ اس ضمن میں اپنا اعتراضی نامہ متعلقہ افسران کے دفتر تک پہونچائیں تاکہ علاقے کی ہمہ گیر ترقی ہوسکے۔