مضامین

ڈاکٹروں کی لاپرواہی

ڈاکٹروں کی لا پرواہی

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

پہلے موتیا بند کے آپریشن کیمپ لگا کر بغیر آپریشن تھیٹر کے کیے جاتے تھے، جس سے کبھی کبھی مریضوں کی آنکھ کو نقصان پہونچ جاتا تھا، اس سلسلے میں برسوں قبل حکومت نے فیصلہ کیا کہ بغیر آپریشن تھیٹر کے موتیا بند کے آپریشن نہیں کیے جا سکتے، اس روک کے نتیجے میں رفاہی اداروں نے کیمپ لگا کر مریضوں کی تشخیص کا کام شروع کیا، اور موتیا بند کا آپریشن ہوسپیٹل میں بلا کر کیا جانے لگا۔
لیکن مظفرپور کے جورن چھپرہ پبلک سکٹر کے آئی ہوسپیٹل میں ۲۲؍ نومبر ۲۰۲۱ء کو موتیا بند کے آپریشن کے بعد جن لوگوں کو آنکھ گنوانی پڑی اور جن کے آنکھ نکال کر ان کی جان بچانی پڑی اس نے ایک بار ڈاکٹروں کی لا پرواہی اوران کے غیر ذمہ دارانہ طریقے پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، انیس (۱۹)مریضوں کو آئی جی ام ایس پٹنہ میں بھرتی کرایا گیا ہے، نہ معلوم کتنوں کی آنکھ کی روشنی جائے گی۔


یہ صورت حال اس لیے پیدا ہوئی کہ آپریشن تھیٹر میں دو قسم کے جراثیم پہلے سے موجود تھے، سری کرشن میموریل اسپتال مظفر پور کے مائیکرو بایولوجی شعبہ کے ذریعہ جاری کلچر رپورٹ میں اس کا خلاصہ کیا گیا ہے، یہ جراثیم آپریشن کرتے وقت مریض کی آنکھ تک پہونچ گیے، یہ جراثیم جن کا نام ’’ سیوڈ وموناس‘‘ اور ’’ اسٹے فی لوکوکس‘‘ ہے چوبیس گھنٹے کے بعد اس کے اثرات آنکھ پر دکھائی دیتے ہیں، جانچ ٹیم کی قیادت کر رہے ڈاکٹر سبھاش پرساد سنگھ نے بتایا کہ آئی ہوسپیٹل میں آپریشن کے لیے استعمال میں لائے گئے دونوں ٹیبل پر دونوں قسم کے جراثیم پائے گیے، اس کا مطلب ہے کہ آپریشن سے پہلے اسے اسٹرلائز نہیں کیا گیا تھا ، حالاں کہ صرف ٹیبل ہی نہیں آپریشن میں استعمال ہونے والے سارے آلات کا اسٹرلائز ر ضروری ہوا کرتا ہے، تحقیق طلب بات یہ ہے کہ ہوسپیٹل نے اس معاملہ میں کیوں لا پرواہی برتی، جس نے بہت سارے مریضوں کو نہ صرف بینائی سے محروم کردیا؛ بلکہ کئی ایک کی آنکھ بھی نکالنی پڑی،ہمارا مطالبہ ہے کہ جانچ کے بعد جو بھی ذمہ دار ہو، اس کو ایسی سزا دی جائے کہ اس قسم کی لا پرواہی کا خیال بھی کسی کے دل میں نہ آئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button