سمستی پور/قومی ترجمان/پریس ریلیز
الامداد ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے ارکان شوری کی سالانہ میٹنگ حضرت مولانا ابو قمر صاحب قاسمی کی صدارت میں جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور کے مہمان خانہ میں منعقد ہوئی جس کا آغاز جامعہ ہٰذا کے طالب علم عبداللہ ابن ابو نصر کی تلاوتِ قرآن سے ہوا اور محمد فیصل ابن اشفاق احمد نے نعتیہ کلام پیش کیا، اس موقع پر مہمان خصوصی اور مشہور صحافی حضرت مولانا غفران ساجد صاحب قاسمی ڈایریکٹر بصیرت آن لائن نیوز، نےطلبہ واساتذہ اور مہمانوں کی موجودگی میں اپنے تاثرات کا اظہار کیاکہ مدارس اسلامیہ ہمارے دین کے قلعے ہیں۔ ان کی ترقی اور اس کا فروغ ہمارے دین کی ترقی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نسلوں تک دین باقی رہے تو اپنے مدارس کی فکر کریں اور اس کے فروغ کے لئے کوشش کریں۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب ہمای نسلیں بغیر کلمہ اور نماز کے قبروں میں جائے گی ۔
انہوں نے طالب علم کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اسلامیہ میں زیر تعلیم طالب علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہیں۔ آپ خوش قسمت ہیں کہ اللہ پاک نے آپ کو اپنے دین کی خدمت کے لئے قبول کیا ہے۔ اللہ پاک نے ایک مقصد کی تکمیل کے لئےآپ کا انتخاب کیا ہے تاکہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کو عوام تک پہنچائیں نیزعلم نافع حاصل کرنے کے لئے اپنے اساتذہ کی تعظیم کریں ۔ اپنے والدین کی خوب خدمت کریں۔ اپنے ادارہ کی کسی بھی چیز کو نقصان نہ پہنچائیں۔ چھٹیوں کے دنوں میں اپنے آپ کو اپنے علاقہ کے لئے نمونہ بنا کر پیش کریں تاکہ دوسرے والدین بھی اپنے بچوں کے لئے دینی تعلیم کا انتخاب کریں اور مولانا رضوان قاسمی نے اس موقع پر کہا کہ آج جس طرح سے مدارس اسلامیہ کے خلاف چہار جانب سازش ہو رہی ہے۔
حکومت مدارس کو نیست ونابود کرنے کے لئے طرح طرح کی جال بچھا رہی ہے۔ ایسے موقع پر تمام اہل علم اور اہل بصیرت کو آگے آکر اپنے دینی اداروں کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے علاقوں اور محلوں میں مکاتب کے قیام کی ضرورت ہے۔ ہر محلہ اور ہر گلی میں مکاتب کا قیام کیا جائے، مولانا رضوان نے مزید کہا کہ مدارس اسلامیہ کی روشن تاریخ ہے۔ آزادی کی لڑائی سے لے کر اب تک ملک و قوم کی ترقی میں ہمارے دینی اداروں کا اہم رول رہا ہے۔ لیکن افسوس کہ ہماری نئی نسل ہمارے مدارس کے خدمات سے ناواقف ہےپھر دونوں حضرات نے جامعہ ہذا کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا ، انہوں نے علاقے کی رپورٹ اور تعلیم کا جائزہ لینے کے بعد جامعہ کی خدمات کا اعتراف کیا ۔
اس میٹنگ کے اندر ٧ ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا مگر خاص بات یہ رہی کہ غیر مستقل ممبران کی فہرست میں دو مشہور عالم دین مولانا محمد انجم صاحب امام و خطیب صدیقی مسجد بھوئیوارہ پول، کالوپور احمد آباد اور حضرت مولانا محمد اسجد یوسف قاضی صاحب امام و خطیب خوبصاحب مسجد و مہتمم مدرسہ تعلیم الدین سیدپورہ سورت کو شامل کیا گیا نیز مدرسے کی تعمیری بجٹ کو منظوری ملی
، شرکائے مجلس میں مولانا زین العابدین قاسمی بیگو سرائے، مولانا افروز صاحب قاسمی رانی پور بسیٹھا مدھوبنی، ماسٹر سید افسر اقبال صاحب دھرم پور سمستی پور، حاجی محمد اسلام صاحب تاج پور سمستی پور ، ماسٹر امتیاز صاحب کرھوا، مولانا شریح صاحب ، مولانا نصر اللہ قاسمی،مولانا جاوید اختر حلیمی ،مولانا محبوب عالم صاحب قاسمی ،مولانا شارق انور صاحب قاسمی، مفتی عاشق الٰہی صاحب قاسمی اور حافظ محمد فخر عالم صاحب وغیرہ کے اسمائےگرامی قابل ذکر ہیں۔
اخیر میں مذکورہ ٹرسٹ کے سکریٹری قاری ممتاز احمد صاحب بانی و ناظم جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور صدر مجلس کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔