نفرتیں پھیلانے والے دھرم گرو،سادھو سنت نہیں ھو سکتے \ مفتی محمد ھارون ندوی
جلگاؤں (سعیدپٹیل) اطلاعات کے مطابق یوم جمہوریہ پر باڑے گاؤں آکولہ میں قومی یکجھتی پر عظیم الشان اجلاس عام کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں ملک بھر سے مذہبی شخصیات نے شرکت کرکے سماج کی رہنمائی کی۔
اس موقع پر آج مُلک میں مذھب کا لبادہ اوڑھے کُچھ بهگوا دھاری سادھو سنت بن گئے ہیں اور نفرت پھیلانے اور دھرم سنسد میں ادھرمی آتنکی باتیں کر رہے ہیں ،ایک سماج کے خلاف دوسرے سماج کو ہتھیاروں کے استعمال کرنے ،ہتھیاروں کے اُٹھانے کی تعلیم دے رہے ہیں ،ایسے لوگ نہ دھرم گرو ھو سکتے ھیں اور نہ اس پیارے دیش کے وفادار یا چاھنے والے ،یہ آتنکی اور دیش کے دُشمن اور غدار ھیں ،یہ دیش بڑی قربانیوں اور بڑے اتحاد ،ایکتا یکجھتی سے آزاد ھوا ،ھندو مُسلم سکھ عیسائی ، پنجابی ،دلت بودھ غرض یہ کہ سبکے اتحاد نے انگریزوں کو یہاں سے بھگایا ،
انگریز لڑانے والے تھے اور اسی حربے سے ۲۰۰ سال تک حکومت کی ،آج بھی حکومت کرسی ستّا کے پُجاری یہ ھی چال لڑاؤ اور حکومت كرو والا اسٹائل اختیار کر رہے ھیں ،اِس بات کو مُلک کے ہندو مسلم سب کو سمجھنا ہونگا ،ورنہ یہ دیش پھر غلام بن جائےگا ،بس پہلے گورو کا غلام تھا اب کالوں کا ہوجائے گا ،مُلک کو صرف ہندو مسلم ایکتا، اتحاد ،امن و محبت ھی اب بچا سکتی ھے، آگ لگانے والوں سے خبردار ہوجاؤ ،اور آگ کو آگ سے نہیں بجھایا جا سکتا ہے آگ کو بجھانے کے لئے امن شانتی کی بارش برسانے کی ضرورت ھے ،اور ایسے ھی ایکتا ،قومی یکجھتی کے پروگرام اور ایسے ھی ایک ساتھ اسٹیج شیئر کرنے ،مل بیٹھنے کی ضرورت ھے ،
ایسے بہت ھی پیارے خیالات کا اظہار مُلک کے مشہور معروف عالم دین ،بیباک مقرّر اور صحافی حضرت مولانا مفتی محمد ھارون ندوی صاحب نے قومی یکجھتی کے پروگرام میں ہزاروں ہندو مسلم کو بتائی سمجھائی ، ہزاروں کی تعداد میں ہندو مسلم اِس قومی یکجھتی کے پروگرام میں حاضر تھے اور بڑا پیارا منظر لگ رہا تھا ، اِس شاندار پروگرام میں راشٹروادی کے دبنگ نیتا اور ترجمان جناب امول دادا مٹکری بھی بطور مقرّر شریک تھے اُنہوں نے کھل کر یہ بات کہا کہ آج جو لوگ نفرت پھیلانے کا کام کر رہے ھیں وہ دیش کے غدار اور دُشمن ھیں۔
آر ایس ایس کا آزادی وطن کی قربانیوں میں کوئی کام نام کوئی حصہ نہیں ، آج حکمراں پارٹی رنگ ،لباس اور کھانے پینے پر نفرت پھیلانے والی نیچ سیاست کر رہی ہیں اور آر ایس ایس ،بھاجپا بجرنگ دل ایسے تمام نفرت کے سوداگروں کو ہمیں پہچاننا ہونگا اور دیش کو ان سے بچانا ہونگا ،یہ لوگ ٹیپو سلطان جیسے دیش کے ویروں ہیروں کا اپمان اور باپو کے قاتل دہشت گردوں کا سمّآن کر رہے ھیں اور دیش میں ہندو مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کر رہے ھیں ،ان سے اپنے آپ کو اور اپنے دیش کو بچانا ہونگا ،اور بھی بہت ضروری باتیں امول مٹکري صاحب نے کہی ،
اس موقعے پر ہندو دھرم گرو نیانیشور مہاراج ،بودھ دھرم گورو بھنتے جی اور راجیش پائلٹ ،اسی طرح بالاپور متدار سنگھ کے ممبر اسمبلی ،شیوسینا کے قد آور نیتا نتیش دیشمکھ اور سابق ممبر اسمبلی ناطق الدین خطیب صاحب بھی موجود تھے ، ابتدائی تقریر حضرت مفتی محمد حنیف صاحب قاسمی نے فرمائی اور مفتی صاحب نے مسلمانوں اور خصوصاً علماء کی اِس دیش کے لئے قربانیوں کو تفصیلی بیان فرمایا ، الگ الگ دھرم کے دھرم گرو نے بھی سماج کو سمجھایا اور راشٹریہ ایکتا ،قومی یکجھتی امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ۔
یہ عظیم الشان اجلاس باڑے گاؤں کی مُسلم سمست سماج کمیٹی کی جانب سے سجایا گیا تھا ،سب لوگوں نے بڑی جاندار محنت کی جس کو اللہ نے قبول کیا اور حد نظر تک لوگوں کا سیلاب نظر آیا ،بڑا کامیاب یہ اجلاس ھوا اور ایسے ھی ایکتا قومی یکجھتی کے پروگرام کی اب نفرتوں کے اِس بازار میں سخت ضرورت ھے ، مقرر خصوصی حضرت مفتی محمد ھارون ندوی نے باڑے گاؤں والوں کو خوب سراہا اور دعائیں دیں ۔مفتی صاحب نے آخر میں ہندو مسلم اتحاد اور اِس مُلک میں امن و امان قائم رہنے کی دعا کی۔دعا پر کامیابی سے ہمکنار اجلاس عام اختتام پذیر ہوا۔