17 لوگوں کی ایک آنکھ نکالنے کے معاملے میں محکمہ صحت نے 14 لوگوں کے خلاف درج کرائی تھی ایف آئی آر
مظفرپور (عبدالخالق قاسمی) آئی اسپتال میں موتیا بند کے آپریشن کے دوران 17 افراد کی بینائی سے محروم ہونے کے معاملے میں پولیس نے سپرویژن میں دی گئی ہدایات پر کارروائی شروع کردی ہے۔اس معاملے میں برہم پورہ تھانہ کی پولیس پیر کو صدر اسپتال پہنچی اور کئی نکات پر رپورٹ حاصل کی۔ بتادیں کہ جاری نگرانی رپورٹ میں ایس ایس پی جیا کانت نے کئی نکات پر ہدایات دی ہیں۔ اس کے تحت پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آپریشن کے دوران ہسپتال انتظامیہ کے عہدے پر کون مامور تھا۔ اس وقت پیتھا لوجسٹ کون تھا؟ کیا آپریشن کے دوران میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ پیرامیٹرز کی پیروی کی گئی تھی۔
کیس کے تفتیشی افسران ان تمام نکات کو جاننے کے لیے ایک مٹینگ کی۔اور موقع پر محکمہ صحت سے ماضی میں موصول ہونے والی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔جو چیز زیر تفتیش ہے وہ یہ ہے کہ جب دو سال سے کوئی سرکاری فنڈز نہیں مل رہے تھے تو ہسپتال کیسے چل رہا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد اکٹھے کرنے کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔
اس کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔اس کے لیے عدالت سے وارنٹ حاصل کرنے کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ بتادیں کہ مظفر پور آئی اسپتال میں موتیا بند کے آپریشن کے بعد 17 لوگوں کی ایک آنکھ نکالنے کے معاملے میں محکمہ صحت نے 14 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس میں مظفر پور آئی ہسپتال کے سکریٹری دلیپ جالان،منیجر دیپک کمار، موتیابند کے آپریشن کے ڈاکٹر این ڈی ساہو اور دیگر کو ملزم بنایا گیا تھا۔یہاں سول سرجن ونے کمار شرما نے بتایا کہ محکمہ صحت کی جانچ کے تحت آنے والے اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں بیکٹیریا سے متاثرہ پایا گیا تھا۔جس کی وجہ سے لوگوں کی بینائی جاتی رہی۔
انکوائری رپورٹ ہیڈ کوارٹر اور تمام سینئر افسران کو بھجوا دی گئی ہے۔ پولیس بھی اس کی تلاش میں ہے, پولیس کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کمیشن کی بھی واضح ہدایت ہے کہ ایک ڈاکٹر ایک دن میں صرف 12 لوگوں کا آپریشن کر سکتا ہے۔ان تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس تحقیقات کر رہی ہے اور شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔بتا دیں کہ ایس کے ایم سی ایچ کے مائیکرو بایو لوجی ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مظفر پور آئی ہسپتال کے دونوں او ٹی میں بیکٹیریل انفیکشن پایا گیا تھا۔