دربھنگہ

محمد عادل بلال، محمد سیف اللہ، صبیحہ صدف اور نسین کمارنشانت کی بی پی ایس سی میں شاندار کامیابی

لیبر منسٹر جیویش کمار، ایم ایل اے مکیش یادو و نائب پرمکھ آفتاب عالم منٹو سمیت سرکردہ شخصیات کی مبارکباد

جالے(محمد رفیع ساگر/قومی ترجمان بیورو) یوں تو ہر شخص اپنی زندگی میں بڑے بڑے سپنے سجا کر کامیابی کی بلندیوں تک پہنچنے کا عمل شروع کرتا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ زندگی کے قیمتی سفر میں کامیابی اسی کا مقدر بنتی ہے جو مشکلات اور دشواریوں کے سامنے سر جھکا دینے یا تھک ہار کر بیٹھ جانے کی بجائے عزم وحوصلے کے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنی منزل کو پانے کی جد وجہد کر تا ہے اور پھر ایسا شخص جب اپنی زندگی میں کچھ کر لینے کی ٹھان کر مکمل خود اعتمادی کے ساتھ آگے قدم بڑھاتا ہے تو راہ میں کھڑے رکاوٹوں کے پہاڑ بھی اس کے عزم وحوصلے اور خود اعتمادی کے سامنے سر جھکاکر انہیں اس طرح آگے بڑھنے کا موقع فراہم کر دیتے ہیں کہ دنیا دیکھتی رہ جاتی ہے اور اس کی یہ بڑی کامیابی صرف اس کی ذات کے لئے ہی نہیں بلکہ ایک بڑے طبقے کے لئے امید کی بن کر نمودار ہوتی ہے،یہ اور بات ہے کہ ایسے لوگ سماج میں انگلیوں پر گنے جاتے ہیں لیکن دربھنگہ شہر کے بیتا رہائشی ایم ایل ایس ایم کالج کے شعبہ انگریزی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شوکت انصاری کے لڑکے محمد عادل بلال نے اتوار کو جاری بی پی ایس سی کے 64 ویں مشترکہ نتائج میں 22 واں رینک لاکر ڈی ایس پی کا عہدہ پایا ہے۔اس کی شاندار کامیابی سے ضلع اور خاندان کا نام روشن ہوا ہے۔مسٹر عادل بلال نے 12 ویں روز پبلک اسکول سے پاس کیا۔


جامعہ ملیہ اسلامیہ سے 2015 میں سول انجینئرنگ میں Btech کیا۔ 2015 میں گیٹ ،بی ٹی میسرا سے2017 میں ایم ٹیک کرکے بی پی ایس سی کی تیاری کی تھی۔اپنی کامیابی پر عادل بلال نے کہا کہ ان کے والدین سے انہیں حوصلہ ملا ۔والدہ خاتون ہیں جبکہ 4 بہنوں میں ایک شادی شدہ ہیں۔انہوں نے 2019 میں بی پی ایس سی 63 ویں مینس پاس کیا تھا۔ اسی طرح جالے تھانہ میں مامور چوکیدار و دفعدار چوکیدار پنچایت یونٹ دربھنگہ کے ضلع سکریٹری نوین کمار پاسوان کے چھوٹے بھائی نسین کمار نشانت نے 140 واں مقام حاصل کرکے ایس ڈی ایم بنے ہیں۔

محمد سیف اللہ کا صحافت سے گہرا تعلق رہا ہے اس نے دربھنگہ ایکسپریس نامی ہندی نیوز پورٹل شروع کیا تھا جس کی کافی پزیرائی ہوئی۔

ان کے والد مہندر پاسوان ایڈووکیٹ ہیں جبکہ ماں شگفتہ خاتون گھریلو خاتون ۔عادل بلال نے اپنی اس کامیابی کے لئے اپنی دادی کو اپنا رہنما تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے والدین کی دعاوں، حوصلہ افزائی اور رہنمائی نے اس کامیابی میں اہم رول ادا کئے ہیں ۔ اس دوران عادل نے اپنے والد ڈاکٹر انصاری کو رول ماڈل بتایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہر کے کئی اساتذہ مثلاً پوریندوسر، وجاہت سر اور والد صاحب کے تعلیمی تجربوں سے حوصلہ ملتا رہا ۔ عادل نے آگے کہا کہ پٹنہ میں سرور سر اور حج بھون میں راشد سر نے ان کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ امتحان کی تیاری میں لگے امیدواروں کو صلاح دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مکمل طورپر منتخب انداز میں تیاری کرنی چاہئے۔ عادل بچپن سے ہی محنتی طالب علم رہے ہیں۔ان کی شاندار کامیابی پر انظار احمد ہاشمی، شوکت علی سردار، ڈاکٹر سید ظفر آفتاب حسین، ڈاکٹر آفتاب اشرف، جالے کے تھانہ صدر یشودانند پانڈے اور محمد سیف اللہ وغیرہ نے نیک خواہشات پیش کی ہیں۔جبکہ جالے جنوبی پنچایت کے محمد شکیل امین کے ہونہار بیٹے و جالے اسمبلی حلقہ کے سابق ایم ایل اے کامریڈ عبدالسلام کے نواسے اور سی پی آئی کے سرگرم لیڈر احمد علی تمنے کے بھانجے محمد سیف اللہ نے بی پی ایس سی 64 کے فائنل امتحان میں 811 واں رینک حاصل کرکے پورے سماج کے سامنے اپنے عزم وحوصلے اور خود اعتمادی کی جو مثال پیش کی ہے اس سے نہ صرف ہر طرف مسرت چھائی ہوئی ہے بلکہ اپنی اس کامیابی سے انہوں نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ عزم وحوصلے سے اپنے شاندار مستقبل کی تلاش میں آگے بڑھنے والے انسان کو ہی کامیابی اپنے گلے لگاتی ہے اور زمانہ اسی کو سلام کرتا ہے جو وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔محمد سیف اللہ نے ابتدائی تعلیم کے بعد کھڑکا ہائی اسکول سے میٹرک اور ملت کالج دربھنگہ سے انٹر پاس کرنے کے بعد پنجاب کے ضلع لونووال میں ایک گورنمنٹ انجینئرنگ کالج سے انجینئرنگ مکمل کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے دوران بڑے بڑے سپنے دیکھے جن میں سے ایک آئی ایس بننا بھی تھا تاکہ ملک کی معتبر شخصیات کے راستے پر چل کر ملک وقوم کی خدمت کرنے کو یقینی بنایا جا سکے اس لئے انہوں نے اپنے اس خواب کی تعبیر کے لئے نہ صرف ذہنی طور پر خود کو تیار کیا بلکہ اس خواب نے انہیں کبھی بھی سکون سے سونے نہ دیا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس وقت تک اپنی جد وجہد جاری رکھی جب تک ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوکر کامیابی نے ان کے قدم نہ چوم لئے،ظاہر ہے کہ محمد سیف اللہ کی یہ بڑی کامیابی نئی نسل کے لئے نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے اور خاص طور پر جب کہ تقابل کے اس دور میں بڑی کامیابی تک پہنچنے کے لئے مسلسل تگ ودو درکار ہوتی ہے۔انہیں ویلفیئر آفیسر ایس سی، ایس ٹی بنایا گیا ہے۔محمد سیف اللہ کا صحافت سے گہرا تعلق رہا ہے اس نے دربھنگہ ایکسپریس نامی ہندی نیوز پورٹل شروع کیا تھا جس کی کافی پزیرائی ہوئی۔جبکہ جالے کے سرحدی گاوں بوکھڑا بلاک کے سوریا بزرگ سے تعلق رکھنے والی کانگریس کی سرکردہ لیڈر و پارٹی ترجمان ثروت جہاں فاطمہ کی لڑکی صبیحہ صدف نے بھی اپنی محنت کے بدولت 609 واں مقام حاصل کر ریونیو افسر بنی ہیں۔اس نے یہ کامیابی پہلی ہی کوشش میں پائی ہے۔

نوین کمار پاسوان کے چھوٹے بھائی نسین کمار نشانت نے 140 واں مقام حاصل کرکے ایس ڈی ایم بنے ہیں۔
صبیحہ صدف نے جامعہ ملیہ سے سول انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد یوپی ایس سی کی تیاری شروع کردی اور اس نے پہلی کوشش میں بی پی ایس سی میں نمایاں کامیابی پاکر اپنے اہل خانہ کا نام روشن کیا

صبیحہ صدف کی پرائمری سے لیکر میٹرک تک کی تعلیم سینٹ زوسیف اسکول سے حاصل کی۔جامعہ ملیہ سے سول انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد یوپی ایس سی کی تیاری شروع کردی اور اس نے پہلی کوشش میں بی پی ایس سی میں نمایاں کامیابی پاکر اپنے اہل خانہ کا نام روشن کیا۔ان کے والد دوردرشن میں انجینئر تھے۔والد کی موت کے بعد والدہ ڈاکٹر ثروت فاطمہ نے مکمل رہنمائی کی اور بیٹی کو حوصلہ دیا۔صبیحہ صدف سیتامڑھی کے معروف ڈاکٹر اکرام الحق کی نواسی ہیں۔بھائی اسعد احمد بھی انجینئرنگ کر رہے ہیں۔چچا جسیم احمد ،تبریز احمد ،ماموں ڈاکٹر اقبال ظفر ،تنویر ظفر اور احسان ظفر کافی خوش ہیں۔ان کی کامیابی پر جالے کے ممبر اسمبلی و لیبر منسٹر جیویش کمار، باجپٹی کے ایم ایل اے مکیش یادو، بوکھڑا کے نائب پرمکھ آفتاب عالم منٹو، ڈاکٹر مشکور عثمانی، توقیر احمد انصاری عرف منا، احمد علی تمنا، اظہار احمد منا، اسلامک مشن اسکول کے ڈائریکٹر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی کے علاوہ سیاسی لیڈر محمد صادق آرزو،عامر اقبال،گلریز خان، مفتی عامر مظہری،ایم آئی ایم لیڈر محمد فہد،مرزا نثار بیگ،انجینئر شہزاد تمنا،مولانا غلام مذکر خان، ماسٹر عرفان ،عامر حسن شکرپوری، محمد غالب خان،امتیاز احمد، حفظ الرحمن، محمد مرشد، فصیح الرحمن، محمد عمران،سمیت سماج کے ہر طبقہ نے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے ان سے نیک توقعات وابستہ کی ہیں۔

محمد سیف اللہ کا صحافت سے گہرا تعلق رہا ہے اس نے دربھنگہ ایکسپریس نامی ہندی نیوز پورٹل شروع کیا تھا جس کی کافی پزیرائی ہوئی۔

جبکہ دوسری طرف خود محمد سیف اللہ، عادل بلال ،صبیحہ صدف، نسین کمار نشانت بھی اپنی اس کامیابی سے کافی مطمئن ہیں اور وہ اپنی اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اساتذہ کے سر ڈالتے ہوئے مکمل خود اعتمادی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ ملک وقوم کی خدمات انجام دینا چاہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ملک کو اس وقت نئی نسل کے عزم کی ضرورت ہے اس لئے اگر مجھے عملی زندگی میں ملک کے لئے کام کرنے کا موقع ملا تو میں ہر پل اپنے عزم کے ساتھ میدان میں کھڑا رہوں گا،انہوں نے کہا کہ نئی نسل اگر چاہ لیں تو وہ بہت کچھ کر کے دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن اس کے لئے انہیں حالات سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھنے اور زمانے کے چیلنجوں کو قبول کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button