اردو زبان سیل ،پٹنہ کے زیر اہتمام فروغ اردو سمینار و مشاعرہ کا کامیاب انعقاد
پٹنہ (پریس ریلیز) آئی اے ایس بننے کےبعد ٹریننگ کے دوران میںنے اردو زبان منتخب کیا تھاجو دوران ٹریننگ ہر آئی اے ایس کے لئے کسی ایک اضافی زبان کا سیکھنا لازمی ہے۔میں نے اردو سیکھنے کے لئے بڑی محنت بھی کی تھی۔ لیکن سروس کے دوران ذمہ داریوں کے بوجھ کے سبب اردو سیکھنے کا سلسلہ جاری نہیں رہ سکا اور اچھی طرح اردو نہیں سیکھ سکا، جس کامجھے آج بھی افسوس ہے۔ اور یہ عزم ہے کہ آئندہ موقع ملے گا تو اردو ضرور سیکھوں گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ ضلع مجسٹریٹ پٹنہ نے کیا۔ آج وہ کلکٹریٹ سمینار ہال میں ضلع سطحی فروغ اردو سمینار ، مشاعرہ و اردو عمل گاہ کے افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے فروغ اردو سمینار میں مقررین کے ذریعہ پیش کئےگئے خیالات اور پٹنہ ضلع میں اردو کے فروغ کے لئے کئے گئے مطالبات کو سنجیدگی سے لینے اور اسے اپنی سطح سے پورا کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو خالص ہندستانی زبان ہے اور گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے جس کا تحفظ و فروغ انتہائی ضروری ہے۔
اس کے لئے پٹنہ ضلع انتظامیہ پوری طرح سنجیدہ اور سرگرم عمل ہے۔ایڈیشنل کلکٹر نوشاد احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے، جسے پوری ریاست سمیت پٹنہ ضلع میںبھی پوری مستعدی سے فروغ دیا جا رہا ہے۔ لیکن اس میں کچھ مسائل درپیش ہیں،جنہیں ضلع انتظامیہ کے توسط سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ نئی نسل کو اردو زبان سے جوڑے رکھنے کے لئے تمام سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ مشنری اسکولوں کے طلبا کو بھی اردو پڑھانے کے لئے سرکاری سطح پر حکم نامہ جاری کیا جائے اور خاص طور پر انہیں کم از کم ایک اردو ٹیچر رکھنے کی ہدایت جاری کی جائے اور اسے اسکولوں کے الحاق کی شرط بنائی جائے ۔ اسکولوں میں تعلیم سے ہی اردو آتی ہے۔ بعد میں اردو سیکھنا آسان نہیں ہوتا۔ اردو کی بقا کیلئے درجہ اول سے بارہویں تک سرکاری وپرائیوٹ تمام اسکولوں میں اردو کی تعلیم کو لازمی کیا جائے۔
اردو زبان سیل کے انچارج افسر اشوک کمار داس نے کہا کہ مقررین نے حکومت سے جو مطالبات کئے ہیں اسے اب حکومت تک پہنچانا ہماری ذمہ داری بن گئی ہے اور ضلع اردو زبان سیل پٹنہ کلکٹریٹ کے ذریعہ حکومت تک ان مطالبات کوضرور پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آج کی محفل انتہائی شاندار اور بے حد کامیاب ثابت ہوئی جس میں کثیر تعداد میں ارد و داںطبقہ کے سبھی عمر کے لوگوں نے کثرت سے شرکت کی ہے۔ لیکن یہ سب ایک ماہ کی مسلسل کاوشوں کا نتیجہ ہے جن میں اسٹیج کے پیچھے کام کرنے والے اردو زبان سیل ،پٹنہ کلکٹریٹ کے عملے کی بھر پور کاوش رہی ہے۔
سمینار میں مشہور و معروف ناقد اور ادیب پروفیسر توقیر عالم ، سابق پرو وائس چانسلر مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی، پٹنہ نے اردو زبان کی اہمیت پر اپنا گرانقدر مقالہ پیش کیا جسے سامعین نے بے حد پسند کیا۔ اس موقع پر انہوں نےمطالبہ کیا کہ پٹنہ ضلع کے تمام اسکولوں میں اردو ٹیچر وںکی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔ مشن اسکولوں کو بھی حکم نامہ جاری کیا جائے کہ وہ اپنے اسکولوں میں کم از کم ایک ارد و ٹیچر بحال کرے۔ سنہا لائبریری میںاردو عملے بحال کئے جائیں۔معروف سنیئر صحافی عمران صغیر نے کہا کہ اردو زبان کے تعلق سے ریاست بہار کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہاں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔
حکومت کی جانب سے نہ صرف اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے بلکہ اس کے فروغ اور عملی نفاذ کے لئے بھی حکومت کے محکمہ کابینہ سکریٹریٹ کے تحت باضابطہ اردو ڈائرکٹوریٹ قائم ہے، جس کے تحت سرکاری دفاتر میں ہم اردو کا استعمال کر سکتے ہیں۔ معروف صحافی عتیق الرحمن شعبان اردو کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ بہار میں اردو کو فروغ دئے جانے کے لئے بہت ایماندارانہ و مخلصانہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ جس کے مثبت و بہتر نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں۔ لیکن اس کےباوجود چند اہم مسائل بھی درپیش ہیں جن کی نشاندہی سے یقینی طور پر حکومت و انتظامیہ کو فائدہ ہوگا۔
اردو کا ایک بڑا مسئلہ اردو کی بنیادی تعلیم کا فقدان ہے۔ بیشتر سرکاری و پرائمری اسکولوں میں اردو اساتذہ نہیں رہنے کے سبب اردو کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ اس لئے اردو اساتذہ کی بحالی کے لئے ماضی کی طرح ایک بار پھر خصوصی انتظام کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے حکم نامہ کی روشنی میں بہار کے مختلف جگہوں پر نیم پلیٹ ، سائن بورڈ و دیگرسرکاری دفاتر و عمارتوں پر محکمہ کا نام اردو میں لکھے جا رہے ہیں لیکن ابھی بھی بہت سی جگہوں پر اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے جس پر جلد عمل درآمد کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر شبانہ پروین صدر شعبہ اردو ویشالی مہیلا کالج، حاجی پور ، محترمہ ثریا جبیں سنیئر صحافی دودرشن و آکاشوانی، پٹنہ اور محترمہ سمیہ فاطمی ادیب و ٹیچر نے بھی اردو کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
نئی نسل میں اردو کے تئیں محبت اور جوش و جذبہ پیدا کرنے کے مقصد سے اسکول کے طلبا و طالبات کی تقریر کا بھی ایک حصہ مختص تھا جس کے تحت اردو زبان کی اہمیت پر مختلف اسکولوں کے گیارہ طلبہ و طالبات نے تقریر یںپیش کیں۔ بہترین پیش کش کے لئے مہ جبیں ( نجم ہائی اسکول)معاذ اقبال اور ماریہ فہیم( الحرا پبلک اسکول، شریف کالونی، پٹنہ) ،محمد شہباز( مسلم ہائی اسکول)، ثانیہ صبا ( ایوب گرلس ہائی اسکول، پٹنہ) کو نقد انعامات کے ساتھ توصیفی سند سے نواز ا گیا جب کہ دیگر طلبہ و طالبات کو بھی ڈی ایم پٹنہ کے ہاتھوں سرٹیفیکٹ دیا گیا۔
محفل سخن کے تحت شاندار شعری نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں شعراء حضرات نے اپنے خوبصورت کلام کے ذریعہ سامعین کو محظوظ کیا۔ محفل سخن میں خالد عبادی، ممتاز رعنا، نصر بلخی، ارون کمار آریہ، معین گریڈیہوی،رشمی گپتا، ڈاکٹر نعیم صبا، وارث اسلام پوری، میر سجاد، نصرت پروین شریک تھیں۔اس موقع پر معروف بزرگ شاعر ناشاد اورنگ آبادی کو شال پیش کرکے عزت افزائی کی گئی۔ضلع سطحی فروغ اردو سمینار و مشاعرہ کی نظامت ڈاکٹر نور السلام ندوی نے بحسن و خوبی انجام دی۔شکریہ کی تجویز اشوک کمار داس ،انچارج افسر اردو زبان سیل نے پیش کی۔پروگرام کو کامیاب اور با مقصد بنانے میں محمد نیاز،یحییٰ فہیم، شکیل احمد،فیاض، وسیم کرام، مصباح الجہاں کامنی، نغمہ،وسیم احمد،غلام سرور،شفیع احمد، شکیب ایاز،ڈاکٹر شاذیہ کمال، ڈاکٹر نعمت شمع، ڈاکٹر یاسمین خاتون، رحیمہ ناز، محمدذو الفقارعلی،محمد آصف، نشاط پروین وغیرہ نے نمایاں کردار ادا کیا۔مولانا حامد حسین ندوی، ڈاکٹر رحمت یونس ،حسیب الرحمن انصاری ،ڈاکٹر فہیم احمد، ڈاکٹر جاویداختر،عارف اقبال عبد الباقی، عدیل احمد ،امام الحسن قاسمی،ضیاء الحسن ،ڈاکٹر انوار الہدیٰ، ڈاکٹر افشاں بانو،معصومہ خاتون، سعید احمدوغیرہ سمیت متعدد اہم شخصیات تقریب کی کامیابی کا حصہ بنے۔