محمد امام الدین ندوی
مدرسہ حفظ القرآن منجیا ویشالیرمضان المبارک کا مقدس وبابرکت مہینہ رخصت ہوگیا۔روزہ کے شکرانے میں عید ملی ہے۔عید ۔سلمانوں کے لئے باعث خوشی ہے۔اسلام میں صرف دو ہی عید ہے ۔حدوداللہ کا خیال رکھتے ہوئے خوشی کا اظہار کرنا چاہئے۔اس دن کا روزہ حرام ہے ۔اس دن اللہ کی جانب سے بندوں کی ضیافت ہوتی ہے۔
عید ڈھیر ساری خوشیاں لاتی ہیں۔گلی محلہ کی رونق بڑھ جاتی ہے۔گھروں میں خوب چہل پہل ہوتی ہے۔بازاروں میں بھیڑ خوب ہوتی ہے۔درزی کی دکانیں رات بھر کھلی رہتی ہیں۔بچے،بچیوں کی خوشیاں قابل دید ہوتی ہیں۔عیدی کے لئے نخرے ہوتے ہیں۔سب کی فرمائش پوری کی جاتی ہیں۔گھرودر کی مکمل صفائی کی جاتی ہے۔بے صبری سے صبح کا انتظار ہوتا ہے۔بار بار آنکھ کھلتی ہے۔جیسے صبح کی آذان ہوتی ہے سب خود بہ خود بیدار ہوجاتے ہیں ۔نہانے دھلنے میں لگ جاتے ہیں۔نہا ڈھل کر نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں۔میٹھی چیز کھاکے تکبیر پڑھتے ہوئے عید گاہ جاتے ہیں۔عید کی نماز ادا کرتے ہیں۔خطبہ سنتے ہیں۔پھر رسماہاتھ ملاتےہیں۔گلے ملتے ہیں۔دلوں میں بغض وحسد،کینہ وکپٹ،عداوت کابڑا سا ڈھیر رکتے ہیں۔ظلم وزیادتی کے ارتکاب کے باوجود ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں ۔
ایک دوسرےسے نفرت ،آپسی انتشار ،مسلکی تشدد ، ذاتی بھیدبھاؤ ، اونچ نیچ ، ایک دوسرے پر برتری،کبر ونخوت،کے باوجود ایک دوسرےکو عیدسعیدکی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔گھر گھر جاکر دودھ، سیوئی کی پیالی پیتے ہیں۔کاش ہم دل ودماغ کی تمام بیماریوں کو دور کرکے آپسی بھائی چارہ اور الفت ومحبت کی پیالی پیتے۔
عید ہمیں اخوت،ایثاروہمدردی،الفت ومحبت،اتحادواتفاق،کا پیغام سناتی ہے۔اپنے اندر کے انا کو کچلنے کا درس دیتی ہے۔انسان کو انسان بننے کی تاکید کرتی ہے۔
عید ہمیں محتاجوں،بیواؤں،یتیموں،ضرورت مندوں،کی خبر گیری کی تاکید کرتی ہے۔ایسا نہ ہو کہ ہم اور ہمارے اہل وعیال عید کی خوشیاں منائیں نئے کپڑے زیب تن کریں رنگ برنگی من پسند کھانے تناول فرمائیں اور پڑوسی کی عید پھیکی ہوجائے۔
عید ہمیں انسانیت کا پیغام دیتی ہے۔ہم اپنے کو انسانوں کی فہرست میں شامل کریں اور اللہ کے پکے سچے بندے بنیں۔اللہ ہمیں عید کی خوشیاں میسر فرمائے آمین
یکم شوال ۱۴۴۳ھ
۳مئی ۲۰۲۲ء