مغربی چمپارن

طالبہ نے پنکھے سے لٹک کر دے دی جان، کہا – مجھے افسوس ہے… اچھی بیٹی نہیں بن سکی، اس لیے خودکشی کر رہی ہوں

بگہا سے مظفر پور پہنچ کر 25 سالہ لڑکی نے جان دے دی۔ اس نے اپنے سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے کہ مجھے معاف کر دو میں اچھی بیٹی نہیں بن سکی۔ یہ میری زندگی ہے، میں اسے ختم کر رہی ہوں۔ لڑکی بی ایڈ فارم بھرنے کا کہہ کر گھر سے نکلی تھی۔

یہ واقعہ قاضی محمد پور پولیس اسٹیشن کے تحت رام دیالو نگر میں واقع مکتی ناتھ مندر کے قریب پیش آیا۔ واقعے کے بعد لوگوں نے مقامی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی۔ اطلاع ملنے پر پولیس دروازہ توڑ کر کمرے میں داخل ہوئی۔ جہاں طالبہ کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔

متوفی سلونی کماری عرف انکیتا تھی، جو مغربی چمپارن کے بھیرو گنج تھانے کے پرسونی کے رہنے والے چندر بھوشن پنڈت کی 25 سالہ بیٹی تھی۔ واقعہ کے بعد ان کے اہل خانہ میں کہرام مچ گیا۔ یہاں پولیس نے جانچ کے بعد لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ایس کے ایم سی ایچ بھیج دیا۔ جائے وقوعہ سے ایک موبائل فون اور خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔ معاملے میں ایس ایچ او دگمبر کمار کا کہنا ہے کہ طالب علم کی خودکشی کی اطلاع ملی ہے۔ تفتیش کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ متوفی کی ماں نے اس معاملے میں یو ڈی کیس درج کرایا ہے۔

سوسائڈ نوٹ میں لکھا- ہم اچھی بیٹی نہیں بن سکے۔

موت سے پہلے انکیتا نے ایک خودکشی نوٹ لکھا۔ اس میں اس نے کہا کہ آپ مجھے معاف کر دیں گے، میں اپنی زندگی سے خوش نہیں ہوں۔ میں مرنا چاہتی ہوں۔ اس میں کسی کا قصور نہیں، پولیس بیچ میں نہ آئے۔ میں یہی چاہتی ہوں۔ یہ میری زندگی ہے اور میں اسے ختم کر رہی ہوں۔ کسی کو میرے لیے رونے کی ضرورت نہیں۔ میں اچھی بیٹی نہیں بن سکی۔ مجھے معاف کر دیں … آپکی انکیتا… مجھے معاف کر دیں ۔

بی ایڈ کا فارم بھرنے کی بات کہ کر گھر سے نکلی تھی ۔

متوفی کی ماں نے پولیس کو بتایا کہ سلونی اور اس کا بھائی مظفر پور کے رام دیالو نگر میں کرائے کے مکان میں رہتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے بھائی کا بیٹا بھی ساتھ پڑھتا تھا۔ اس کے بعد 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران کرائے کا مکان خالی کرنے کے بعد سبھی اپنے آبائی گھر میں رہنے چلے گئے۔ اس کے باوجود سلونی کبھی کبھی مظفر پور آتی اور اسی گھر میں رہتی۔ دریں اثناء دو دن قبل سلونی بی ایڈ کا فارم بھرنے کی بات کرتے ہوئے گھر سے باہر نکلی۔

وہ بتیا سے سپت کرانتی ایکسپریس پکڑ کر مظفر پور پہنچی۔ جمعہ کی صبح تقریباً 1.30 بجے بیٹی سے فون پر بات ہوئی۔ اس نے بتایا کہ یہاں مکان مالک کے گھر پوجا ہے۔ وہ اب پھل کاٹ رہی ہے۔ اس کے بعد مالک مکان نے رات کو فون کیا اور بتایا کہ انکیتا فون نہیں اٹھا رہی ہیں۔ دروازہ اندر سے بند ہے۔ اس کے بعد اس نے فون بھی کیا لیکن بیٹی نے فون نہیں اٹھایا۔ جس کے بعد مالک مکان نے ویڈیو کال کر کے دروازہ توڑ کر اندر چلا گیا۔ جہاں انکیتا دوپٹہ کی مدد سے پنکھے سے لٹکتی ہوئی ملی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button