ضلع ویشالی فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ اور اردوعمل گاہ کا انعقاد، یہاں جانیں مکمل تفصیلات
آج کا سیمیناراردو عمل گاہ ہم سب کو کچھ کرنے اور سیکھنے کی دعوت دیتا ہے / مفتی ثناء الہدی قاسمی
اردو شاعری میں جتنی لذت محسوس ہوتی ہے اتنی لذت ہندی میں نہیں ، ہم اس کے فروغ کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں / ادیتا سنگھ
حاجی پور / شبانہ فردوس / ریاست بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو کی ترقی اور اس کے فروغ کے لئے ضلع سطحی اردو سیمینار، مشاعرہ اور عمل گاہ کا انعقاد ٢٢ دسمبر ٢٠٢١ بروز بدھ بوقت ١٠ بجکر ٣٠ منٹ پر مقام کلکٹریٹ کانفرنس ہال حاجی پور میں ضلع ویشالی مجسٹریٹ محترمہ اودیتا سنگھ نے اپنے ہاتھوں شمع روشن کر کیا اس سیمینار کے روح رواں محترمہ کہکشاں صاحبہ بی ایس سینئر ڈپٹی کلکٹر بشمول انچارج افسر ،ضلع اردو زبان سیل ویشالی کلکٹریٹ حاجی پور نے دور دراز سے آنے والے محب اردو کے مہمان نوازی میں ہر قدم پر موجود تھیں انہوں نے آئے ہوئے مہمان کا شکریہ بھی ادا کیا
اردو اردو والے کی وجہ سے دم توڑ رہی ہے / پروفیسر وعظ الحق
واضح ہوکہ یہ پروگرام دو نشستوں پر مشتمل تھا پہلی نشست فروغ اردو زبان سیمینار کا تھا جس کی صدارت حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی صدر کاروان ادب ویشالی و نائب ناظم امارت شریعہ پھلواری شریف پٹنہ نے فرمائ اس نشست میں مہمان خصوصی کے طور پر حامد علی خاں پروفیسر شعبہ اردو بی آر اے بہار یونیورسٹی مظفر پور اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے پروفیسر وعظ الحق حاجی پور و ایڈ وکیٹ عبد الرحیم انصاری رٹائرڈ جج حاجی پور نے شرکت کی اور رونق اسٹیج ہوکر پروگرام میں چار چاند لگاۓ ساتھ ہی محفل مشاعرہ کے کہنہ مشق شاعر ناظم قادری پروفیسر شعبہ اردو این این سنگھ کالج سنگھاڑا ویشالی ، ڈاکٹر بدر محمدی ، شاعر و صحافی اعجاز عادل شاہ پوری ، بشر رحیمی مہوا ، مظہر وسطوی ، کامران غنی صبا پٹنہ ، پریم ناتھ بسمل ، احسان اشرف ، فیض رسول تیندا ، شبانہ نرگس وغیرہ نے بھی رونق افروز ہوکر پروگرام میں جلا بخشنے کا کام کیا
معلوم ہوکہ پہلی نشست کی شروعات م تویں مقالہ خواں کی حیثیت سے مولانا صدر عالم ندوی نے اپنے موضوع سخن بعنوان اسکولی سطح پر اردو کی تدریس کے مسائل اور ان کے حل پر تقریری انداز میں تفصیلی گفتگو فرمائی دریں اثنا ایڈ وکیٹ اے ایم اظہار الحق نے اپنے موضوع سخن بعنوان عوامی سطح پر اردو زبان کے فروغ میں در پیش مسائل اور ان کا حل ، پر شگفتہ لہجہ اور خوبصورت پیرائے کے ساتھ پیش کیا و ڈاکٹر عارف حسن وسطوی حاجی پور نے اپنے بامعنی موضوع سخن بعنوان سرکاری سطح پر اردو زبان کے عملی نفاذ میں درپیش مسائل اور ان کے حل کو پر اثر انداز میں پیش کیا جبکہ مندوبین میں محمد شاہ نواز عطا جنداہا نے اپنے تمہیدی گفتگو کرتے ہوئے اساتزہ سے گزارش کی کہ آپ ہر حال میں آپ سب اردو کی روٹی کھاتے ہیں تو اردو زبان کے فروغ کے لئے آگے آئیں
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کے باب شاہ سے اردو غائب ہیں یہ بہت افسوس کی بات ہے اس پر اردو داں غور کریں اور بہت جلد اردو کی نمائندگی سارے سرکاری دفاتر میں پر ہو وہیں قمر اعظم صدیقی نے اپنے موضوع سخن بعنوان اردو زبان کے تعلق سے فروغ اردو زبان کے لئے قیمتی باتوں سے سامعین کو روشناس کرایا انہوں نے بڑی معنی خیز بات کہی کہ اردو زبان صرف غریبوں میں رہ گئی ہے بہت افسوس کی بات ہے ۔ ڈاکٹر شبانہ پروین نے بھی اپنے موضوع سخن بعنوان اردو زبان کے فروغ میں درپیش مسائل پر اثر آواز میں پیش کی جہاں انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی ترقی کے انشائیہ ، ڈردامہ ، افسانہ جیسے موضوعات پر بولنے پر اساتذہ زور دیں تاکہ بچہ دلچسپی کے ساتھ پڑھ سکے ۔
تمام مقالہ خواں کو محب اردو نے پسند فرمایا اور مبارکباد پیش کی اس موقع سے شمع روشن کے بعد ضلع مجسٹریٹ محترمہ اودیتا سنگھ نے کہاکہ کہ اردو بھارت ماتا کی بیٹی ہے اس زبان کو ہر شعبہ میں عزت ملنی چاہیئے اس زبان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کی یہ میٹھی اور پیاری زبان ہے یہ زبان ہندوستانی زبان کی مشترکہ تہذیبی زبان ہے اس کی خوشبو ہندوستان کے ہر شعبہ میں پائی جاتی ہے خاص طور سے اردو شاعری میں جتنی لزت محسوس ہوتی ہے وہ ہندی زبان میں نہیں ملتی ، یہ زبان ہندوستان کی مشترکہ زبان ہے جو ہم ہندوستانی اپنے بول چال میں استعمال کرتے ہیں اس لیے آئے ہوئے معزز قارئین اردو سے گزارش ہے کہ اس زبان کو آپ خود پڑھئے لکھئے اور اپنے بچوں کو بھی سکھائیے تاکہ ہندوستان کی مشترکہ زبان زندہ رہ سکے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس زبان کی ترقی اور فروغ کے لئے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں وہیں صدارتی خطبہ میں جناب قاسمی نے کہا کہ آج کا یہ پروگرام اردو عمل گاہ ہم سب کو کچھ کرنے اور سیکھنے کی دعوت دیتی ہے اس لیے کی کسی بھی چیز سے لافکری اس چیز کے لئے محرومی کی باعث ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنے گھروں میں جو الفاظ استعمال کرتے ہیں انہوں نے مثال کے طور پر کہا کہ ہم سب غسل خانہ کو ” باتھ روم ” باورچی خانہ کو ” کیچین بولتے ہیں اس طرح کے بہت سارے الفاظ ہیں جو استعمال کرتے ہیں اسلیئے پہلے اپنے بول چال میں جو استعمال کرتے ہیں وہاں سے شروع کریں تو بہتر نتائج نکل کر آ سکتا ہے انہوں نے اساتذہ کرام سے کہا کہ آپ پہلے اردو کتاب کا مطالعہ کریں تاکہ آپ کا تذکیر و تانیث درست ہو سکے اور اس کا اثر آپ کےاولادوں پر مثبت اثر کر سکے نہیں تو اشتہار لگانے سے اور جملہ بولنے سے اردو زبان کو بقا ملنا بڑی مشکل ہے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان کے ساتھ یہ ہماری مکمل تہذیب ہے اردو کو بچوں کو دودھ دینے والی مجنو نہیں بلکہ خون دینے والا مجنو کی ضرورت ہے مہمان خصوصی جناب حامد علی خاں نے کہا کہ آپ استاد ہیں آپ قوم کے معمار ہیں اسکول جائیں تو ہر روز دس الفاظ بچوں کو سکھایا جائے تو یہ عمل رنگ لائ گی انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ تحریک کا انتظار نہ کریں بلکہ آپ خود تحریک بن جائیں اور آپ خود انقلاب پیدا کریں کیوں کہ آپ سے زیادہ بہتر کسی مسائل کا حل کرنے والا دوسرا کوئی نہیں وہیں پروفیسر وعظ الحق نے اپنے تمہیدی گفتگو میں کہا کہ اردو زبان اردو والے کی لافکری کی وجہ سے دم توڑ رہی ہے دوسرے پر اس کا الزام لگانا نا انصافی ہوگی اس لئے کہ ہم خود اس کو پڑھنا لکھنا چھوڑ دئیے ہیں وہیں ایڈ وکیٹ و رٹائرڈ جج انصاری نے کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لیے اخبار میں خبر کے ذریعے رونے سے کوئی فائدہ نہیں ہے اس لیے کی نہ ہم اردو اخبار خریدتے ہیں نہ ہم اردو اخبار پڑھتے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ ہم سب اردو جانتے ہیں مگر اردو اخبار بچوں کو پڑھنے پر زور نہیں دیتے ہیں صرف کمیٹی کی تشکیل اس زبان کو ترقی نہیں دلا سکتی ہے جب تک اس کا کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جائے
اس پروگرام کو ضلع ویشالی کے سولہ بلاکوں میں معمور تمام اردو اساتذہ مرد و خواتین نے شرکت کی اور پروگرام کو کامیاب بنایا جس میں خصوصی طور سے ضلع ویشالی اردو ایسوسیشن کے ضلع سیکریٹری عبد القادر ، ریاستی صدر امیر اللہ آزاد ، ماسٹر عظیم الدین انصاری ، ڈاکٹر کلیم اشرف ، رخسانہ شہناز ، ماسٹر عمر انصاری ،صحافیہ شبانہ فردوس مولانا جنید عالم ندوی ، صحافی آصف عطا ، شاعر عبد اللہ امامی ، جناب انوار الحسن وسطوی ، ڈاکٹر ذاکر حسین ، مولانا قمر عالم ندوی ، آصف الدین چہرہ کلاں ، محمد افضل، ماسٹر محمد سیراج ہدایت پوری ، ایڈوکیٹ اقبال انصاری ، کے ساتھ سینکڑوں محب اردو نے شرکت کر پروگرام کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔