شیر ِپنجاب مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی کی وفات ملت اسلامیہ کے لیے عظیم خسارہ
غازی پور : (نامہ نگار ۔ خاطر احمد غازی پوری ) شیرپنجاب کے نام سے مشہور ، جنگ آزادی کے مجاہد ، امیر احرار اسلام ہند و شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی کی رحلت ملت اسلامیہ ہند کے لئےایک نہایت دلخراش اور افسو س ناک سانحہ پر مدرسہ اشاعت العلوم سٹی ریلوے اسٹیشن ضلع غازی پور میں ایک تعزیتی پروگرام مدرسہ کے شاہی مسجد میں بعد نماز ظہرمنعقد ہوا ، جس کی صدارت مدرسہ ھٰذا کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ نے کی، پروگرام کا آغاز شاہی مسجد کے امام حافظ و قاری صاحب علی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔
جمعیۃ علماء شہر غازی پور کے صدر مفتی عبد اللہ فارق قاسمیؔ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ آپ پنجاب کے مسلمانوں کے لیے ایک مضبوط قلعہ کی حیثیت رکھتے تھے، پنجاب کی سرکاریں بھی آپ کا لحاظ کرتی تھیں اور آپ کی باتوں پر عمل پیرا ہوتی تھیں،مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی ہندوستانی سطح پر حکومت کے ہر غلط فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے میں پیش پیش رہتے تھے، آپ نے ہمیشہ مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کیا، میڈیا پر مکمل بے باکی سے بیان دینا اور مسلمانوں کے حوصلوں کو بڑھانا ان ہی کی شان تھی۔
مدرسہ اشاعت العلوم کے رکن۔ شیر علی راعین نے کہا کہ مولانا حبیب الرحمٰن پنجاب کی درجنوں مساجد کو سکھوں اور غیر مسلموں سے بغیر لڑے جھگڑے آزاد کرایا اور انہیں آباد کیا،آپ ایک معروف عالم دین تھے، آپ کا جانا ملت کے لئے ایک عظیم نقصان ہے۔
شاہی مسجد غازی پور کے امام حافظ و قاری صاحب علی نے کہا کہ فتنہ قادیانیت کے خلاف سر گرم عمل اور سینہ سپر رہنے والی شخصیت تھی، اپنے خاندانی بزرگوں کی روایتوں کے امین تھے،دین اور ملت کے کئی محاز پر سرگرم عمل رہا کرتے تھے۔
جمعیۃ علماء ضلع غازی پور کے جنرل سکریٹری مولانا محمد انس حبیب قاسمی ؔ نے کہا کہ مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی رح صدر مجلس احرار اسلام ہند کا انتقال ملت کا عظیم خسارہ ہے أپکی خدمات مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم سے خصوصا پنجاب وہریانہ اور عموماً پورے ملک کے اعتبار سے ناقابل فراموش ہیں خطہ پنجاب میں مساجد کی باز أبادکاری جو ملک کے بٹوارے کے بعد بڑا نازک مسئلہ تھا اسے حضرت مولانا نے بڑی حکمت و مصلحت اور دور اندیشی سے حل فرمائے أپ اس تنظیم سے وابستہ تھے جسکی بنیاد ۱۹۲۹ میں پڑی تھی یہ وہ زمانہ تھا جب ملک کی أزادی کی لڑائی اپنے فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھ رہی تھی اسوقت ملک کی تقسیم مذہب کی بنیاد پر کرنے کی بات چل رہی تھی جس پر جمعیت علماء ہند کے صدر شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی رح نے اسکی سخت مخالفت کی جسکی تائید اسوقت سب سے پہلے مجلس احرار اسلام ہند نے کی تھی حضرت مولانا کے رحلت فرمانے سے جو خلا واقع ہوا ہے اسکی تلا فی بڑی مشکل ہے اللہ تعالیٰ حضرت کی مغفرت فرمائے۔
آج کے تعزیتی پروگرام کےصدر مدرسہ ھٰذا کے ناظم اعلیٰ جمعۃ علماء شہرغازی پور کے جنرل سکریٹری مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ نےاپنے تعزیتی بیان میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ شیر ِپنجاب مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی کی وفات ملتاسلامیہ کے لیے عظیم خسارہ ہے،مولانا نے بتا یاکہ صدیق لا ئبریری جو مدرسہ ھٰذا کے زیر نگرانی ہےمیں آپ کے بھیج ہوئے بیشمار رسالہ، میگزین، اور لیٹریچر فتنہ قادیانیت اور کئی اہم کتابیں موجود ہیں ،اور بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ؒسے خط و کتابت کے مراسم تھے۔آ پ کی تلوار آپ کی شناخت تھی اس سنت ِنبوی پر عمل آپ کی بےمثال تھی۔
مولانانے کہا کہ آپ یوں تو پچھلے چار پانچ سال سے مختلف امراض میں مبتلا تھے،لیکن ڈیڑھ مہینے سے آپ زیادہ بیمار تھے اور طویل و صبرآزما علالت کے بعد بتاریخ ۱۰ ستمبر ۲۰۲۱ عیسوی کو رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب شہر لدھیانہ کے مشہور ہاسپیٹل "سی ایم سی” میں کلمۂ شہادت پڑھتے ہوے اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہو گئے۔ جمعہ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے آپ کی نماز آپ کے علمی و روحانی جانشین حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی صاحب کی اقتدا میں ادا کی گئی اور آپ کی تدفین آپ کے والدماجدمفتی محمد احمد صاحب رحمانیؒ کی قبر سے متصل جامع مسجد فیلڈ گنج کے احاطے میں عمل میں آئی،اور مولانا محمد نعیم الد ین غازی پوری نے مجلس کے اختتام پر دعا بھی کرائی۔