شیخ یوسف القرضاوی رحمتہ اللہ علیہ ” رجل القرن صدی کی شخصیت
شیخ یوسف القرضاوی رحمتہ اللہ علیہ ” رجل القرن صدی کی شخصیت (ولادت 9 ستمبر 1926 ،وفات 26 ستمبر 2022) کی آخری تحریر جو آپ نے اپنی تالیف "الاعمال الکاملہ”(جو ان شاء اللہ عنقریب منظر عام پر آنے والی ہے )کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔
اے اللہ! میرے اور تیرے درمیان جو معاملہ ہے اس میں میری جو بات ،جو عمل جو کوتاہی اور جو نیت بھی تیری مرضی اور پسند کے خلاف ہوگئ ہو، جس میں میرا نفس مجھ پر غالب آگیا ہو اور شیطان نے مجھے بہکادیا ہو یا کسی اور نے مجھے اس کے کرنےمیں مدد کردی ہو اور میں اس میں جا پڑا ہوں، چاہے وہ تھوڑا ہو یا زیادہ،صغیرہ ہو یا کبیرہ، میں تیرے فضل وکرم کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کو معاف فرما، اور تو اس میں میری کمزوری پر ترس کھاکر رحم فرما دے کیونکہ تو بڑا معاف کرنے والا، بہت بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔تیری رحمت تو ہر چیز پر حاوی ہے اور تیرا رحم تو تیرے غضب پر سبقت لے گیا ہے ۔
تو نےتو مجھے اس حال میں پیدا کیا کہ میرے لئے گناہ کا کرنا بالکل آسان تھا اگر تو اپنی مدد ونصرت سے میری دست گیری نہ فرماتا اور مجھے اپنے حفظ و امان میں نہ رکھتا اور میرے قدموں کو نہ جماتا، اے میرے اللہ پس تو معاف فرما میری ہر خطا کو، چاہے اسے میں نے سنجیدگی میں کیا ہو یا مذاق میں، بھول کر کیا ہو یا جان بوجھ کر اور میں اعتراف کرتا ہوں کہ سب کچھ میری طرف سے ہوا۔ اور اگر یہ معاملہ تیرے بندوں کے حقوق کے سلسلہ میں ، کسی کے دین، جان مال اور عزت و آبرو سے متعلق ہو تو اے میرے رب تو اس میں بھی مجھ کو معاف فرما، کہ میں سراپا محتاج ہوں اور تو سر تا سر غنی ، میں عاجز ودرماندہ اور تو بڑا زبردست وقوی ، اور ساتھ ہی تو میرے فقر و احتیاج ، اور میرے عجز و درماندگی کو بھی اچھی طرح جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ مجھے تیری عفو و مغفرت کی کتنی ضرورت ہے تو بس میرے اگلے پچھلے، خفیہ اور علانیہ سب گناہوں کو معاف فرمادے بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔
اور میں اپنے تمام بھائیوں اور عزیزوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ اگر میں نے آپ میں سے جس کسی کے ساتھ، یا اس کے اہل وعیال، اس کے کسی رشتہ دار کے ساتھ کوئ بد سلوکی کی ہو تو وہ مجھے معاف کردیں اور درگذر سے کام لیں اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان کو میری طرف سے بہترین جزادے اور اس کو اپنے پاس سے اتنا دے جو اس کے لئے کافی ہوجائے اور اس کو خوش کردے کہ وہ سب سے اچھا معاف کرنے والا اور سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
اور جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں آپ سبھوں کو معاف کرتا ہوں ہر اس معاملہ میں جو آپ لوگوں میں سے کسی سے بھی میرے بارے ميں کبھی کوئ ناروا سلوک ہوا ہو اور میں آپ سب کو اپنا ہر حق معاف کرتا ہوں اور اس پر میں آپ سے کوئ بھی بدلہ لینا نہیں چاہتا کیونکہ آپ سب میرے عزیز،، بیٹوں اور بھائیوں کی طرح ہیں اورآپ کا حق مجھ پر مجھ سے بھی زیادہ ہے اور میں بھی خود کو آپ سے بہت قریب تر جانتا ہوں۔اللہ آپ سب کو بھی معاف کرے کہ وہ بڑا غفور و رحیم ہے۔
عربی سے اردو ترجمانی محمد زاہد حسین ندوی جمشید پور