روپے نے بنایا گرنے کا نیا ریکارڈ ، پہلی بار 82 کے پار ، آپ پر پڑے گا یہ اثر
ڈالر بمقابلہ روپیہ : ماہرین کے مطابق لوگ غیر یقینی کے دور میں محفوظ پناہ گاہ تلاش کرتے ہیں اور ڈالر انہیں بہترین آپشن لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب غیر ملکی سرمایہ کار فروخت کرتے ہیں تو زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہوتے ہیں اور ڈالر کی مانگ بڑھ جاتی ہے جبکہ روپے سمیت دیگر کرنسیوں کی مانگ کم ہو جاتی ہے۔
Rupee Vs Dollar: Rupee at record low level, closed above 82 against dollar for the first time
بھارتی کرنسی روپیہ مسلسل گرنے کا نیا ریکارڈ بنا رہا ہے۔ ماضی میں یہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 81 کی سطح تک پھسل گیا تھا، لیکن اب نئی نچلی سطح (روپیہ ریکارڈ کم) کو چھوتے ہوئے 82 سے تجاوز کر گیا ہے۔ جمعہ کو ابتدائی ٹریڈنگ میں یہ 82.33 کی سطح پر کمزور ہوا. یہاں بتاتے چلیں کہ روپے کی یہ گراوٹ آپ کو کئی طرح سے متاثر کر رہی ہے۔
16 پیسے ٹوٹ کر نچلی سطح پر
سب سے پہلے روپے کی مسلسل گراوٹ کی بات کرتے ہیں پھر گزشتہ روز کاروباری کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپیہ 81.88 پر بند ہوا تھا۔ پچھلے دنوں اس میں کبھی معمولی اضافہ اور کبھی گراوٹ ہوئی۔ لیکن کئی رپورٹس میں اس کے 82 تک گرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
جمعہ کو جیسے ہی ٹریڈنگ شروع ہوئی ہندوستانی کرنسی میں 16 پیسے کی زبردست گراوٹ ہوئی اور روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے 82.33 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر چلا گیا۔ پہلی بار 23 ستمبر 2022 کو یہ 81 روپے کی کم ترین سطح کو چھو لیا تھا جبکہ اس سے پہلے 20 جولائی کو یہ 80 روپے کی سطح کو عبور کرچکا تھا۔
یہاں بتاتے چلیں کہ ایک سال پہلے امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ 74.54 کی سطح پر تھا۔
روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجوہات
ہندوستانی کرنسی روپے کی مسلسل گراوٹ کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں۔ تاہم اس کے ٹوٹنے کی سب سے بڑی وجہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ خیال کیا جاتا ہے۔ درحقیقت امریکہ میں افراط زر چار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر برقرار ہے اور اس کی وجہ سے شرح سود مسلسل بڑھ رہی ہے (US Rate Hike)۔ ماضی میں ایک بار پھر فیڈ ریزرو نے ان میں بہت بڑا 0.75 فیصد اضافہ کیا۔
دنیا بھر کی کرنسیاں ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے گر رہی ہیں جس کی وجہ شرح میں اضافے میں کوئی سست روی کے آثار نہیں ہیں۔ کیونکہ جب ڈالر مضبوط ہوتا ہے تو سرمایہ کار دنیا بھر کی منڈیوں سے پیسہ نکال رہے ہوتے ہیں اور اپنی سرمایہ کاری امریکی ڈالر میں سلامتی کے لیے لگا رہے ہوتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کی یہ فروخت روپے سمیت دنیا بھر کی کرنسیوں کو متاثر کر رہی ہے۔اس کے علاوہ روس یوکرین جنگ اور اس سے پیدا ہونے والی جیو پولیٹیکل صورتحال نے بھی روپے پر دباؤ بڑھانے کا کام کیا ہے۔
ڈالر محفوظ پناہ گاہ بن گیا!
ماہرین کے مطابق جب بین الاقوامی منڈیوں میں ہلچل ہوتی ہے تو سرمایہ کاروں کا رخ ڈالر کی طرف ہوتا ہے۔ جب ڈالر کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو دوسری کرنسیوں پر دباؤ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں پھیلی غیر یقینی صورتحال پر بات کریں تو معلوم ہوگا کہ کورونا کی وبا ہو یا روس یوکرین کی جنگ ان کی وجہ سے سپلائی میں تعطل آیا ہے جو پوری دنیا میں افراتفری کا باعث ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا "جب غیر یقینی کے وقت ہوتے ہیں، لوگ محفوظ پناہ گاہیں تلاش کرتے ہیں اور ڈالر کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔” جب غیر ملکی سرمایہ کار زبردست فروخت کرتے ہیں تو زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہوتے ہیں اور ڈالر کی مانگ بڑھ جاتی ہے جبکہ روپے سمیت دیگر کرنسیوں کی مانگ کم ہو جاتی ہے۔
ہندوستان کے لیے اس لئے بڑی مصیبت
روپے کی گراوٹ کی وجہ سے کئی علاقوں میں بڑا اثر دیکھا جا رہا ہے۔ اس میں تیل کی قیمت سے لے کر روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نظر آرہا ہے۔ بھارت کے لیے ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ بھی بڑی پریشانی کا باعث ہے کیونکہ بھارت بہت سی ادویات بشمول ضروری تیل، بجلی کے سامان اور مشینری کی بڑی مقدار درآمد کرتا ہے۔ اگر روپے کی قدر اسی طرح گرتی رہی تو درآمدات مزید مہنگی ہو جائیں گی اور آپ کو زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان دیگر ممالک سے موبائل لیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ ضروری الیکٹرک سامان اور تیل سے حاصل ہونے والی مشینری کے لیے درآمدات پر منحصر ہے۔ زیادہ تر موبائل اور گیجٹس چین اور دیگر مشرقی ایشیائی شہروں سے درآمد کیے جاتے ہیں اور زیادہ تر کاروبار صرف ڈالر میں ہوتا ہے۔ بیرون ملک سے درآمد کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ یقینی ہے جس کا مطلب ہے کہ موبائل اور دیگر گیجٹس پر مہنگائی بڑھے گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ہندوستان اپنا 80 فیصد خام تیل بیرون ملک سے خریدتا ہے اور اس کی ادائیگی بھی صرف ڈالر میں کی جاتی ہے۔ اب ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے روپیہ زیادہ خرچ کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے مال برداری مہنگی ہوگی اور اس کا اثر ہر ضرورت کی چیزوں پر مہنگائی کی صورت میں نظر آئے گا۔
بچوں کو بیرون ملک سفر کرنا اور پڑھانا مہنگا ہو گیا ۔
درحقیقت بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل، سونا اور دیگر دھاتوں کی قیمتیں ڈالر میں طے ہوتی ہیں۔ ایسے میں روپے کی بگڑتی ہوئی حالت کی وجہ سے ہمیں انہیں خریدنے کے لیے زیادہ زرمبادلہ خرچ کرنا پڑے گا۔ گھریلو بازار میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھیں گی۔ اس کے علاوہ روپے میں گراوٹ کی وجہ سے ہندوستانیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا اور بیرون ملک سفر کرنا مہنگا ہو جائے گا۔ ملکی کرنسی میں اس بڑی گراوٹ کے باعث اب بیرون ملک اسی تعلیم کے لیے پہلے کی نسبت تقریباً 15 سے 20 فیصد زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔