پٹنہ

دوسروں کے محافظ پولیس والوں کی زندگی داو پر،بنیادی سہولیات کا فقدان

برسات کے موسم میں مچھروں کے یلغار اور مخدوش عمارت سے جان پر خطرہ

دربھنگہ (محمد رفیع ساگر /قومی ترجمان بیورو) سنگھواڑہ بلاک کے سنہپور شیام چوک پیکیٹ پر دوسروں کی حفاظت کرنے والے سپاہی آج خود اپنی حفاظت نہیں کر پارہے ہیں کیونکہ جس مکان میں وہ لوگ رہ کر اپنے فرائض انجام دےرہے ہیں وہ بالکل مخدوش حالت میں ہے جہاں بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ مکان تقریبا 20 سال پرانا ہے جس وجہ کر جالے۔ اتربیل مین سڑک سے 3-4 فٹ نیچے گہرائی میں چلا گیا ہے جہاں بارش کے دنوں میں نہ صرف برسات کا پانی اندر کمرہ میں داخل ہوجاتا ہے بلکہ مچھروں کی آفت سے وہاں 1 منٹ بھی رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ دیکھا جائے تو وہاں پینے کے پانی کے علاوہ اجابت خانہ تک نہیں ہے اور رہائشی مکان 8 بائی 15 فٹ کا بنا ہوا ہے جس میں 8 سپاہی رہتے ہیں وہیں کمرہ میں 2 جگہوں پر 4-4 سپاہی کا کھانا بھی تیار ہوتا ہے جس کیلئے 5 کلو کے گیس سیلینڈر کا استعمال کرنے کیلئے وہ لوگ مجبور ہے اور کمرے میں پلاسٹر کی یہ حالت ہے کھانا بناتے وقت کبھی چاول تو کبھی دال میں پلاسٹر کے ٹکڑے گر پڑتے ہیں جس کے سبب کبھی کبھار تیار کھانا بھی پھینکنا پڑتا ہے۔

گرمی کے دنوں میں پنکھا لگانے کیلئے بانس کے سہارے سیلنگ فین لٹکا ہوا ہے کل ملاکر دیکھا جائے تو زندگی داو پر لگی ہوئی ہے علاوہ ازیں اسی کمرے سے سٹے 1 چھوٹا سا روم بھی ہے جس میں ضبط شدہ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں۔ وہاں موجود سپاہی رام جیون راوت ، گوند جھا ، سومن کمار مشر ، ابھئے چندر راوت ، جئے کشور پانڈے ، بھوگیندر یادو ، ہرش نارائن جھا ، یوگیندر جھا نے بتایا کہ ہملوگوں کے پاس یہاں کسی بھی طرح کا کوئی سہولیات موجود نہیں ہے جو بھی اعلیٰ افسران یہاں آتے ہیں تو ان سے درخواست کرنے کے باوجود بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہملوگوں نے یہاں آئے سٹی ایس پی اشوک پرساد ، ٹریفک ڈی ایس پی برجو پاسوان سمیت موجودہ تھانہ صدر امیت کمار سے بھی اپنے مسائل رکھے ہیں لیکن بے سود رہا ۔

ان لوگوں نے بتایا کہ قضائے حاجت کیلئے کھلے آسمان میں اور پینے کے پانی کیلئے دور جانا پڑتا ہے یہاں ایسی حالت ہیکہ ہملوگوں کو خوف و ہراس کے ماحول میں جینا پڑتا ہے۔ غورطلب ہوکہ جب پولیس کا کام یہ لوگ کرتے ہیں تو ان لوگوں کا کام کون کرےگا کیونکہ اعلی عہدیداران تو ان کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں معلوم نہیں ان کے مسائل کب حل ہونگے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button