دس روزہ ’ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کا مستقبل ‘ عالمی تعلیمی کانفرنس
کل ہند طلبہ مدارس فورم و انجمن علماء اسلام کے زیر اہتمام ۲۱؍ دسمبر تا ۳۱ دسمبر تک جاری رہے گا
نئی دہلی۔ ۱۸؍دسمبر: کل ہند طلبہ مدارس فورم و انجمن علماء اسلام نے ’ہندوستان میں مدراس اسلامیہ کا مستقبل‘ کے عنوان سے عالمی تعلیمی کانفرنس کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس تعلیمی کانفرنس میں ملک وبیرون ممالک معروف دانشور، علمائے کرام اور صحافی حضرات شریک ہوں گے۔ کل ہند طلبہ مدارس فورم وانجمن علمائے اسلام کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق’’سرکاری و غیر سرکاری مخالفتوں کے سایہ تلے علماء و مدارس اسلامیہ کا ماضی، حال و مستقبل، امت مسلمہ کے واحد تعلیمی نظام کے فوائد و نقصانات اور مستقبل کے تعلیمی نظام پر غور و فکر، امت مسلمہ اور مدارس اسلامیہ کے گم گشتہ عزت و وقار کی بحالی کے اسباب و وسائل کی تلاش، کے عناوین پر یہ دس روزہ عالمی کانفرنس ہوگی۔ پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ ’’ایک ایسے وقت میں جبکہ ہر سو ہیجان کی کیفیت ہے، ہر فرد ملت حالات کی خرابی کا شکوہ کناں ہے، ہر شخص امت کے سیاسی و فکری، تعلیمی و نظامی زوال کے اسباب تلاش کرنے کے لئے کوشاں ہیں، مغرب اپنی چالیں چلتا جاتا ہے، اور ہمارا شیرازہ بھکرتا جاتا ہے،
امت کا ہر فرد اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ رہا ہے، اور اپنا بوجھ دوسروں کے کاندھو پر دیکھنا چاہتا ہے، ہر سو ہو کا عالم ہے، عالم کفر متحد ہے، اور عالم اسلام انتشار کا شکار ہے، حالانکہ اس پرخطر وقت میں بھی ہر مقام پر کچھ ایسے افراد ہیں جو عرب ہوں یا عجم، ترک ہوں یا افغان، ہندی ہوں یا جاپانی وہ اسی فکر میں مبتلا ہیں کہ آخر امت کے عروج کا سرا کہاں کھویا گیا ہے؟ وہ مقام کہاں ہیں؟ وہ راستہ کون سا ہے؟ وہ نظام کیسا نظام ہے؟ جس پر چل کر، جسے اپنا کر، جسے لاگو کرکے ہم اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرسکتے ہیں؟ بہت سے مفکرین کا ماننا ہے کہ وہ راستہ تعلیم کا راستہ ہے، اس بنیاد پر تقریبا سبھی کا اتفاق ہے کہ اسلام ایک تعلیمی انقلاب لایا تھا اور اس تعلیمی انقلاب نے عرب و عجم اور پوری دنیا کے اندر ایک مسلسل بدلتی ہوئی صورتحال کو جنم دیا، جس نے علم پر قابو کیا اس نے دنیا پر قابو کیا، اور جس کی مٹھی سے علم کی لگام پھسلی وہ زوال پذیر ہوتا چلا گیا ۔
اسی بنیادی نقطہ نظر کو سامنے رکھتے یوئے اس عالمی تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں ملک و بیرون ملک رہنے والے ہندوستانی علماء کرام، مفکرین عظام، دانشوران، اور یونیورسٹیز کے پروفیسران کو دعوت فکر دی گئی ہے، لہذا اللہ نے چاہا تو یہ پروگرام ہندی اور تمام عالم کے مسلمانوں کے لئے ایک اہم موڑ ثابت ہوگا اور ہم کسی ایسے نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہونگے جو امت مسلمہ کو اس راستے پر لے جائے گا جو ترقی کا راستہ ہے، جو عروج کا راستہ ہے، جو کامیابیوں کا راستہ ہے۔‘‘۔ فورم سے جاری پریس رلیز کے مطابق اس عالمی تعلیمی کانفرنس میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ(سابق وائس چانسلر اے ایم یو)، مولانا ابوسفیان قاسمی (مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند)، سید سعادت اللہ حسینی(امیر جماعت اسلامی ہند)، مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی (امیر شریعت بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ)، مولانا بلال عبد الحی حسنی ندوی (جنرل سکریٹری پیام انسانیت)، پروفیسر محسن عثمانی ندوی(ریٹائرڈ پروفیسر ایفلو حیدرآباد)، مفتی عتیق احمد بستوی (استاذ حدیث وفقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء)، پروفیسر عبد الرحیم قدوائی(ڈائریکٹر ایچ آر ڈی سی، اے ایم یو)، مولانا رضی الاسلام ندوی(سکریٹری جماعت اسلامی ہند)، ڈاکٹر محی الدین غازی (سکریٹری جماعت اسلامی ہند)، شیخ فدا علی حلیمی(پروفیسر المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی، ایران ) ، علامہ سید سبط حیدر زیدی( پروفیسر المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی، ایران)، عزیز برنی(چیرمین عزیز الہند و سابق ایڈیٹر سہارا)، ودود ساجد (ایڈیٹر انقلاب (نارتھ زون) ، دانش ریاض (ایڈیٹر معیشت) پروفیسر راشد نہال(پروفیسر شعبۂ انگلش، اے ایم یو)، پروفیسر فہیم اختر ندوی(پروفیسر و صدر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز، مانو حیدرآباد) ، پروفیسر راشد شاز(پروفیسر و سابق ڈائریکٹر برج کورس، اے ایم یو)، پروفیسر مجیب الرحمن(پروفیسر و سابق صدر شعبۂ عربی، جے این یو)، پروفیسر اشفاق احمد(پروفیسر و صدر شعبۂ عربی، بی ایچ یو )، پروفیسر نسرین (پروفیسر و صدر شعبۂ ایجوکیشن، اے ایم یو)، پروفیسر عائشہ منیرہ رشید(پروفیسر شعبۂ انگلش، اے ایم یو)، پروفیسر ثمینہ خان(پروفیسر شعبۂ انگلش، اے ایم یو)، پروفیسر محب الحق(پروفیسر شعبۂ سیاسیات، اے ایم یو)، ڈاکٹر وارث مظہری(اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ہمدرد)، مولانا ابو طالب رحمانی(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)، شریک ہوں گے۔