حکومت نے 10 اضلاع سے 10 فروری تک مدارس کی رپورٹ طلب کی
پٹنہ : ریاستی حکومت نے 10 فروری تک مدارس میں گڑبڑی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ محکمہ تعلیم نے 27 اضلاع سے کہا ہے کہ وہ تمام بے ضابطگیوں کی چھان بین کرکے 10 فروری تک رپورٹ ہیڈ کوارٹر کو بھجوائیں۔ فی الحال ہائی کورٹ کی ہدایت پر ان مدارس کو دی جانے والی گرانٹ روک دی گئی ہے۔ اسی بنیاد پر اضلاع میں مدارس کے ملازمین کو تنخواہوں کی گرانٹ ملتوی کر دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر مدارس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور ڈی پی اوز کو دی گئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں جب تک یہ تحقیقات نہیں ہوتی ان کی گرانٹس روک دی جائیں گی۔ایڈیشنل چیف سکریٹری دیپک کمار سنگھ نے کہا کہ انکوائری رپورٹ 10 فروری تک طلب کی گئی ہے۔
حال ہی میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے تمام متعلقہ اضلاع کی کمیٹیوں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس نے واضح طور پر کہا تھا کہ کہ تفتیش ہر پہلو کو مدنظر رکھ کر کی جائے۔ گرانٹ کی بنیاد کیا ہے اور گرانٹ کس کو مل رہی ہے؟ ۔ تحقیقات میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ کیا یہ مدارس تمام معیارات پر پورا اترتے ہیں یا نہیں؟
ہائی کورٹ کے حکم پر ان مدارس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
■ پچھلے دنوں محکمہ تعلیم نے مدارس کی گرانٹ روک دی ہے۔
■ ان مدارس پر حکومتی قوانین اور معیارات کے خلاف گرانٹ لینے کا الزام ہے۔
ان اضلاع میں تحقیقات جاری ہیں :
پٹنہ، مظفر پور، بھاگلپور، گیا، پورنیہ، کھگڑیا، بانکا ، بیگوسرائے، کٹیہار، مدھوبنی، کشن گنج، شیوہر، سیوان، مغربی اور مشرقی چمپارن، روہتاس، شیخ پورہ، سمستی پور، سہرسہ، سیتامڑھی، سارن، سپول، دربھنگہ، ویشالی ، ارریہ ، اورنگ آباد اور گوپال گنج شامل ہیں۔
تین رکنی کمیٹی میں سینئر ڈپٹی کلکٹر چیئرمین
سیتامڑھی میں کچھ مدارس کو فرضی این او سی کی بنیاد پر تسلیم کرنے اور پھر اس کی بنیاد پر گرانٹ حاصل کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا ۔ اسی سلسلے میں وہاں کے 80 سے زائد مدارس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ حکومتی قواعد اور اس کے طے شدہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔ اب بھی حکومت سے گرانٹ لے رہے ہیں۔ معاملہ پٹنہ ہائی کورٹ تک پہنچا۔ وہاں کی ہدایات کے بعد گرانٹ روک دی گئی، اب تمام اضلاع میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی کی سربراہی سینئر ڈپٹی کلکٹر کر رہے ہیں۔ ان کو متعلقہ ضلع کے ڈی ایم نے اختیار دیا ہے۔ کمیٹی میں ڈی ای او ممبر سکریٹری اور متعلقہ بلاک کے بی ای او کو ممبر بنایا گیا ہے۔