اہم خبریں

حجاب پر پابندی معاملے میں ہائی کورٹ نے کہا – جو ڈریس کوڈ طے ہے، اس پر عمل کریں، آج پھر سے سماعت

کرناٹک، 24 فروری – کرناٹک ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا کہ اگر کسی تعلیمی ادارے نے ڈریس کوڈ طے کیا ہے تو طلباء کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔ حجاب تنازعہ کیس میں ایک دن تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے کہا کہ ‘ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ چاہے وہ ڈگری ہو یا گریجویٹ کالج جہاں یونیفارم طے ہے اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔

ہائی کورٹ حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔ اگلی سماعت آج (24 فروری) کو دوبارہ شروع ہوگی۔

چیف جسٹس اوستھی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کسی بھی مذہبی لباس کی اجازت نہ دینے کی عدالت کی عبوری تجویز صرف طلباء پر لاگو ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو ڈریس کوڈ پر عمل کرنا چاہیے جہاں یہ تجویز کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ۔Oppo A76 5000mAh بیٹری، سنیپ ڈریگن 680 پروسیسر کے ساتھ لانچ، قیمت جانیں

عدالت نے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو زبردستی سکارف اتارنے سے متعلق دلائل بھی سنے ۔ درخواست گزار طالب علم کی نمائندگی کرنے والے وکیل محمد طاہر نے کہا کہ اساتذہ کو بھی گیٹ پر روکا جا رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا حکم صرف طلبہ کے لیے ہے۔ یہ اساتذہ کے لیے نہیں ہے۔

عدالت نے 10 فروری کو اپنے عبوری حکم میں کہا تھا کہ وہ طلباء کو زعفرانی شال یا حجاب پہننے سے منع کر رہی ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ اُڈپی سے شروع ہوا یہ تنازع اب ملک میں پھیل چکا ہے۔ وہیں کرناٹک میں یہ متنازعہ معاملہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مسلم لڑکیوں کا ایک حصہ کالج میں حجاب پہننے پر اٹل ہے جبکہ ریاستی حکومت نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے لیے یونیفارم کو لازمی قرار دینے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جانیں ای-شرم کارڈ کے لیے کون-کون دے سکتا ہے درخواست ؟ اور کیا ہیں ای شرم کارڈ کے فائدے

ریاست میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں مسلم طالبات کو کالجوں میں حجاب پہن کر کلاسز میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جب کہ ہندو طالبات حجاب کے جواب میں زعفرانی شالوں کے ساتھ تعلیمی اداروں میں آ رہی ہیں۔

تقریباً ایک ماہ سے ہنگامہ آرائی جاری ہے۔

تقریباً ایک ماہ قبل اُڈپی کے ایک سرکاری کالج میں حجاب پہننے والی چھ طالبات کو کلاس میں جانے سے روک دیا گیا تھا۔ طالبات نے اس فیصلے پر کالج کے باہر ہی احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں شامل ایک طالب علم نے کرناٹک ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جبکہ دیگر طالبات نے دعویٰ کیا کہ کلاس میں حجاب نہ پہن کر ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

سورس : نیوز 18

ان خبروں کو بھی پڑھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button