فکر و نظر / مضامین و مقالات

بہار میں صنفی عدم توازن

بہار میں صنفی عدم توازن _تحریر :مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی،نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

اللہ رب العزت نے بچے بچیوں کی شرح ولادت میں ایک خاص توازن رکھا تھا، ایسا توازن جس کی وجہ سے لڑکے لڑکی کے رشتۂ ازدواج کے لیے صنف مخالف دستیاب تھا، لیکن سائنس نے ترقی کی، الٹراساؤنڈ نے بتانا شروع کیا کہ حمل میں لڑکا ہے یا لڑکی، لڑکیوں کی شادیاں دشوار ہوئیں، لڑکوں کی طلب بڑھی اور لڑکیوں کا حمل کی حالت میں ہی قتل شروع ہو گیا، اسقاط حمل کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے حکومت نے حمل کی حالت میں صنفی اور جنسی جانچ پر پابندی لگائی اور اسے قابل سزا جرم قرار دیا، لیکن لوگ کہاں مانتے ہیں، آج بھی چند سو روپے دے کر یہ کام دھڑلے سے ہو رہا ہے، اور ماں کے پیٹ کو ہی لڑکی کی قبر بنا دی جاتی ہے۔

اس صورت حال نے لڑکے لڑکیوں کے اعداد وشمار میں تشویشناک حد تک فرق پیدا کر دیا ہے، صفر سے پانچ سال تک کے بچے بچیوں کے جو اعداد وشمار قومی خاندانی صحت سروے -۵ (نیشنل فیملی ہیلتھ سروے -۵) نے جاری کیا ہے اس کے مطابق ریاست میں ہر ایک ہزار لڑکے پرلڑکیوں کا تناسب چھبیس (۲۶) عدد نیچے چلا گیا ہے، پانچ سال پہلے یہ نو سو چونتیس (۹۳۴) تھاجو اب نو سو آٹھ (۹۰۸) پر آگیا ہے

رپورٹ کے مطابق سولہ (۱۶) اضلاع میں کچھ سدھار ہوا ہے، لیکن بائیس (۲۲) اضلاع میں گراوٹ درج کی گئی ہے، سب سے بُرا حال مظفر پور ضلع کا ہے، جہاں ایک ہزار بچوں پر صرف چھ سو پچاسی (۶۸۵) بچیاں ہیں، اور یہ اس حال میں ہے جب بہار سرکار لڑکیوں کی تعلیم اور شادی بیاہ تک میں رقم کی فراہمی کی مختلف اسکیمیں چلا رہی ہے، جو حکومت کے مختلف محکموں کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں

حکومت بہار کو بھی اس گرتے ہوئے گراف پر تشویش ہے، چنانچہ اس نے صورت حال کے جائزہ کے لیے اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی اور اس کے اسباب پر غور کرکے سرکار ی تدارک کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

تدارک صرف ایک ہے، وہ یہ کہ لڑکا لڑکی میں سے کسی کو کمتر نہ سمجھا جائے، شادی کو سادی( بلا نقطہ) بنایا جائے، تلک جہیز کی لعنت سے سماج کو پاک کیا جائے، اور یہ خیال رکھا جائے کہ یہ عمل کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، سرکارد داروگیر کرے یا نہ کرے، لیکن ہمارا اللہ دیکھ رہا ہے ، کراما کاتبین نامۂ اعمال میں اسقاط حمل کے واقعات کو درج کر رہے ہیں اور قیامت میں سوال کیا جائے گا کہ کس جرم کی پاداش میں انہیں قتل کیا گیا ، اس وقت ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا، اور ہم اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیے جائیں گے، اللہ ہم سب کی سوچ کو بدل دے؛ تاکہ اس کام کی طرف ذہن ودماغ مائل ہی نہ ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button