بہار میں اسکولوں کی صورت حال
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف
پٹنہ حکومت بہار کی یہ کار کردگی قابل ستائش ہے کہ سال رواں میں پورے ملک کی بہ نسبت سب سے زیادہ دو ہزار نو سو پینتالیس نئے سرکاری اسکول یہاں کھولے گئے، ۲۰-۲۰۱۹ء میں یہ تعداد بڑھ کر پچہتر ہزار پانچ سو پچپن ہو گئی ہے ، نجی طور پر چلائے جانے والے اسکولوں کی تعداد ۲۰-۲۰۱۹ء میں سات ہزار چھ سو تیس تھی جو اب سات ہزار نو سو تئیس ہو گئی ہے ، یہ اعداد وشمار محکمہ تعلیم کی ذیلی اکائی یونی فائیڈڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن (UDISE)کی ۲۱-۲۰۲۰ء کی رپورٹ سے ماخوذ ہے۔
سرکاری اسکول کھولنے کے اعتبار سے راجستھان دوسرے نمبر پر ہے، وہاں گیارہ سو ترپن (۱۱۵۳) نئے اسکول کھولے گئے، نجی اسکولوں کے قیام میں بہار چوتھے نمبر پر ہے، جب کہ اتر پردیش میں دو ہزار نو سو اکانوے نئے نجی اسکول کھولے گئے جو ملک کی مختلف ریاستوں میں کھولے گئے اسکولوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ تلنگانہ میں تین سو پینتیس اور مدھیہ پر دیش میں صرف تین سو گیارہ اسکول ہی کھولے جا سکے، البتہ بہار میں اسکولی اساتذہ کی تعداد گھٹی ہے، کیوں کہ نئی بحالیاں اتنی بڑی تعداد میں نہیں ہو سکیں ، کو روناکی وجہ سے پرائمری اسکولوں میں داخلے بھی کم ہوئے
۲۰-۲۰۱۹ء دو کروڑ ترپن لاکھ بچوں نے داخلہ لیاتھا، جو گذشتہ سال کے مقابلے ایک کروڑ پچہتر لاکھ کم ہے۔۲۱-۲۰۲۰ء میں اس میں کچھ سدھار ہوا ، چنانچہ دو کروڑ چھیاسٹھ لاکھ بچے بچیوں نے داخلہ لیا، بہار میں درمیان میں تعلیم چھوڑدینے (ڈراپ آؤٹ) کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے، پرائمری اسکولوں میں یہ تعداد ۳ئ۲ فی صد سے گھٹ کر صفر پر پہونچ گئی ہے
ثانوی اسکولوں میں یہ تعداد ۹ء ۸ فی صد سے گھٹ کر ۸ء ۲ فی صد پر آگئی ہے ، جب کہ ہائی اسکول میں یہ تعداد ۴ء ۲۱ فی صد سے گھٹ کر ۶ء ۱۷ فی صد رکارڈ کی گئی ہے، ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ڈراپ آاؤٹ کا معاملہ اب بھی بہار کے لیے افسوسناک ہے، اس سلسلے میں حکومت کو ضروری اقدام کرنے چاہیے