بہار مدرسہ بورڈ : تسلیم شدہ مدارس کو چلانے کے لیے دی جائے گی انتظامیہ کمیٹی تشکیل، مدت ہوگی تین سال، نوٹیفکیشن جاری
اسٹیٹ بیورو، پٹنہ : مولوی سطح تک کے غیرسرکاری تسلیم شدہ امداد یافتہ مدارس کے لیے انتظامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔ بدھ کو محکمہ تعلیم کی جانب سے مدارس میں انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے قواعد کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
منیجنگ کمیٹی کو دئے گئے ہیں وسیع اختیارات
واضح رہے کہ اس میں منیجنگ کمیٹی کو وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔قواعد میں یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ مدرسہ کی انتظامیہ کمیٹی کی مدت تین سال ہوگی۔
انتظامیہ کمیٹی کی تشکیل : انتظامیہ کمیٹی مدرسہ کے فیڈنگ ایریا کے مکینوں کے ذریعہ ایک عام اجلاس طلب کرکے تشکیل دی جائے گی۔
ہیڈ مدرس ہوں گےکمیٹی کے سربراہ ۔
خیال رہے کہ اس کمیٹی کے سربراہ ہیڈ مدرس ہوں گے۔ ہیڈ مولوی کی طرف سے نامزد کردہ مدرسہ کے سینئر اساتذہ میں سے ایک ممبر ہو گا، جبکہ مدرسہ کے لیے زمین دینے والا بھی ممبر ہو گا۔ مینیجنگ کمیٹی میں دو بچوں کے سرپرست/گارجین نمائندے ہوں گے۔ دو ارکان ایسے ہوں گے جو عربی، فارسی، مدرسہ یا اسلامیات میں دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کی کم از کم اہلیت فوقانیہ یا اس کے مساوی ہوں ۔
انتظامیہ کمیٹی تسلیم شدہ امداد یافتہ مدارس کو چلائے گی۔ ریاست میں مولوی کی سطح تک کے غیر سرکاری تسلیم شدہ امداد یافتہ مدارس کے لیے انتظامی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ مدارس کے چلانے کے حوالے سے منیجنگ کمیٹی کو وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
مولوی کی سطح تک کے غیر سرکاری تسلیم شدہ امداد یافتہ مدارس کے لیے انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے قوانین بنائے گئے ہیں۔
اسے ‘بہار اسٹیٹ نان گورنمنٹ ریکوگنائزڈ ایڈیڈ مدرسہ مینجمنٹ کمیٹی فارمیشن رولز، 2022’ کہا جائے گا۔ یہ ہدایت نامہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 1981 کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس کا نوٹیفکیشن محکمہ تعلیم کے ڈپٹی سیکرٹری ارشد فیروز کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔
انتظامی کمیٹی مدرسہ کے فیڈنگ ایریا کے بالغ مکینوں کی ایک عام میٹنگ کے ذریعے تشکیل دی جائے گی۔ ان کی طرف سے منیجنگ کمیٹی میں سربراہ مولوی، دو سینئر اساتذہ نامزد کیے گئے، دو اراضی عطیہ دہندگان، مدرسہ میں زیر تعلیم بچوں کے دو والدین/گارجین (عربی فارسی داں /دوست ) جو کم از کم فوقانیہ اہلیت کے حامل دو ارکان، اور ایک تعلیمی افسر نامزد بورڈ کے ممبران ہوں گے۔
انتظامی کمیٹی اپنی تشکیل کے دو ہفتوں کے اندر اجلاس طلب کرے گی جس میں چیئرمین اور سیکرٹری کا انتخاب اراکین میں سے اتفاق رائے سے یا اکثریتی ووٹ سے کیا جائے گا۔
اجلاس میں کم از کم پانچ ارکان کی موجودگی لازمی ہو گی۔ ہیڈ مولوی اور استاد کے نمائندے کو صدر اور سیکرٹری کے طور پر منتخب نہیں کیا جائے گا۔
مدرسہ بورڈ کی منظوری کے بعد ہی انتظامی کمیٹی درست مانی جائے گی۔
منیجنگ کمیٹی کے پاس محکمہ تعلیم اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ اختیارات ہوں گے۔ مدارس کے درست انتظام، نظم و نسق اور ترقی کے لیے، عطیات کی خریداری، تعمیر شدہ عمارت کی تزئین و آرائش، مدرسہ کی املاک کا تحفظ، عطیات وصول کرنا ، کھاتوں اور فنڈز کی دیکھ بھال، دستیاب فنڈز میں سے خرچ، اسکالرشپ اور گرانٹس کے لیے اضافی فنڈز کی فراہمی، ہاسٹل کے ساتھ ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل، کھیلوں کی اراضی، ساز و سامان اور لائبریری، طلبہ و مدارس کی ترقی کے لیے انتظامی کمیٹی کو مزید اختیارات دیے گئے ہیں۔
قواعد میں منیجنگ کمیٹی کے تنازعہ کے حل کے حقوق مقررہ طریقہ کار کے مطابق بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین کو دیئے گئے ہیں۔
مینجمنٹ کمیٹی کی تشکیل کے لیے بنائے گئے قواعد
واضح رہے کہ کمیٹی کو وسیع اختیارات دئے گئے ہیں جس کی مدت تین سال ہوگی۔
اس کے علاوہ مدرسہ بورڈ کے ذریعہ نامزد کردہ ایک رکن بھی اس کمیٹی میں رہے گا جو متعلقہ ضلع کا ایجوکیشن آفیسر ہوگا….. جاری
یہ بھی پڑھ سکتے
- سکشمتا – 2 کا رزلٹ ڈاؤن لوڈ کریں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
قومی ترجمان کا ٹیلیگرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں کلک کریں!