سمستی پورمضامین

بامقصد زندگی

ماسٹر محمد کلیم
موسی پور، ویشالی

اکسپریس ٹرین پوری رفتار سے اپنی منزل کی طرف بھاگی چلی جارہی ہے ۔ راستہ میں دونوں طرف سرسبزکھیتوں اور ڈبڈباۓ ہوۓ نالوں اور ندیوں کا مسلسل منظر اپنی طرف کھینچتا ہے ۔ مگر تیز دوڑتی ہوئی ٹرین کو ان خوشنما مناظر سے کو ئی دلچسپی نہیں۔ پستی اور بلندی خشکی اور پانی اس کی رفتار میں کوئی فرق پیدا نہیں کرتے ۔راستہ میں چھوٹے چھوٹے اسٹیشن آتے ہیں مگر وہ ان کو چھوڑ تی ہوئی اس طرح بھاگی چلی جاتی ہے گو یا اسےکہیں ٹھہرنانہیں ہے۔
بامقصد زندگی کا معاملہ بھی کچھ اسی قسم کاہے ۔جس آدمی نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا رکھا ہو، اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے ،ادھر ادھر کے مسائل میں وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرتا ۔ بامقصد زندگی گزار نے والا آدمی ایک ایسے مسافر کی طرح ہوتا ہے جو اپنا ایک ایک لمحہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے میں لگادینا چاہتا ہے۔ دنیا کے خوش نما مناظرایسے مسافرکو لبھانے کے لئے سامنے آتے ہیں ، مگر وہ ان سے آنکھیں بند کر لیتا ہے ۔ساۓ اور اقامت گاہیں اس کو ٹہرنے اور آرام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتا ہوا اپنی منزل کی طرف برھتا رہتا ہے ۔ دوسری چیزوں کے تقاضے اس کا راستہ روکتے ہیں مگر وہ ہرایک سے دامن بچاتا ہوا بڑھتا چلا جاتا ہے زندگی کے نشیب و فراز اسکو گراتے ہیں مگر اس کے باوجود اس کے عزم اور اس کی رفتار میں کوئی فرق نہیں آتا ۔
بامقصد آدمی کی زندگی ایک بھٹکے ہوۓ آدمی کی مانند نہیں ہوتی۔ جوسمت سفر متعین نہ ہونے کی وجہ سےکبھی ایک طرف چلنے لگتا ہے اورکبھی دوسری طرف ۔ بلکہ اس کے ذہن میں راستہ اور منزل کا واضح شعور ہوتا ہے
اس کے سامنے ایک متعین نشانہ ہوتا ہے ۔ ایسا آدمی کیسے کہیں رک سکتا ہے۔ کیسے وہ دوسری چیزوں میں الجھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کو پسندکرسکتا ہے ۔ اس کو تو ہر طرف سے اپنی توجہ ہٹا کر ایک متعین رخ پر بڑھنا ہے اور بڑھتے
رہنا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے مقصد کو پالے ، یہاں تک کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ جاۓ ۔
زندگی کو بامعنی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے سامنے ایک سوچا ہوانشانہ ہو جس کی صداقت پر اس کا ذہن مطمئن ہوں ۔جس کے سلسلے میں اس کا ضمیرپوری طرح اس کا ساتھ دے رہا ہو ، جو اسکی رگ وپے میں خون کی طرح اترا ہوا ہو۔یہی مقصدی نشانہ کسی انسان کو جانوروں سے الگ کر تاہے ۔ اگر یہ نہ ہوتو انسان اور جانورمیں کوئی فرق نہیں ۔ اور جس آدمی کے اندرمقصدیت آجاۓ اس کی زندگی لازماً ایک اور زندگی بن جاۓگی۔ وہ چھوٹی چھوٹی غیرمتعلق باتوں میں الجھنے کے بجاۓ اپنی منزل پر نظر رکھے گا۔ وہ یکسوئی کے ساتھ ا پنےمقرره نشانہ پرچلتا رہے گا یہاں تک کہ منزل پر پہنچ جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button