امیرشریعت کے انتخاب کا حق صرف ارباب حل وعقد کو ہے:مولانا عبداللہ قاسمی رحمانی
سمستی پور(محمد مصطفیٰ)شاہی عیدگاہ بیگم پور سمستی پور کے بزرگ امام وخطیب،ممتاز عالم دین حضرت مولانا عبداللہ قاسمی رحمانی رکن ارباب حل وعقد امارت شرعیہ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ امارت شرعیہ کے امیر کے انتخاب کا حق ارباب حل وعقد کو ہے،دستور کی دفعہ11اور12میں یہ بات کہی گئی ہے کہ امیر کا انتخاب ارباب حل وعقد کے ارکان ہی کریں اوریہ انتخاب تین ماہ کے اندر ہوجانا چاہیے۔دوسرے کسی کو امیر کے انتخاب کا حق حاصل نہیں ہے۔دستور میں امیر کے لیے اوصاف وصفات واضح طور پر ذکر کردیئے گئے ہیں؛اس لیے امیر وہی شخص منتخب ہوسکتا ہے،جو دستور میں دیئے گئے اوصاف پر کھڑا اُترتا ہو۔لیکن افسوس کہ سیاسی پارٹیوں کی طرح کچھ لوگ ایک خاص شخص کو امیر بنانے کے لیے انتخابی اوردستخطی مہم چلارہے ہیں،یہ سراسر غلط اورغیر دستوری عمل ہے۔ہم نائب امیر شریعت سے گزارش کرتے ہیں کہ اس طرح کی اَوچھی حرکتوں پر فوراً لگام لگائی جائے اورجیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہو اورحکومت سے اجازت حاصل ہوجائے،نئے امیر شریعت کے انتخاب کے لیے ارباب حل وعقد کی میٹنگ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں بلائی جائے۔بزرگ عالم دین مولانا قاسمی نے مزید کہاکہ دو تین دنوں پہلے جامعہ رحمانی کے دواستاذ میرے پاس تشریف لائے اورانہوں نے مشورہ طلب کیا تھا۔اس وقت میں نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ امیر شریعت کا انتخاب دستور کے مطابق ہونا چاہیے اوریہ انتخاب صرف ارباب حل وعقد کی کمیٹی کرسکتی ہے؛اس لیے آپ حضرات کسی کے حق میں کوئی مہم نہ چلائیں۔یہ حضرات ایک خاص شخص کو امیر بنائے جانے کے سلسلہ میں مجھ سے گفتگو کررہے تھے اوردستخط لینے کے بھی خواہش مند تھے؛لیکن میں نے ان پر واضح کردیا کہ آپ کا یہ عمل غیر دستور ی ہے اورانتخاب امیر کا حق صرف ارباب حل وعقد کے مشترکہ اجلاس کو ہے اوراسی اجلاس میں امیر کا انتخاب عمل میں آسکتا ہے۔انہوں نے نائب امیر شریعت سے عاجزانہ اورمؤدبانہ درخواست کی ہے کہ اس طرح کی نازیبا حرکتوں اورغیر دستوری مہم کو روکا جائے اوراگر یہ لوگ باز نہ آئے تو جن کے حق میں ایسی مہم چلائی جائے،ان کو نااہل قراردیا جائے