دربھنگہ

الحاج عتیق احمد ناصری کا انتقال، پورا حلقہ سوگوار

دربھنگہ۔ محمد رفیع ساگر / قومی ترجمان بیورو

سنگھواڑہ بلاک کی مشہور علمی بستی ناصر گنج نستہ سے تعلق رکھنے والی باوقار سیاسی،سماجی علم دوست شخصیت الحاج عتیق احمد ناصری کا بدھ کی سہ پہر ساڑھے 4 بجے انتقال ہو گیا۔وہ تقریبا 69 برس کے تھے۔پسماندگان میں 2 بیٹے مولانا انوار احمد رشادی اور مفتی سلیم ناصری سمیت 6 بیٹیاں اور بیوہ شامل ہیں۔ان کے انتقال سے پورا علاقہ ایک ایسے شخص سے محروم ہوگیا جن کی علماء نوازی،غرباء پروی،خلوص وللہیت،سادگی ومہمان نوازی اور سنجیدہ دینی فکر قابل رشک تھی۔خاص طور پر انہوں نے سماج کے بکھرتے تانے بانے کو درست کرنے اور معاشرے کو دینی فکر سے جوڑنے کا جو بیڑا اپنے کندھے پر اٹھایا ہوا تھا اس کے لئے وہ سماج کے ہر طبقے میں برسوں تک یاد کئے جائیں گے۔مرحوم امارت شریعہ کے ارباب حل و عقد کے رکن بھی تھے۔جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر سامنے آئی سیاسی، سماجی اور عوامی حلقہ سوگوار ہوگیا۔ان کی آخری دیدار کے لئے سماج کے ہرطبقہ کے لوگ بڑی تعداد میں امڈ پڑے۔ان کے انتقال پر سابق ایم پی علی اشرف فاطمی، ڈاکٹر شکیل احمد، جالے کے ممبر اسمبلی و لیبر وسائل کے وزیر جیویش کمار،مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، ،مفتی ثناء الہدی قاسمی، مولانا ابوالکلام قاسمی، سابق ایم ایل اے ڈاکٹر فراز فاطمی، ڈاکٹر فیاض احمد، پروفیسر نجم الثاقب آرزو، پروفیسر عامر نشاط، ایڈووکیٹ امتیاز احمد کولکاتہ ہائی کورٹ، مولانا سہیل اختر قاسمی،منصور عالم مظفر پور، مکھیا ایسو سی ایشن کے سرپرست احمد علی تمنے، قاری شبیر احمد،مولانا دبیر قاسمی، مولانا حسین ناصری، سہیل احمد ناصری، الحاج عطا کریم،معظم علی لڈو،رضا ء الحق ناصری، انجینئر شہزاد تمنا، بوکھڑا کے نائب پرمکھ آفتاب عالم منٹو، مولانا مظفر رحمانی،مولانا ارشد فیضی قاسمی، الحاج مجیب الرحمن ،ڈاکٹر عارف، آفتاب احمد بھگوتی پور، صادق آرزو، عامر اقبال، سابق مکھیا شمس الہدی، صحافی صدر عالم،قاری ریحان احمد، ماسٹر امجد علی،راشد پرویز، فضل اللہ انور،محمد مصطفی، مفتی مبین قاسمی،مظفر امام عرف طفیل احمد، ولی امام بیگ عرف چم چم، مولانا حبیب اللہ ہاشمی، سید تنویر احمد، ڈاکٹر افروز عالم بھرواڑہ ، ڈاکٹر عامر حسن شکر پوری، اظہار احمد منا، ڈاکٹر حسنین قیصر سمیت کئی سرکردہ شخصیات نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
الحاج عتیق احمد ناصری کے انتقال پر اسلامک مشن اسکول جالے کے ڈائریکٹر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ موصوف سماج کی ان شخصیتوں میں ایک تھے جن کے پاکیزہ کردار اور ایمانی جذبے کا ہر کوئی قدر داں تھا اور ان کی سب سے امتیازی خوبی یہ تھی کہ وہ حق کو حق اور غلط کو غلط کہنے کے فن سے بہت اچھی طرح واقف تھے،مولانا فیضی نے کہا کہ موصوف دیندار اور شب گذرا تو تھے ہی اسی کے علاوہ ان کے اندر علم دوستی،غریبوں کی دیکھ بھال، بے سہاروں کی مدد اور علماء کی قدر دانی کا جو جذبہ موجود تھا اس نے مجھے نہ صرف ہر لمحہ ان کا گرویدہ بنائے رکھا بلکہ مجھے یقین ہے کہ ان کے یہ نمایاں اعمال ان کی مغفرت کا ذریعہ ثابت ہوتھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button