- بہار: اساتذہ پر امتناع نافذ کرنے کی ذمہ داری کو لے کر پیدا ہوا تنازعہ
بہار ،30 جنوری (قومی ترجمان) بہار میں نافذ شراب بندی کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت ایک کے بعد ایک فیصلے لے رہی ہے۔ اسی سلسلے میں جمعہ کو محکمہ تعلیم نے حکم جاری کیا کہ اب بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکول کے اساتذہ شراب مافیا اور شرابیوں کے بارے میں بھی محکمہ امتناع کو آگاہ کریں گے۔ تاہم اساتذہ اس محکمانہ فیصلے سے کافی ناراض ہیں۔ ایسے میں ہفتہ کو انہوں نے احتجاج شروع کر دیا ہے اور محکمہ سے حکم واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاج کرنے والے اساتذہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر محکمہ نے حکم واپس نہ لیا تو وہ شدید احتجاج کریں گے۔ اساتذہ نے بتایا کہ ہمیں تعلیم دینے کے لیے بحال کیا گیا ہے۔ ہم لوگوں کو شراب نہ پینے کے لیے تعلیم، ترغیب دے سکتے ہیں۔ لیکن معلومات دینے کی بات جو لیٹر میں ہے ہمارے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ مقامی سطح پر اساتذہ کے ساتھ جان لیوا واقعات ہو سکتے ہیں۔ ہم یہ کام نہیں کر سکتے۔
آر جے ڈی نے حکومت کو بنایا نشانہ
یہاں اس معاملے پر سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہا کہ حکومت کی نیت صاف ہو گئی ہے۔ وہ ٹیچرز کو سکول میں نہیں شراب خانے میں دیکھنا چاہتی ہے۔ حکومت نے پوری طاقت لگا دی پھر بھی شراب پر پابندی ناکام ہو گئی۔ پولیس قانون کی عملداری میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ایسے میں اب حکومت اساتذہ کو اس کام میں لگا رہی ہے۔ ماضی میں تدریسی کام کے علاوہ اساتذہ ایسے کئی کاموں میں مصروف رہے ہیں جس کی وجہ سے تدریسی کام متاثر ہوا ہے۔ اب اساتذہ کے لیے نیا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جو کہ انتہائی شرمناک ہے۔
وزیر تعلیم نے دی وضاحت
ان خبروں کو بھی پڑھیں
اس معاملے پر وزیر تعلیم وجے چودھری نے کہا کہ جان بوجھ کر کنفیوژن پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت نے پہلے ہی عام شہریوں کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کر رکھا ہے جس پر وہ کال کر کے شراب نوشی کے بارے میں مطلع کرتے ہیں۔ اب حکومت اپنے ملازمین سے ممانعت کو کامیاب بنانے میں مدد کرنے کو کہہ رہی ہے تو غلط کیا ہے۔ اس حکم میں اساتذہ کے لیے کوئی جبر نہیں ہے۔کوئی وقت نہیں ہے ۔ اس میں کوئی پابندی نہیں ہے کہ اتنے دنوں میں اتنے لوگوں کی اطلاع دیں۔ انہیں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ امتناع کو کامیاب کرنے کے لیے تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ یہ کام بھی کریں ۔
بہار: اساتذہ پر امتناع نافذ کرنے کی ذمہ داری کو لے کر پیدا ہوا تنازعہ
واضح ہو کہ بہار میں شراب نوشی سے لوگ مسلسل مر رہے ہیں اور ماضی میں نالندہ، چھپرا اور بکسر کے واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ کس طرح ان تینوں جگہوں پر جعلی شراب پینے سے تین درجن سے زیادہ لوگ مر چکے ہیں۔ دریں اثنا، حال ہی میں (جمعہ کو ) خبر آئی تھی کہ بہار میں امتناع قانون کو زیادہ سختی سے لاگو کرنے کی ذمہ داری ‘سرکاری اساتذہ’ کو دی گئی ہے۔ یعنی شراب مافیا اور شرابیوں کو نشان زد کرکے ان کے بارے میں معلومات انتظامیہ کے ساتھ شیئر کرنے کی ذمہ داری سرکاری اساتذہ اور پرنسپلوں کو دی گئی ہے۔
اب اس حوالے سے بہار کے وزیر تعلیم وجے چودھری کا بیان سامنے آیا ہے۔ اس حکم پر تنازعہ کھڑا تو انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی بہار کے تمام شہریوں پر زور دیا ہے کہ اگر انہیں شراب مافیا یا شرابیوں کے بارے میں کوئی اطلاع ملے تو انتظامیہ کو مطلع کریں۔ اساتذہ بھی بہار کے شہریوں کا ایک حصہ ہیں اور محکمہ تعلیم نے ممنوعہ قانون کے سلسلے میں صرف ان سے تعاون کے لیے ایک خط لکھا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ حال ہی میں ریاستی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں شراب مافیا اور شرابیوں کو نشان زد کرکے انتظامیہ کے ساتھ ان کے بارے میں معلومات شیئر کرنے کی ذمہ داری "سرکاری گروجی” یعنی اساتذہ اور پرنسپل کو دی گئی ہے۔ اس میں اساتذہ اور پرنسپلوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کریں جو خفیہ طور پر شراب پی رہے ہیں یا سپلائی کر رہے ہیں اور اس کے بارے میں معلومات محکمہ امتناعی کو دیں۔ اس کے لیے محکمہ تعلیم نے دو موبائل نمبر اور دو ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیے ہیں جہاں پر اساتذہ اور پرنسپل کال کر کے شراب اور شراب مافیا کے بارے میں معلومات دے سکتے ہیں۔
محکمانہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جو اساتذہ اور پرنسپل شراب نوشی اور شراب مافیا کی نشاندہی کریں گے اور ان کے بارے میں محکمہ امتناع کو معلومات فراہم کریں گے ان کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔ حکومت نے اساتذہ اور پرنسپلوں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکولی مدت کے بعد کوئی اسکول کو شراب پینے کے لیے استعمال نہ کر سکیں ۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں