اہم خبریںبہارتعلیم و روزگارویشالی

اردو ٹی ای ٹی ، اردو مترجم اور اردو اساتذہ کی تقرری، مدرسہ شمس الہدی جیسے کئی اہم مسائل پر گفتگو ، عوامی سطح پر اردو کی لڑائی لڑنے کی ضرورت : امیر شریعت

نائب صدر مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ حضرت امیر شریعت سابع نے اردو کارواں تشکیل دی اور اس کے لیے رہنما خطوط طے کیے ،

نئی دہلی 6 فروری ( قومی ترجمان ) آج مورخہ 6 فروری 2022 روز اتوار کو دن میں گیارہ بجے سے ار دو کارواں کی صوبائی کمیٹی کے ذمہ داران وارکان کی ایک آن لائن میٹنگ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔ صدارتی خطاب کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت مد ظلہ نے فرمایا کہ ہمیں اردو کی لڑائی عوامی اور انتظامی دونوں سطح پر لڑنے کی ضرورت ہے ۔ آپ نے کہا کہ اردو کے سلسلہ میں کئی مسائل رکھے گئے ہیں ، جو سب اہم ہیں ، اردو کارواں کی مرکزی کمیٹی ان تمام مسائل کو جمع کر کے ترجیحات طے کر کے پروجیکٹ بنا کر کام کرے گی ۔ ہم لوگ ڈیٹا جمع کر کے حکومت کے سامنے رکھیں گے تو ان شاءاللہ فائدہ ہو گا ۔

یہ بھی پڑھیں

سرکاری مدارس میں مذہبی تعلیم کی اجازت نہیں، ہائی کورٹ

ڈیٹا کے بغیر کام مشکل ہو گا ۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اردو موثر زبان ہے یا نہیں ، اگر یہ موثر زبان ہے تو کیا ہم لوگوں نے اردو کے ساتھ مقامی سطح پر وفاداری کی ہے یا نہیں ، کیا اردو پڑھنے والوں کو اردو کا مواد مل رہا ہے یا نہیں ، کیا ہم لوگ اپنے بچوں کو اردو پڑھارہے ہیں ، کیا ہمارے گھروں میں اردو کا ماحول ہے یا نہیں ، انہوں نے کہا کہ اردو کے بہترین اساتذہ ، بہترین طلبہ ، بہترین کتابوں کا انتخاب کریں اور معاشرہ کو ان سے فائدہ اٹھانے کی طرف راغب کریں۔

اس سے قبل میٹنگ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، اس کے بعد سکریٹری جناب ڈاکٹر انوار الہدی صاحب نے اردو کارواں کیا غراض و مقاصد اور اس کی تشکیل کے وجوہات پر ر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ نائب صدر جناب صفدرامام قادری صاحب نے اردو کے موجودہ مسائل کو سامعین کے سامنے رکھا اور ان کے حل کے لیے مضبوط لائحہ بنانے اور غور و فکر کی دعوت دی ، خاص طور پر انہوں نے کہا کہ اردو اکادمی ، گورنمنٹ اردو لا ئبریری ، اردو مشاورتی کمیٹی جیسے اداروں میں پچھلے چار ساڑھے چار برس سے ذمہ داران کی تشکیل نو نہیں ہوئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

بہار مدرسہ بورڈ کے سابق صدر پر ہو سکتی ہے کاروائی؟ سابق ایم ایل اے ماسٹر مجاہد عالم نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر نگرانی بیورو سے جانچ کرانے کا کیا مطالبہ، تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں

عوام اور حکومت کے درمیان یہ ادارے واسطہ ہیں ان کیشل ہونے سے عوام کا اپنے مسائل کو حکومت کے پاس رکھنے کا ذریعہ ختم ہو گیا ہے۔اردو ٹی ی ٹی کا مسئلہ آٹھ برسوں سے پنیڈ نگ ہے ۔ سرکار نے اس کو بہت پیچیدہ بنادیا ہے ، سپریم کورٹ تک کا اوپینین آ گیا کہان کی تقرری کی جاسکتی ہے ، مگر سر کار تیار نہیں ہے ۔ اسکولوں سے اردو کے اساتذہ کا خاتمہ بھی بڑا مسئلہ ہے۔اردو کے مسائل پر پورے بہار میں کیسے کام کیا جائے اس پر کوئی حکمت عملی ملے کر کے آج ہم اٹھیں ۔ نائب صدر مشتاق احمد نوری نے کہا کہ اردو کارواں کے تمام ضلعوں میں وسعت دینے کا معاملہ اہم ہے ۔

تمام ضلعوں کے نمائندوں سے لسٹ مانگی گئی تھی ، جب لسٹ مل جائے گی تو ہر ضلع میں جا کر ان لوگوں سے نشست کی جاسکتی ہے ۔ ضلع کی سطح پر جو لوگ آج آئے ہیں وہ اپنے اپنے ضلع سے لوگوں کی فہرست بھیج دیں تاکہ ضلعی سطح پر تحریک چلائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سیکنڈری لیول پر اردو ٹیچر کی ویکینسی نہ نکلنا بھی بڑا مسئلہ ہے ، اس پر حکومت سے گفتگو کرنی چاہئے ۔

نائب صدر مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ حضرت امیر شریعت سابع نے اردو کارواں تشکیل دی اور اس کے لیے رہنما خطوط طے کیے ، با ضابطہ دفتر بنوایا ، لیکن ان کے انتقال کے بعد دفتر فعال نہیں ہے ، دفتر میں ایک کل وقتی کار کن کی ضرورت ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اردو کی لڑائی کے مقامی سطح پر اردو دستہ کو فعال ہونا ضروری ہے ، اس کے لیے مرکزی دفتر میں اردو کارواں کے دفتر کا فعال ہو ناضروری ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

پین کارڈ کی تصحیح: PAN میں غلط ہے نام اور تاریخ پیدائش، تو گھر بیٹھے کریں تصحیح، جانیں E-Pan کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ

مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہا کہ حضرت امیر شریعت سابع نے اس اردو کارواں کی تشکیل بہت غور و خوض اور مشورے کے بعد کی تھی ، آج اس کے ارکان کی پہلی نشست آج ان کے جانشیں موجودہ امیر شریعت کی صدارت میں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو کے ساتھ فارسی اور عربی زبانوں کی ترویج واشاعت کے لیے بھی کام ہونا چاہئے ۔ صرف اردو کی بات کریں گے تو کام نہیں چلے گا جب عربی اور فارسی کی بات بھی کریں گے تو اردو کو اس کا حق ملے گا ۔ حوصلہ کے ساتھ آگے بڑھیں ، کام بہت کرنے کا ہے ، کئی مسائل ہیں ، مدرسہ شمس الہدی کا جو نیر سیکشن بند ہو چکا ہے ، اساتذہ کے نہ ہونے کی وجہ سے ، امارت شرعیہ اس کے لیے بھی فکر مند ہے ۔

مرکزی دفتر امارت شرعیہ میں اس کی مستقل آفس بنادی گئی ہے ، جن چیزوں کی ضرورت ہو گی اس کو پورا کیا جائے گا ، کارکن بھی بحال کیا جاۓ گا ، اس کے لیے با صلاحیت فرد آپ بھی تلاش کیجئے ، میں بھی تلاش کروں گا ۔ امیر شریعت کی ہدایت کے مطابق اس آفس کی جو بھی ضرورت ہو گی ، اس کی تکمیل کی جائے گی ۔ اردو کی خدمت امارت شرعیہ اپنے قیام کے وقت سے کر رہی ہے ، آگے بھی کرتی رہے گی ۔

یہ بھی پڑھیں

بہار میں راشن کارڈ کے لیے آن لائن درخواست شروع، جلدی کریں رجسٹریشن، یہاں جانیں درخواست دینے کا طریقہ

ان حضرات کے علاوہ نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب ، جناب معظم علی وارث ، شمیم اکرم رحمانی ، ماسٹر انوار احمد ، ڈاکٹر مستفیض احد عارفی ، ڈاکٹر حبیب مر شد خان ، جناب محمد احسان الحق ، منی بھوشن کمار ، محمد اعظم شیوہر ، ماسٹر شار رحمانی ، جناب شاہد رزمی ، مولانا سہیل اختر قاسمی ، حافظ احتشام رحمانی صاحب ، ڈاکٹر شرف الدین ، جناب عارف صاحب ، جناب انوارالحسن وسطوی ، جناب ڈاکٹر عقیل احمد صاحب ، جناب راشد منہمی صاحب ، جناب شادمان خان علوی ، ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی ، ڈاکٹر ظفر کمالی سیوان ، ذاکر بلیغ، ایڈووکیٹ بتیا ، ڈاکٹر انور ایرج کٹیہار ، افتخار احمد ، سید محمد ثاقب لکھی سرائے وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا اور مفید مشورے دیے ۔

میٹنگ میں خاص طور پر اردو ٹی ای ٹی کا آٹھ سالوں سے معلق معاملہ ، پرائمری سے لے کر ہائی اسکول سطح تک کے اسکولوں میں اردو اساتذہ کی بحالی ، اردو اساتذہ کی ویکنسی ، اردو مشاورتی بورڈ ، اردواکیڈ می وغیرہ جیسے اداروں کو فعال کرنے ، اردو کارواں اور اردو دستے کا وہاٹس ایپ گروپ بنانے ، مقامی سطح پر تر غیب اردو کی تحریک جاری رکھنے وغیرہ کا معاملہ زیر بحث آیا اور اس سلسلہ میں کئی اہم تجاویز منظور ہوئیں ۔ یہ بھی ملے کیا گیا کہ ہر ضلع میں اردو دستہ کی تشکیل دی جائے گی اور مقامی سطح سے لے کر حکومتی سطح تک اردو کے مسائل کو مضبوطی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔

اردو ٹی ای ٹی کے مسئلہ کو لے کر اردو کارواں کے نمائندہ وفد کے ذریعہ وزیر اعلی بہار سے ملاقات کرنے کی تجویز بھی منظور ہوئی۔آخر میں حضرت امیر شریعت کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا ۔

یہ بھی پڑھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button