Uncategorized

آج جتنا بڑا میرا باتھ روم ہے اتنا ہی بڑا پہلے میرا گھر ہوا کرتا تھا – نوازالدین صدیقی

نوازالدین صدیقی کے اداکاری کی ہر کوئی قائل ہے۔ کسی بھی کردار میں جان ڈالنے والے اداکار نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ممبئی جیسے شہر میں ان کا بنگلہ ہوگا۔ نوازالدین آج ایک پرتعیش بنگلے کے مالک ہیں اور حال ہی میں شفٹ ہوئے ہیں۔ نواز کا کہنا ہے کہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن میرے بھائی نے مجھے یہ پلاٹ دکھایا تو میں نے بھی دلچسپی ظاہر کی، باقی سب تاریخ ہے۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ اس اداکار کو معمار میں بھی مہارت حاصل ہے۔

نوازالدین صدیقی نے بنگلے کی تعمیر کے لیے بہت محنت کی

نوازالدین صدیقی آج کل ایک خوبصورت بنگلے میں رہتے ہیں۔ اس گھر میں ان کے فن کے خوبصورت نقوش نظر آتے ہیں۔ ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اداکار نے بتایا کہ میں نے آرکیٹیکچر کی تعلیم اس وقت حاصل کی جب میں نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں پڑھتا تھا۔ اس کے علاوہ میں خود ایک تخلیقی انسان ہوں اس لیے مجھے جمالیاتی حس بھی ہے۔ پچھلے 3 سالوں سے، میں اپنے کام اور اس جگہ کو متوازن کر رہا ہوں۔ میں شوٹنگ پر جاتا تھا، پھر آکر گھر دیکھتا تھا، پھر میں اسے توڑتا تھا… پھر کچھ نیا بنا کر لاتا تھا۔

نوازالدین صدیقی نے بتایا کہ ’ایسا لگنا چاہیے کہ یہ کسی فنکار کا گھر ہے۔ جیسے، سب سے اوپر والی چھت پر، میں ایک لکڑی کا کیبن بنانے کا سوچ رہا ہوں جہاں بیٹھ کر سوچ سکوں، اسکرپٹ پر کام کر سکوں۔ میں ڈاون ٹو ارتھ پرسن ہوں، اس لیے آپ کو میرے اندرونی حصے میں دیسی وائوس ملیں گی۔

نوازالدین ایک چھوٹے سے کمرے میں 4 لوگوں کے ساتھ رہتے تھے ۔

نوازالدین صدیقی نے کورونا وبا/ لاک ڈاؤن کے دوران اپنا زیادہ وقت اپنے آبائی شہر بڈھانہ میں گزارے۔ اس نے وہاں کاشتکاری کا کام بھی دیکھا۔ فطرت اور ہریالی سے محبت کرنے والے نواز باغات سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں آج جس مقام تک پہنچا ہوں، اس میں کافی وقت اور محنت لگی ہے۔ اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میرا ذاتی باتھ روم جتنا بڑا ہے، میرا گھر اتنا ہی بڑا ہوا کرتا تھا۔ جب میں ممبئی آیا تو ایک چھوٹی سی جگہ پر چار لوگوں کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ کمرہ اتنا چھوٹا تھا کہ جب میں دروازہ کھولتا تو کسی کے پاؤں سے ٹکرا جاتا۔

کاش ! میرے والد نے بنگلہ دیکھا ہوتا – نوازالدین

نوازالدین صدیقی نے اپنے بنگلے کا نام اپنے والد کے نام پر ‘نواب’ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ کچھ سال پہلے جب والد میرے پاس ممبئی آئے تو وہ بہت پریشان ہوئے اور کہا کہ ‘تم لوگ کس کبوتر کے گھر میں رہتے ہو’۔ اس وقت میں 3 BHK اپارٹمنٹ میں رہتا تھا، جو ہمارے آبائی شہر سے بہت چھوٹا تھا۔ ممبئی کے گھر میں ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ ایک دن میں اسے کسی بڑے گھر میں لے جاؤں گا، لیکن وہ پہلے ہی انتقال کر گئے، کاش وہ یہ بنگلہ دیکھ پاتے۔

ان خبروں کو بھی پڑھیں

سورس : نیوز 18

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button