آئین اور سیکولر اقدار کی بحالی کیلئے مضبوط سیاسی متبادل کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی
’11دسمبر کو مظفر نگر شہر میں اترپردیش جمہوریت کانفرنس ‘
مظفر نگر۔(پریس ریلیز)۔ صرف اترپردیش ہی نہیں، بی جے پی پورے ملک میں سنگھ کے فسطائیت اورفرقہ وارانہ ایجنڈے کو نافذ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی حکومتوں کو کھل کر مخالفت کرنے میں بالکل ناکام ہیں، جس سے ملک میں آئینی اور سیکولر اقدار کی بحالی کیلئے ایک مضبوط سیاسی انتخاب ناگزیر ہے۔ ایس ڈی پی آئی ملک میں ‘ بھوک سے آزادی۔ خوف سے آزادی ‘کیلئے لڑ رہی ہے اور جمہوری اور آئینی اقدار کے تحفظ کیلئے سیاسی متبادل پیدا کرنے کی کوشش کرہی ہے۔ اسی سلسلے میں 11 دسمبر 2021 کو مظفر نگر شہرمیں سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے ‘اترپردیش جمہوریت کانفرنس ‘کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
یہ بات ایس ڈی پی آئی کے نینشل ایگریکٹیو کے رکن ڈاکٹر نظام الدین خان نے کہی۔ مظفر نگر کے ہوٹل ایپل میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو آزاد ہوئے 75سال ہورہے ہیں، تمام ذاتوں اور مذاہب کے آباؤ اجداد نے غیر ملکی طاقتوں کے چنگل سے ملک کو آزادی دلانے کیلئے عظیم قربانیاں دیں اور ملک میں فلاحی ریاست کے قیام کا خواب دیکھاتھا۔ لیکن ہم گزشتہ 8دہائیوں میں دیکھ رہے ہیں کہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے ملک تباہ ہورہا ہے۔ ہمارے ملک کے زیادہ تر لوگ غربت کا شکار ہیں او ربنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور قدرتی اور انسانی وسائل کی فروانی کے باوجود قابل رحم معاشی حالت سے گذر رہے ہیں اور امیر اور امیرترین اور غریب اور غریب تر ہوتا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ پورے ملک میں فسطائی فرقہ پرست اور منو وادی طاقتوں کے جھوٹے پروپگینڈے کی وجہ سے صدیوں کا اہم آہنگی اور ہمدردانہ سماجی تانے بانے ختم ہورہے ہیں۔ سال2014سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد ملک میں جمہوریت مسلسل کمزور ہوتی جارہی ہے۔ مرکزی حکومت وفاقی نظٓم کو تباہ کرکے ریاستوں کے حقوق چھین رہی ہے۔ نئی تعلیم اور زراعت کی پالیسی کا معاملہ ہو یا بین الاقوامی سرحدوں سے متصل ریاستوں میں بی ایس ایف کو دیئے گئے حقوق کا معاملہ ہو، مرکزی حکومت ریاستی پولیس کے تمام اختیارات چھین کراپنے دائرہ کار میں زبردستی لے رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کی نوٹ بندی، جی ایس ٹی، مہنگائی، بے روزگاری، زرعی قوانین اور کسانوں کی تحریک پر ہٹ دھرمی، کورونا وباء میں بدانتظامی، گنگا کے کنارے ہزاروں لاشوں کی بے حرمتی جیسے معاملات میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے سماج میں ذات پات اور فرقہ وارانہ تقسیم کی سیاست کررہی ہے۔
ایک ذات سے دوسری ذات کے خلاف اور ایک برادری سے دوسری برادری کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ تمام آئین اداروں کو حکومت نے مفلوج کردیا ہے۔ پبلک سیکٹر کی بڑی کمپنیاں اور انڈر ٹیکنگ جیسے ریلوے، ایئر انڈیا وغیرہ کو صنعت کاروں کو فروخت کیاجارہا ہے۔ مرکزی حکومت آئین، سیکولرازم اور جمہوری اقدار کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں اترپردیش میں جیسے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بنی، ریاست میں ترقی کی رفتار دم تورگئی ہے۔
دلتوں، پسماندہ، کمزور اور محروم طبقات اور بالخصوص مسلمانوں پر مظالم اور ناانصافی ہورہی ہے۔ امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔قانون کی بالادستی ختم ہوگئی ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے اور کچلنے کیلئے قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور پولیس راج قائم کردیاگیا ہے۔ وزیر اعلی اپنے اور اپنی پارٹی کے دیگر مجرموں کے خلا ف مقدمات واپس لیکر قانون کی دھجیاں اڑارہے ہیں اور ریاست بھر میں گھوم کر اشتعال انگیز تقریریں کررہے ہیں۔ حکمران جماعت کے لوگ اور اس سے جڑی تمام تنظیمیں خود کو قانون سے بالاتر سمجھ کر کام کررہی ہیں۔ بدعنوانی، لوٹ مار، عصمت دری، موب لنچنگ، ذات پات کے تشدد اور انکاؤنٹر کے واقعات اپنے عروج پر ہیں۔ عورتیں، بہو بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں
یوگی حکومت کے گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران ایسے واقعات کی بھرمار ہوئی ہے جس میں حکومت کھل کر حکمران جماعت سے وابستہ مجرموں کے تحفظ میں کھڑی نظر آئی ہے۔ اناؤ، ہاتھرس، کانپور، مہوبہ، واقعہ اور مظفرنگر فسادات کے ملزمین کے خلاف مقدمات کی واپسی، لکھیم پورمیں کسانوں کے قتل عام نے حکومت کے کردار پر سنگین سوالات کھڑے کردیئے ہیں اور جمہوریت کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔
ا س موقع پر پارٹی نے اترپردیش جمہوریت کانفرنس کا پوسٹر بھی جاری کیا۔پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی شمال کے سینئر لیڈر عبدالمعید ہاشمی، جنر ل سکریٹری مغربی اتر پردیش شعیب حسن، سکریٹری مغربی اتر پردیش نور حسن، شاملی ضلع پنچایت ممبران عظیم خان، پرویز علی اور ضلعی صدر مظفر نگر شکیل سلیمان بھی موجود تھے۔