اہم خبریںعالمی خبریں

یتیم بچی کو گود لینے والی سعودی خاتون کی متاثر کن اور سبق آموز داستان

سعودی عرب ( ایجنسی ) سعودی عرب میں ایک یتیم بچی کو گود لے کر اس کی پرورش کرنے والی خاتون کی انسانی ہمدردی کے کافی چرچے ہیں ۔ یتیم ہی کو گود لینے والی تو رو داؤد نے کئی سال قبل ایک چار سالہ بچی اہل کو گود لیا تھا ۔ اس کا کہنا ہے کہ امل کو گود لینے سے قبل میں بے اولا دتھی۔اس کے بعد اللہ نے مجھے اولاد کی نعمت سے بھی نوازا ۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے نورو نے کہا کہ یتیم بچی کو گود لینے کا مقصد لوگوں کو پیسوں کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب دیتا ہے ۔ انہوں نے یتیم بچی کو نہ صرف گو دلیا بلکہ اس کی اچھی طرح پرورش کی ۔ اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا اور اس حسن اخلاق سے آراستہ کیا ۔

نورہ الداؤد سوشل میڈ یا پر نشر کیے گئے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا جس میں وہ اپنی گود میں لی بچی امل کو اپنانے کی کہانی سناری ہیں ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس کا تجربہ اس وقت شروع ہوا جب اسے معلوم ہوا کہ وہ بچے پیدا نہیں کر سکتی ، اس لیے اس نے ایک یتیم لڑکی کو گود لینے کا فیصلہ کیا ۔ جب بچی کی عمر چار سال تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ 14 سال بعد بغیر کسی علاج یا طبی مداخلت کے اللہ نے اسے ایک بیٹی دی نورو نے اس کا نام سارہ رکھا ۔ اس کے بعد ایک اور بیٹی البراء پیدا ہوئیں ۔ اس کی تیسری اولاد لڑکا ہے جس کا نام سعد رکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ یتیم بچی کا گھر آنا تھا کہ ہمارا گھر خوشیوں اور برکتوں سے بھر گیا ۔ سوشل میڈ یا کارکن نورو کی کہانی سے بہت متاثر ہیں ۔ انہوں نے یتیم بچی کو گود لے کر اس کی بہترین انداز میں پرورش کرنے پرنورہ کی تعریف کی ۔ تو رو داؤد نے بتایا کہ امل ابھی چھوٹی ہی تھی تو میں یتیم بچوں سے رابطے کرنے لگی ۔

میں یتیم بچوں کے بارے میں بات کرتی اور ان کے بارے میں سوچ بچار کو اپنی ذمہ داری سمجھ رہی تھی ۔نورہ نے کہا کہ امل کے ساتھ اس کا رشتہ بہت خوبصورت ہے ۔ میں نے اسے بہت زیادہ توجہ اور دیکھ بھال فراہم کی ۔ اس توجہ کا نتیجہ ہے کہ وہ اب خود اعتماد ہے ۔

وہ اسکول میں پڑھ رہی ہے ۔ اسے تیمی کا احساس نہیں ہونے دیا ۔ وہ میرے لیے میری حقیقی بیٹی اور میں اس کے لیے حقیقی ماں ہوں ۔ جہاں تک رضائی خاندانوں کے سب سے اہم غلط طریقوں کا تعلق ہے الداؤد نے ذکر کیا کہ بچے میں ان کا غرور نہ ہونا اور شرم وحیا کے جذبات سب سے مشکل چیز میں ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button