حیدرآباد : آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے بعد اب انہیں بنارس کے ضلع بج سے اس کیس میں انصاف کی توقع رکھتے ہیں ۔
اس کے ساتھ وہ پورے معاملے کی غیر جانبداری سے سماعت کریں گے ۔ اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو عبادت ایکٹ کو پوری طرح نافذ کرنا چاہئے ۔
حیدرآباد میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وضو کی اجازت دے دی ہے ۔ اس کے ساتھ عدالت کے عبوری حکم کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دے کر مثال قائم کی ہے ۔
اویسی نے کہا کہ سول جج نے مسلم فریق کو نہیں سنا تھا اور غلط حکم دیا تھا ۔ اویسی نے کہا کہ عبادت گاہوں کا ایکٹ 1991 مستقبل کے تنازعات کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا ۔ رام مندر پر ساعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ قانون آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے ۔ عدالت کو اس نکتے پر عمل کرنا چاہیے۔اے آئی ایم آئی ایم کے سر براہ اویسی نے یہ بھی کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مقامی ڈی ایم عرضی گزاروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھ سکتے ہیں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا پریکشا میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات جواب کے ساتھ دیکھیں
اگر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کی اجازت دی جانی چاہیے تو اس میں تالاب سے وضو بھی شامل ہے ۔ جب تک وضو نہ کر میں نے نماز نہیں پڑھ سکتے فوارے کی حفاظت کی جاسکتی ہے لیکن تالاب کھلا ہونا چاہیے ۔