گجرات، 19 فروری – انڈیا ٹوڈے سے وابستہ گوپی مانیار گھانگھر کی رپورٹ کے مطابق اس تقریری مقابلے کا انعقاد 14 فروری کو ولساڈ کے کسم ودیالیہ میں کیا گیا تھا۔ جس میں پانچویں سے آٹھویں جماعت کے طلباء نے شرکت کی۔ مقابلے کے لیے بچوں کو تین مضامین دیئے گئے، ‘مجھے آسمان میں اڑتے پرندے پسند ہیں’، ‘میں سائنسدان بنوں گا لیکن امریکہ نہیں جاؤں گا’ اور ‘ناتھورام گوڈسے: میرا آئیڈیل یا ہیرو’۔ بچوں کو ان میں سے کسی ایک موضوع پر تقریر کرنی تھی۔
مقابلہ کئی وجوہات کی بناء پر زیربحث ہے۔ پہلا اعتراض یہ اٹھایا گیا ہے کہ اس میں ناتھورام گوڈسے پر تقریر کرنے کا خیال کیوں آیا؟ دوسرا گوڈسے پر بولنے کے لیے دیا گیا موضوع دیکھ کر کہیں بھی ایسا نہیں لگتا کہ طالب علموں کو گاندھی کے قاتل کے بارے میں کوئی منفی بات تقریر کرنی تھی۔ اسے یا تو ایک ‘مثالی’ مان کر بولنا تھا، یا اسے ‘ہیرو’ مان کر اس پر بولنا تھا۔
خبر کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ ولساڈ ضلع کے عہدیداروں نے ان مضامین کی منظوری دی تھی اور ایک طالب علم نے ‘ناتھورام گوڈسے : میرا آئیڈیل یا ہیرو’ تقریر بھی کی۔ یہی نہیں، گوڈسے کی تعریف میں تقریر کرنے پر اس طالب علم کو فاتح قرار دے کر انعام بھی دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
۔64 MP۔ ٹرپل کیمرہ سیٹ اپ کے ساتھ OnePlus Nord CE 2 5G۔ لانچ ، قیمت سمیت باقی خوبیاں بھی جانیں
یوتھ ڈیولپمنٹ آفیسر معطل
ناتھورام گوڈسے کو مثالی قرار دینے والے اس مقابلے کی بات جیسے ہی طلبہ کے والدین تک پہنچی تو ہنگامہ برپا ہوگیا۔ اپوزیشن بھی اس کے خلاف میدان میں ہے۔ کانگریس نے اسے تاریخ بدلنے کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی سازش قرار دیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائے کہ اس کے لیڈر گاندھی جی میں یقین رکھتے ہیں یا گوڈسے کی عبادت کرتے ہیں۔
تاہم حکومت کی جانب سے کارروائی کی گئی ہے۔ گجرات کے یوتھ اینڈ کلچر منسٹر ہرش سنگھوی نے کہا کہ ولساڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ آفیسر میتا گاولی کو ‘مانیٹرنگ کی کمی’ کی وجہ سے معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کے بعد دیگر افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب اسکول کی پرنسپل ارچنا دیسائی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ مقابلہ ضلعی افسر کے حکم کے بعد کرایا تھا۔
گجرات کانگریس کے ترجمان منیش دوشی نے کہا
یہ سازش گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو ہیرو کے طور پر دکھانے کے لیے رچی گئی تھی۔ یہ سارا انتظام حکومت کے حکم سے کیا گیا تھا کہ بچوں کے ذہن میں قاتل کو ہیرو دکھانے کے خیال سے کیسے بھرا جائے۔ یہ سب آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گجرات کے وزیر اعلیٰ جواب دیں کہ کیا ان کی حکومت گاندھی جی کے نظریات پر یقین رکھتی ہے یا وہ گوڈسے کی پوجا کرتی ہے۔ یہ تاریخ بدلنے کی سازش ہے۔ یہ بھارت کے لیے خطرناک ہوگا۔
اسی دوران کانگریس لیڈر سلمان سوز نے کہا کہ بی جے پی لیڈر بیرون ملک گاندھی کے مجسمے کے سامنے سر جھکاتے ہیں لیکن ان کی حقیقت یہاں نظر آتی ہے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
حوالہ : دی للن ٹاپ