Uncategorized

ڈھلتے سورج کی ہر ایک شام نظر میں رکھنا

غزل /مظہر وسطوی

ڈھلتے سورج کی ہر اک شام نظر میں رکھنا
صبح نو ، گردش ایام نظر میں رکھنا

خود کو اس عہد کا فرعون سمجھنے والے
ظلم اور جبر کا انجام نظر میں رکھنا

غزل

تختہءدار پہ چڑھنے کی ہے خواہش باقی
میرے بھی واسطے اکرام نظر میں رکھنا

وہ تو دیوانہ ہے مجبور نہیں ہے کوئی
اس کی خاطر بھی کوئی کام نظر میں رکھنا

پھول آنگن میں بہت جلد کھلے گا تیرے
"خوبصورت سا کوئی نام نظر میں رکھنا "

حسن دستار کی کچھ لاج بچاتے رہنا
دین اسلام کا پیغام نظر میں رکھنا

آسماں چھونے کی ضد پر جو اڑے ہو مظہر
مشعل راہ بہ ہر گام نظر میں رکھنا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button