پولیس اور جے ڈی یو لیڈران کا امارت شرعیہ پر منظم حملہ، ملی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ

رمضان المبارک کی تعطیلات کے دوران بزدلانہ کارروائی
پٹنہ، 29 مارچ: جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے لیڈران اور پولیس فورس کی ملی بھگت سے امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ پر ایک منظم اور شرمناک حملہ کیا گیا، جس سے ملی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اس حملے کی قیادت جے ڈی یو کے سرکردہ لیڈر احمد اشفاق کریم کر رہے تھے، جبکہ ان کی مدد چند جے ڈی یو پرست مسلم رہنماؤں نے کی، جن میں مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا ابوطالب رحمانی، مولانا محمد شبلی القائی، مولانا ظفر عبدالرؤف، مفتی نذر توحید مظاہری، ایڈوکیٹ راغب احسن، منظور عالم، ڈاکٹر مجید عالم (رانچی)، محمود عالم (کولکاتا) اور ریاض شریف (جمشید پور) شامل تھے۔

حملے میں پولیس کی مکمل شمولیت، حکومتی سرپرستی واضح
یہ حملہ ایک منظم سازش کا حصہ تھا، جس میں پولیس فورس اور جے ڈی یو کارکنان نے مکمل حمایت فراہم کی۔ امارت شرعیہ کے مطابق، یہ حملہ دراصل حکومت کی سرپرستی میں کیا گیا، تاکہ مسلمانوں کی متحدہ قیادت کو کمزور کیا جا سکے اور امارت شرعیہ کے آزادانہ موقف کو دبایا جا سکے۔
رمضان المبارک کی تعطیلات کے دوران بزدلانہ کارروائی

حملہ آوروں نے اس مذموم کارروائی کے لیے رمضان المبارک کی تعطیلات کے دوران کا انتخاب کیا، جب امارت شرعیہ کے دفاتر میں عملہ محدود تعداد میں موجود ہوتا ہے۔ ان کا مقصد اس کمزور وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ادارے پر دباؤ ڈالنا اور امارت شرعیہ کی قیادت کو جھکنے پر مجبور کرنا تھا۔ تاہم، امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے ان تمام کوششوں کو سختی سے مسترد کر دیا۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف کامیاب احتجاج کا انتقام
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دراصل وقف ترمیمی بل کے خلاف امارت شرعیہ کی جانب سے کی گئی کامیاب مزاحمت کا انتقام تھا۔ جے ڈی یو اور ان کے حمایت یافتہ افراد نے اس بل کی مخالفت کرنے والی قیادت کو کمزور کرنے کی کوشش کی، تاکہ اپنے حمایت یافتہ افراد کو امارت شرعیہ کی قیادت پر زبردستی مسلط کیا جا سکے۔
ملی و سیاسی قیادت کا سخت ردعمل
اس حملے کے بعد ملک بھر میں ملی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ علمائے کرام، ملی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے اس حملے کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور ملت اسلامیہ کی خود مختاری پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد امارت شرعیہ جیسے تاریخی ادارے کو کمزور کرنا ہے، جو ملت اسلامیہ کے حقوق کی حفاظت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
امارت شرعیہ کا دوٹوک مؤقف
امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور ملت کے وقار و خود مختاری کے لیے ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ امارت نے جے ڈی یو اور ان کے حامیوں کو دوٹوک پیغام دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اس طرح کی دھمکیوں اور سازشوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔
حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ
ملی قیادت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور ملوث افراد، بشمول جے ڈی یو لیڈران اور پولیس افسران، کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اگر حکومت نے اس پر فوری توجہ نہ دی تو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا سکتا ہے۔
ملت سے اتحاد کی اپیل
امارت شرعیہ اور دیگر ملی جماعتوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قسم کے حملوں کے خلاف متحد رہیں اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی و جمہوری راستے اختیار کریں۔ ملت اسلامیہ کو اپنے دینی، تعلیمی اور سماجی اداروں کے دفاع کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، تاکہ ایسی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
(رپورٹ: امارت شرعیہ، پٹنہ)