مقبوضہ القدس : مسجد اقصی میں کشیدگی ، اسرائیلی پر چم کے متنازع جلوس سے قبل جھڑپیں
مقبوضہ بیت المقدس ( یروشلم ) میں مسجد اقصی میں یہودی قوم پرستوں کے متنازع پرچمی جلوس سے قبل سخت کشیدگی پائی جارہی ہے ۔ یہودی قوم پرست مارچ سے قبل مقدس احاطے میں آجار ہے تھے اور ان کی فلسطینیوں سے جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری بھی مسجد اقصی کے احاملے میں تعینات کی گئی ہے ۔
یہودی قوم پرست 1967 کی مشرق اوسط جنگ میں مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضے کا جشن منارہے ہیں اور وہ سیکڑوں کی تعداد میں قدیم شہر کی تنگ و تار یک سڑ کوں پر نعرے لگاتے ہوئے جلوس نکال رہے ہیں۔انھوں نے کٹڑ یہودیوں کا مذہبی لباس زیب تن کر رکھا ہے ۔
فلسطینی تنظیموں نے خبر دار کیا ہے کہ شہر کے مسلم حصے میں پر چم لہرانے کی پریڈ اسرائیلیوں کے ساتھ ان کے عشروں قدیم تنازع کو دوبارہ بھر کا سکتی ہے اور نئی مسلح کشید گی کا سبب بن سکتی ہے ۔ یہود کا جلوس شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل پولیس نے کچھ فلسطینیوں کو الاقصی کے احاطے میں واقع ایک مسجد کے اندر بند کر دیا ۔
یہودی زائرین کی احاطے میں آمد سے قبل صہیونی پولیس نے فلسطینیوں کے خلاف یہ کارروائی کی تھی ۔ فلسطینیوں نے پولیس کی طرف پتھراؤ کیا اور آتش بازی کی اس کے جواب میں صہیونی پولیس نے خوف ناک آواز پیدا کر نے والے دستی بم پھینکے ۔
یہودی زائرین میں بیسیوں نوجوان بھی شامل تھے۔انھوں نے بھی مذہبی لباس پہنا ہوا تھا ۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان کا ہجوم بڑھتا گیا ، دوسرے یہودیوں نے اسرائیلی جھنڈے اٹھارکھے تھے اور قومی ترانہ گارہے تھے ۔ غزہ پٹی کی حکمران حماس نے یہود کی مسجد اقصی آمد کی آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیوز کی مذمت کی ہے۔ان میں کہا گیا ہے کہ یہودیوں نے مسجد اقصی میں عبادت ادا کی ہے اور اس طرح انھوں نے طویل عرصے سے جاری پابندی کی خلاف ورزی کی ہے ۔
حماس کے سینیر عہدہ دار باسم نعمت نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت ان تمام غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور نتائج کی مکمل ذمہ دار ہے۔واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں حماس نے خود کو مقبوضہ بیت المقدس کے محافظ کے طور پر پیش کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : عرش سے فرش پر پہنچنے والے وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی فٹ پاتھ پر گزاریں گے رات
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا پریکشا میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات جواب کے ساتھ دیکھیں
گذشتہ سال شہر میں فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سے کئی ہفتوں کے تصادم کے بعد حماس نے مارچ کے دوران میں اسرائیل پر راکٹ داغے تھے جس کے نتیجے میں گیارہ روزہ جنگ چھڑگئی تھی۔اس میں غزہ میں کم سے کم 250 فلسطینی شہید اور اسرائیل میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔
پریڈ میں کوئی تبد یلی نہیں وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کے روز اپنے اتحادیوں کی جانب سے جلوس کے راستے پر نظر ثانی کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور تصدیق کی منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھے گی ۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے دارالحکومت میں اسرائیلی پرچم لہرانا بالکل قابل قبول ہے ۔ میں شرکاء سے کہتا ہوں کہ وہ ذمہ دارانہ اور باو قار انداز میں جشن منائیں ‘ ‘ ۔
اسرائیل تمام یروشلم کو اپنادائمی اور ناقابل تقسیم دارالحکومت سمجھتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی حصے کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں ۔ حماس جدید دور کے تمام اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر قابض سمجھتی ہے ۔ فلسطینی انتہا پسند یہود کے مارچ کو اسرائیلی طاقت کے مظاہرے اور شہر بھر میں یہودیوں کی موجودگی کو تقویت دینے کی وسیع تر مہم کا حصہ سمجھتے ہیں ۔ اپر میل میں رمضان المبارک کے دوران میں الاقصی کے احاطے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے در میان بار بار حجر پیں ہوئیں اور مسلمان مسجد کے احاطے میں یہودی زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد پر احتجاج کرتے رہے ہیں ۔
المسجد الاقصی مسلمانوں کا قبلۂ اول اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے ۔ یہودی اس کا ہیکل ماؤنٹ کے طور پر بھی احترام کرتے ہیں اور یہ ان کے عقیدے کے دو قدیم معبدوں میں سے ایک کا حصہ ہے ۔ سخت گیر صہیونیوں کا آج کا متنازع پر چمی جلوس مسجد اقصی کے نیچے واقع یہودیوں کی عبادت کے مقام دیوار غربی پر اختتام پذیر ہونے والا ہے ۔