اہم خبریںدہلیدہلی

غداری سے متعلق سے قانون : سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کواپوزیشن نے فتح قرار دیا

نئی دہلی ( ایجنسی ) : غداری سے متعلق سے قانون ( آئی پی سی کی دفعہ ۱۲۴ اے معطل کئے جانے کے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کی اپوزیشن نے جم کر ستائش کی ہے اور اسے ملک کی جمہوریت کی فتح سے تعبیر کیا ہے ۔ اس دوران مرکزی وزیرکرن رجیجو نے سپریم کورٹ کے فیصلے قابل احترام قرار دیتے ہوئے اسے لکشمن ریکھا قراردیا ہے اور کہا ہے کہ اسے پار نہیں کیا جانا چاہئے ۔

عدالت عظمی کے اس فیصلہ کے بعد راہل گاندھی نے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا سچ بولنا حب الوطنی ہے ، غداری نہیں ، سچ بولنا قوم پرستی ہے ، غداری نہیں ۔سچ سننا راج دھرم ہے ، سچ کچلنا راج ہٹھ ہے۔ڈرومت “

سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اپنی رائے کا آزادانہ اظہار کرنے والوں کا وہ ارباب اقتدار گلا دبا نہیں سکتے جو حکمرانوں کا لبادہ اوڑھ کر آمر بنے بیٹھے ہیں ۔ ‘ ‘ سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں انہیں متنبہ کیا ہے ۔ سرجے والا نے ٹویٹ کیا اہل اقتدار کے سامنے سچ بولنا بغاوت نہیں ہوسکتی اور یہ صورتحال اب نہیں بدلے گی ۔

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موکترانے سپریم کورٹ کے فیصلے کو فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت کیلئے عظیم دن ہے ۔ سابق وزیر قانون اشونی کمار نے بھی اس تاریخی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور مرکزی در یاستی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ اس قانون کے تحت کوئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے ۔

یہ بھی پڑھیں

سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ٹویٹر پر اپنا ایک آرٹیکل شیئر کیا جو انہوں نے گزشتہ سال ایک میگزین کیلئے لکھا تھا ۔ اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ملک میں حکومت کے خلاف بغاوت کی روک تھام کیلئے دفعہ ۱۲۴ اے اب ضروری نہیں رہ گئی ہے ۔ “

سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ عدالت نے غداری سے متعلق قانون کے بڑے پیمانے پر کئے جار ہے غلط استعمال کو اپنے اس عبوری حکم کے ذریعے روک دیا ہے ۔

سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری سیتارام یچوری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔

سپریم کورٹ آف انڈیا

انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا عدالت عظمی اب جلد ہی غداری سے متعلق اس پوری بحث کا ہی خاتمہ کر دے گی۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پی ایم ہمیشہ سے ہی اس قانون کے تحت لوگوں کی گرفتاری کی مخالفت کرتی رہی ہے ۔

جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمارے ملک میں اگر اس طرح طلبہ ، سماجی کارکنان اور صحافیوں پر غداری سے متعلق قانون کا اطلاق کیا جاتا رہا تو اس کی حالت سری لنکا سے بھی بدتر ہوجائے گی ۔ میں امید کرتی ہوں کہ بی جے پی پڑوی ملک کی حالت سے سبق سیکھے گی اور فرقہ وارانہ تناؤ اور اکثریت پسندی کا ماحول نہیں بنائے گی ۔

ان مشہور شخصیات کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے

کنہیا کمار : جے این یوایس یو کے سابق لیڈر کنہیا کمارکو پارلیمنٹ پر حملے کے مجرم فضل گرو سے متعلق ایک تقریب میں مبینہ ملک مخالف نعرے بازی کرنے پر بغاوت کے الزام کا سامنا ہے ۔

ونود دووا : معروف صحافی آنجہانی ونود دووا کے خلاف ہماچل
پردیش کے ایک مقامی بی جے پی لیڈر نے اپنے یوٹیوب شو کے لیے مقدمہ درج کیا تھا لیکن سرجون ۲۰۲۱ کو سپریم کورٹ نے ان کے خلاف دائر غداری کا مقدمہ خارج کر دیا تھا ۔

ششی تھرور : جنوری ۲۰۲۱ ء میں ، نوئیڈا پولیس نے کانگریس ایم پی ششی تھرور سمیت صحافیوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا ۔ یہ مقدمہ ایک شکایت پر درج کیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان لوگوں کی سوشل میڈ یا پوسٹس اور ڈیکیٹل نشریات قومی راجدھانی میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران تشد د کیلئے ذمہ دار ہیں ۔

صدیق کپن : اکتوبر ۲۰۲۰ ء میں ، یوپی پولیس نے کیرالا کے صحافی صدیق کپن اور تین دیگر کے خلاف ملک سے غداری سمیت مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔ کپن ایک مبینہ گینگ ریپ کیس کی رپورٹ کرنے ہاتھرس جارہے تھے ۔

دیشاروی : کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے والی عالمی آن لائن مہم کے لیے ٹول کٹ کا اشتراک کرنے پر ماحولیاتی کارکن دیشاردی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔

اسیم ترویدی : ۲۰۱۲ ء میں ، کانپور میں مقیم کارٹونسٹ ایم تر دیدی کومبئی پولیس نے آئین کا مذاق اڑانے کے الزام میں بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا ۔ بعد میں بھی ہائی کورٹ نے بمبئی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسیم ترویدی کو غیر سنجیدہ بنیادوں پر اور بغیر سوچے سمجھے گرفتار کیا گیا تھا ۔

ہاردک پٹیل : گجرات میں پائیداروں کیلئے ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والے لیڈر ہاردک پٹیل کے خلاف حکومت گرانے کی سازش پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔

یہ بھی پڑھ سکتے

قومی ترجمان کا ٹیلیگرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں کلک کریں!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button