زندہ قوم ہی اپنی زبان بچا سکتی ہے:قمر مصباحی
- اردو ہماری مادری زبان ہی نہیں بلکہ ہماری تہذیب وثقافت بھی ہے
- زبان کی ترویج و ترقی اور نشرو اشاعت کا کا م صرف حکومت کا نہیں ہے بلکہ عوام کا ہے اور ہر قوم کی ذمہ داری ہے وہ اپنی زبان کو زندہ رکھے
- ہم ابھی بیدار نہیں ہوئے تو اردو کا حشر بھی فارسی جیسا ہوجائے گا
دنیا میں صرف وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جن کی اپنی قومی و لسانی شناخت ہوتی ہے اور جو قوم اپنا لسانی تشخص کھو بیٹھتی ہے وہ یقینا اپنا قومی وقار بھی کھو دیتی ہے۔ان خیالات کا اظہار بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر قمر مصباحی نے اتوار کو نامہ نگاروں سے اپنے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
انہوں نے کہا کہ اردو ہماری مادری زبان ہی نہیں بلکہ ہماری تہذیب وثقافت بھی ہے اس لیے اس کی ترویج وترقی کے لیے ہمیں عملی طور پر اقدامات کرنے ہوں گے تبھی اس زبان کو ہم بچا سکیں گے۔ قمر مصباحی نے کہا کہ زبان کی ترویج و ترقی اور نشرو اشاعت کا کا م صرف حکومت کا نہیں ہے بلکہ عوام کا ہے اور ہر قوم کی ذمہ داری ہے وہ اپنی زبان کو زندہ رکھے۔انہوں نے کہا حکومت ہمیں اردو پڑھنے اور پڑھانے کا موقع دے رہی ہے۔اس کا ہمیں خوب فائدہ اٹھانا چاہیے۔فائدہ نہیں اٹھانے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔مولانا قمر مصباحی نے کہا کہ زندہ قومیں اپنی زبان کے تئیں بہت حساس ہوتی ہیں اور ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ ہم اپنی زبان کے تئیں کتنے حساس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے بچوں کو اردو ابتدائی سطح سے پڑھانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ در اصل یہ زبان اپنوں کے عدم توجہی کی وجہ سے سمٹتی جارہی ہے وقت رہتے ہوئے اگر ہم بیدار نہیں ہوئے تو یہ جان لیں کہ فارسی جیسا اردو کا بھی حال ہوگا پھر اردو جاننے والوں کے لیے نوکری کا سنہرا موقع فارسی زبان کی طرح ختم ہوجائے گا۔اخیر میں انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور اردو کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں یہی ہماری لیے کامیابی ہوگی ۔موقع پر مدرسہ نورالحلیم بنول کے پرنسپل مولانا محمد فیضان رضا مصباحی، حافظ وقاری محمد مزمل حسین فیضی موجود تھے۔