دنیا کی سب سے بڑی دوربین، سائنسی تاریخ کا عظیم کارنامہ

آسٹریلیا کے ایک دور دراز مغربی علاقے میں دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دور بین نصب کرنے کے کام کا شروع ہو گیا ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے دور دراز سیاروں اور کہکشاؤں سے آنے والے سگنلز کو وصول کرنے اور ان پر تحقیق میں مدد ملے گی۔ اس ریڈیو دوربین کی خاصیت یہ ہے کہ اسے بین الاقوامی سائنسی تعاون حاصل ہے جس کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار انڈیا اور 200 سیٹلائٹس کو آپس میں مربوط کیا جائے گا جس سے ریڈ یو دور بین کا قطر ایک مربع کلومیٹر ہو
جائے گا۔ اس دور مین کی دو طاقت در رسد گا ہیں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں دیو قامت اور انتہائی حساس دور جینوں پر مشتمل ہوگی۔ یه دیو ہیکل مشین نہ صرف ستاروں کی تشکیل اور کہکشاؤں کے اسرار سے متعلق سوالات کے جواب تلاش کرے گی بلکہ یہ اس معمے کو حل کرنے کا بھی کام کرے گی کہ کیا کائنات میں کہیں زندگی ہے یا ہیں۔
اس دور بین کو بنانے کا خیال پہلی بار 1990 کی دہائی میں آیا۔ ایس کے اے آبزرویٹری کے ڈائریکٹر جنرل فلپ ڈائمنڈ کا کہنا ہے کہ دور بین کی تعمیر انسانی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا، ” یہ دور بین سائنس کی سمت میں انسان کی طرف سے کی جانے والی سب سے بڑی کوششوں میں سے ایک ہوگی۔”
کتنی طاقتور و در بین ہوگی؟
ٹیلی سکوپ کی ڈائر یکٹ سارہ پیرس کا کہنا ہے کہ یہ دور بین کہکشاؤں کی پیدائش اور موت کی پہیلیوں کو حل کرنے میں مدد دے گی ۔ نیز اس سے کشش ثقل کی نئی قسمیں دریافت کی جا سکتی ہیں اور ” کا ئنات کے بارے میں ہماری معلومات میں مزید اضافہ ہوگا۔ "
کرشن انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو آسٹرونومی کے ذینی پر اس کا کہنا ہے کہ یہ دور بین انتہائی طاقتور ہوگی۔ انہوں نے بتایا، ” آپ SKA کی حساسیت کو اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ یہ 225 ملین کلومیٹر دور مریخ پر ایک خلا باز کی جیب میں پڑا مو بائل فون تلاش کر سکتا ہے۔ "

۔SKA آبزرویٹری کا ہیڈ کوارٹر جو ڈریل بینگ لج کے میں ہے۔ ان کا کہتا ہے کہ اس دہائی کے آخر تک یہ دور بین کام کرنا شروع کر دے گی۔ SKA آبزرویٹری 14 ممالک کی ایک اجتماعی اس میں برطانیہ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انگلی ، نیوزی لینڈ ، امین ، سویڈن سوئٹزر لینڈ اور ہالینڈ شامل ہیں۔۔
سائنس دانوں کو توقع ہے کہ یہ ریڈ یو دور بین خلا سے موصول ہونے والے سگنلز سن کر اور خلا کی گہرائیوں میں دیکھ کر ایسے بنیادی سوالات کا جواب تلاش کرنے میں مدد دے سکتی ہے کہ کیا ہم کا ئنات میں اکیلے ہیں یا کسی اور سیارے میں بھی کوئی مخلوق موجود ہے؟ اولین ستاروں نے چکنا کیسے شروع کیا اور ڈارک انرجی کیا ہے جو پر اسرار انداز میں کائنات کو الگ کمر
رہی ہے۔
واضح ہو کہ یہ دور بین اپنے آپ میں ایک وسیع ریسرچ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس دور بین سے جو سائنسی پہلو کھل کر سامنے آئیں گے وہ یقینا حیران کرنے والے ہوں گے کیونکہ آسمانی دنیا کے راز کو جانا اپنے آپ میں ابھی تک ایک معمہ ہے مگر یہ دور میں انسانی سوچ کو بہت زیادہ ستی اور فکر کو وسعت دینے میں ضرور مرد کرے گی…..